• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، 'نیو ٹی وی' کی نشریات بحال کرنے کا حکم

شائع May 11, 2020
عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی ٹی وی چینل 'نیو نیوز' کی بندش کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نشریات بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت میں عدالت عظمیٰ کے جسٹس مشیرعالم اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نیو نیوز کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ نیو ٹی وی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: لائسنس کے مطابق مواد نہ دکھانے پر پیمرا نے 'نیو ٹی وی' کا لائسنس معطل کردیا

اس معاملے پر آج عدالت میں جب سماعت ہوئی تو نیو نیوز کی جانب سے ان کے وکیل علی ظفر پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ قانون میں 2 اصول بالکل واضح ہیں، پہلا اصول یہ ہے کہ بنیادی قانون کے متصادم ماتحت قوانین نہیں بنائے جاسکتے، دوسرا یہ کہ ایک قانون کے مخالف قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

علی ظفر نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ریگولیشنز، ایگزیکٹو اختیار کا استعمال کرتے ہوئے بنائے، اس طرح کی تبدیلیاں رولز کے ذریعے ہی ممکن ہیں جبکہ رولز کی منظوری کابینہ سے ضروری ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پیمرا قانون 2002 کے تحت عوامی مفاد کے خلاف مواد نشر ہونے پر پیمرا نشریات روک سکتا ہے، اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کہ آپ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان قانونی نکات کو کیوں نہیں اٹھایا۔

اس پر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیمرا کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نیو ٹی وی کی نشریات بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ نیو نیوز، پیمرا ریگولیشنز کے خلاف ریلیف کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

خیال رہے کہ نیو ٹی وی کے لائسنس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 30 اپریل کو پیمرا نے نیو ٹی وی کو فوری طور پر غیرقانون نیوز و کرنٹ افئیرز پر مبنی پروگرام بند کرکے صرف منظور شدہ ’انٹرٹینمنٹ‘ مواد نشر کرنے کا حکم دیتے ہوئے 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

پیمرا کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا کہ نیو ٹی وی لائسنس میں جاری شدہ انٹرٹینمنٹ کیٹیگری پر مبنی مواد نشر کرے۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ نیو ٹی وی نے پیمرا کے احکامات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے نیو ٹی وی کی اپیل رد کرتے ہوئے پیمرا کے احکامات کو درست قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کا 'نیو ٹی وی' کو 10 لاکھ روپے جرمانہ، لائسنس کے مطابق مواد نشر کرنے کا حکم

بعدازاں 7 مئی کو پیمرا نے تنبیہ کے باوجود غیرقانونی نیوز و کرنٹ افیئرز پروگرام نشر کرنے پر نیو ٹی وی کے لائسنس کو فی الفور معطل کردیا۔

اس حوالے سے پیمرا نے بیان میں کہا تھا کہ چینل نے ان کے احکامات کی پیروی کرنے کے بجائے انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے نیو ٹی وی کی اپیل کو رد کردیا تھا۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ نیو ٹی وی اصل مواد نشر کرنے کے حوالے سے متعدد مواقع فراہم کیے گئے لیکن لائسنس انٹرٹینمنٹ کے اصل پروگرامز پر واپسی میں ناکام رہے اور پیمرا کے احکامات کے ساتھ ساتھ قابل احترام اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024