• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کورونا وائرس کے باعث لاہور میں پھنسا اطالوی آرکیٹکٹ

شائع May 5, 2020

یورپی ملک اٹلی سیاحت کے حوالے سے دنیا بھر میں منفرد اہمیت رکھتا ہے، تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث جہاں دیگر ممالک متاثر ہوئے ہیں، وہیں سیاحوں میں مقبول یہ ملک بھی متاثر ہوا ہے۔

اٹلی کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، یہاں پر مارچ کا مہینہ سب سے مشکل رہا، جس دوران وہاں کورونا سے یومیہ 500 سے 800 کے درمیان ہلاکتیں ہوئیں۔

تاہم اپریل کے وسط کے بعد اٹلی میں کورونا کا زور ٹوٹنے لگا اور پھر کورونا کی وبا نے امریکا کو اپنا مرکز بنایا۔

اٹلی میں اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر جبکہ 28 ہزار کے قریب ہلاک ہوئے، لیکن گزشتہ 3 ہفتوں سے وہاں کیسز اور اموات میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

اٹلی میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے ساتھ اب لاک ڈاؤن میں نرمی بھی کی جارہی ہے جس سے معمولات زندگی بھی بحال ہو رہے ہیں لیکن وہاں کورونا کا خوف اب بھی برقرار ہے۔

لیکن کورونا کے خوف کے باوجود اٹلی میں زندگی اپنے معمول کی طرف واپس آ رہی ہے اور لوگ سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ خوف کے سائے میں نئی زندگی گزارنے کے لیے تیار ہیں۔

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاؤن بھی نافذ کیے گئے، جس وجہ سے درجنوں ممالک کے لوگ دوسرے ممالک میں پھنس گئے اور ایسے ہی افراد میں اٹلی کے ایک آرکیٹیکٹ بھی شامل ہیں جو کہ لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں پھنس گئے اور وبا کے دنوں میں ملک نہ جا سکے۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں رہنے والے اطالوی آرکیٹکٹ ایڈورڈو پاولو فیراری سے ہم نے کورونا وائرس کی وبا کے بعد کی زندگی اور حالات پر بات کی اور اس دوران ان سے ان کے ملک کے حالات سے متعلق بھی پوچھا۔

وہ لاہور میں اپنے دوست کے گھر رہائش پذیر رہے، تاہم تمام دن وہ اپنے ملک اور رشتہ داروں کے حوالے سے پریشان رہے۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے کورونا وائرس کے بعد اپنے منصوبوں، واپسی اور لاک ڈاؤن کے تجربے پر بات کی۔

آپ پاکستان کب آئے اور آپ کا اصل منصوبہ کیا تھا؟

میں نے 8 مارچ کو اپنا آبائی شہر کریمونا چھوڑا، یہ اٹلی کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ تھا، میری پرواز شاید اس علاقے سے باہر جانے والی آخری پرواز تھی کیوں کہ اس کے فوری بعد حکومت نے لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔

میں کافی عرصے سے پاکستان آنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، میری خواہش تھی کہ یہاں اپنے کچھ دوستوں سے ملاقات کروں اور اس ملک کا دورہ کروں جس نے مجھے کافی متاثر کیا، البتہ مجھے احساس ہوگیا تھا کہ اس وائرس کی وجہ سے میرے منصوبے پورے نہیں ہوسکیں گے، اس کے باوجود میں نے پاکستان جانے کا فیصلہ کیا۔

اٹلی میں گھر کے کیا حالات ہیں؟

اس ڈیڑھ ماہ میں بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے، اٹلی میں موجود کئی رشتہ دار اور دوست اس وائرس سے متاثر ہوئے، زیادہ تر اس وائرس سے صحتیاب بھی ہوگئے، البتہ میں نے اپنے دادا کو اس وائرس کے نتیجے کھو دیا اور مجھے اس کا بےحد دکھ ہے۔

وہ پہلے سے بیمار تھے، لیکن یہ نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہوگا کیوں کہ وہ کورونا سے صحتیاب ہوکر ہسپتال سے گھر آگئے تھے۔

جہاں تک بات لاک ڈاؤن کی ہے، تو میرے خیال سے اٹلی کی عوام دو وجوہات کے باعث اسے فالو کررہے ہیں، پہلی یہ کہ وہ اس وائرس سے خوفزدہ ہیں اور اپنے اور اپنے پیاروں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اور دوسری یہ کے لوگوں میں حکومت اور میڈیا کے دباؤ کے باعث احساس ذمہ داری بھی پیدا ہو رہی ہے اور وہ خود گھروں سے اپنی مرضی یا حکومتی پابندیوں کے باعث نہیں نکل رہے۔

میرے کچھ جاننے والے لاک ڈاؤن ختم ہونے سے گھبرائے ہوئے ہیں، انہیں خوف ہے کہ لوگوں کو نارمل ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے، کیوں کہ وہ ہر چیز سے اس حد تک خوفزدہ ہیں کہ وہ باہر جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔

میرا خیال ہے کہ اس حوالے سے لوگوں کے ردعمل مختلف ہوسکتے ہیں کیوں کہ اس لاک ڈاؤن کا ان کے ذہن پر کافی اثر پڑا ہوگا۔

فوٹو: زہرہ زیدی
فوٹو: زہرہ زیدی

مارچ سے لے کر اب تک آپ کیا کر رہے ہیں؟

چونکہ کورونا کی وبا کے باعث پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور ہر طرح کی سفری سہولیات کی بھی ممانعت ہے تو مجھے جلد ہی اس بات کا احساس ہوگیا تھا کہ مجھے یہاں ایک غیر معینہ مدت تک رہنا ہے، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے لاک ڈاؤن کے دوران دوست اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کا موقع ملا اور وہ میرے لیے مشکل کی اس گھڑی میں حوصلے کا سبب بنے۔

میں دوست کے اہل خانہ کے ہمراہ بہت اچھا وقت گزار رہا ہوں، ان کے گھر کا کھانا کھانے سے لطف اندوز ہو رہا ہوں، ساتھ ہی روٹی پکانا سیکھ رہا ہوں، مجھے یہاں اپنی پی ایچ ڈی کا کام کرنے کا موقع بھی مل رہا ہے اور ساتھ ہی میں یہاں آرام بھی کر رہا ہوں جو پہلے مجھے اتنا میسر نہیں تھا۔

آپ کا پسندیدہ کھانا کون سا ہے؟

اگرچہ یہاں کے تمام ہی کھانے لاجواب اور ذائقہ دار ہیں لیکن مجھے سب سے زیادہ دال چاول پسند ہیں وہ بھی آم کے اچار کے ساتھ، میں یہاں رہنے کے دوران کھانا پکانا بھی سیکھ رہا ہوں، میں نے بہت سارے تجربے بھی کیے ہیں اور اس وقت روٹی پکانا سیکھ رہا ہوں اور مجھے یہ سب کچھ کرتے ہوئے خوشی اور اطمینان ہو رہا ہے۔

کیا آپ نے اردو سیکھی؟

میں نے دو سال اپنی ریسرچ کے لیے پارسی سیکھی تھی، اس لیے مجھے اردو سمجھنے میں آسانی ہوئی، کیوں کہ یہ دونوں زبانیں کچھ ملتی جلتی ہیں، تاہم بہت زیادہ اردو نہیں سیکھ سکا۔

آپ گھر واپس جانے کے حوالے سے سوچ رہے ہیں؟

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ غیر ملکیوں کے ویزا کو ازخود اپریل کے آخر تک بڑھا دیا گیا لیکن میں نے نادرا آن لائن سسٹم کے ذریعے باضابطہ طور پر ویزا میں توسیع کے لیے بھی کہا ہے۔

اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میں کس فلائٹ سے واپس گھر جاسکتا ہوں، یہ ایک پریشان کن مسئلہ ہے، میں واپس گھر جانے کا خواہشمند ہوں۔

مجھے اپنی فیملی اور دوست یاد آرہے ہیں، ان کے ساتھ کھانا کھانا، وقت گزارنا، لیکن میں یہ بات بھی واضح کردوں کہ مجھے یہاں رہنے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں، مجھے سفر کرنے کا شوق ہے اور اس ہی شوق نے میرا یہ تجربہ اچھا بنادیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024