• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برآمدات میں 54 فیصد کمی

شائع May 6, 2020
کراچی بندرگاہ پر اس وقت برآمدی سامان کے 7 ہزار کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں   —فائل فوٹو: شٹراسٹاک
کراچی بندرگاہ پر اس وقت برآمدی سامان کے 7 ہزار کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں —فائل فوٹو: شٹراسٹاک

اسلام آباد: کورونا وائرس وبا کے عالمی معیشت پر اثرات کی وجہ سے آرڈرز منسوخ اور مؤخر ہونے کے سبب ملکی برآمدات اپریل میں 54 فیصد کم ہو کر 95 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر آگئی جو ایک سال قبل 2 ارب 8 کروڑ ڈالر کی سطح پر تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات سے جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی برآمدی اشیا کی سب سے اہم مارکیٹس شمالی امریکا اور یورپی ممالک میں عالمی معیشت کی سست روی کے اثرات سے اپریل میں ملک کی مجموعی برآمدات میں کمی ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ برآمدات میں کمی کی توقع تھی کیوں کہ وبا کے تناظر میں طلب کم ہونے کے باعث صرف چند خریداروں نے مقامی مینوفیکچررز کے ساتھ اپنے وعدوں کا پاس رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی صورتحال کے سبب ملکی برآمدات میں کمی

اس کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں کورونا وائرس کے اثرات واضح طور پر کم تھے اور اس دوران برآمدات سالانہ بنیاد پر 8.46 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 80 ارب ڈالر تک گر گئی تھی۔

برآمدات میں اچانک اتنی کمی کی ایک وجہ شپنگ کے راستوں کی بندش بھی ہے کیوں کہ بندرگاہوں پر کنٹینرز کی آمد بھی اپریل میں 27 فیصد کم رہی۔

دوسری جانب بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے آرڈر کی منسوخی اور مؤخر کے پیغامات موصول ہونے پر برآمد کنندگان نے اپنی کنسائمنٹ بھی روک لیں۔

اس کے علاوہ کراچی بندرگاہ پر اس وقت برآمدی سامان کے 7 ہزار کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ عالمی شپنگ معطل ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کہیں جانے کا راستہ نہیں۔

مزید پڑھیں: تجارتی افسران برآمدات کے آرڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے

مزید یہ کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اپریل کے دوران پاکستان، ایران اور افغانستان کی سرحدوں کی بندش کی وجہ سے زمینی راستوں سے بھی برآمدات نہیں ہورہی۔

یوں مجموعی طور پر جولائی تا اپریل برآمدات 3.92 فیصد کم ہو کر 18 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک گر گئی جو ایک سال قبل 19 ارب 16 کروڑ روپے تھی۔

چنانچہ برآمدات میں کمی کے اثرات زائل کرنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ٹیکسٹائل ماسکس برآمد کرنے کی اجازت دی۔

دوسری جانب برآمد کنندگان کا کہنا تھا اب انہیں بیکٹیریا اور پھپھوندی سے پاک کپڑوں، تکیہ کے غلافوں، طبی دستانوں، تولیے، بستر کی چادروں اور ماسکس کے آرڈرز مل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فروری کے دوران ملکی برآمدات میں 13.6 فیصد کا اضافہ

اس سلسلے میں صوبہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے بھی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور برآمدات میں اضافے کے لیے کچھ صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی تھی۔

خیال رہے کہ کووِڈ 19 وبا سے قبل حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برآمدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچے کا تخمینہ لگایا تھا جو گزشتہ برس 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024