• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

کووڈ 19 کے خطرے کی گھنٹی بجانے والی نشانیاں

شائع May 11, 2020
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

آپ بیمار ہیں بلکہ بہت زیادہ بیمار ہیں، جس کے باعث کسی ہسپتال اس ڈر کے ساتھ نہ جائیں کہ یہ نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 نہ ہو، مگر وہ کونسی علامات یا نشانیاں ہیں جو فوری طبی امداد کا تقاضا کرتی ہیں؟

مارچ سے نظام تنفس کے مسائل کے باعث علاج کے لیے رجوع کرنے والے ایک ہزار سے زائد مریضوں کا تجزیہ کرنے کے بعد ہارورڈ میڈیکل اسکول نے کووڈ 19 کی نئی نشانیوں کی فہرست مرتب کی ہے۔

اور ان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ ضروری نہیں کہ بخار اس فہرست میں سب سے اوپر ہو۔

تحقیقی ٹیم کے قائد پیٹر کوہن نے بتایا 'بخار کووڈ 19 کی قابل اعتبار نشانی نہیں'۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر ہسپتالوں میں نظام تنفس کے مسائل کے ساتھ آنے والے بیشتر افراد کا جسمانی درجہ حرارت معمولی سا ہی بڑھتا ہے، مگر انکا کہنا تھا کہ دیگر علامات کووڈ 19 کی جانب زیادہ اشارہ کرتی ہیں۔

محققین نے کہا کہ کووڈ 19 بخار کے بغیر مختلف اقسام کی کھانسی کے ساتھ بھی شروع ہوسکتا ہے جس کے دوران گلے کی سوجن، ہیضے، پیٹ میں درد، سردرد، جسم میں تکلیف، کمردرد اور تھکاوٹ کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی ایک اہم نشاننی سونگھنے کی حس سے محرومی ہے جو بیماری کے چند دن کے اندر ہی سامنے آسکتی ہے۔

اور جو کووڈ 19 کے سنگین کیسز کو انفلوائنزا یا دیگر نظام تنفس کے امراض سے الگ کرنے والی نشانی ہے وہ سانس لینے میں شدید دشواری ہے۔

محققین کے مطابق 'کووڈ 19 کے سنگین کیسز میں سانس لینے میں دشواری دیگر عام امراض سے بالکل الگ ہوتی ہے'۔

تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں سانس لینے میں مسئلہ مختلف ہوتا ہے جو بیماری کے بعد کچھ دنوں میں بتدریج بڑھتا ہے اور روزمرہ کے کاموں جیسے چہل قدمی، سیڑھیاں چڑھنے یا صفائی کے دوران بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔

درحقیقت یہ وہ نشانی ہے جو بتاتی ہے کہ متاثرہ فرد کو طبی ادماد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ ممکنہ طور پر اس کے خون میں آکسیجن کی کمی بہت زیادہ ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر اس کا تجزیہ کسی ٹیسٹ سے کرسکتے ہیں اور ایک بار کووڈ 19 کی تشخیص کے بعد مریض کی حالت کے پیش نظر ہسپتال میں علاج کی تجویز کی جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ابتدا میں اس مسئلے کو پکڑ لینا اور مناسب نگہداشت سے مختلف مسائل پر قابو پانا آسان ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے مایو کلینیک پروسیڈنگز جرنل میں شائع ہوئے۔

اس حوالے سے دیگر ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں کھ مریض ایسے آتے ہیں جن میں بلڈ آکسیجن کی کمی نہیں ہوتی مگر انہیں تھکاوٹ، مسلز میں تکلیف اور اکثر سونگھنے کی حس سے محرومی کی شکایت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بلڈ آکسیجن کی سطح بہت کم ہوجائے تو مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024