مساجد میں نمازوں پر پابندی جلد ختم کرنے کے خواہاں ہیں، سعودی وزارت مذہبی امور
ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی سعودی عرب کی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے سخت لاک ڈاؤن میں نرمی کا آغاز کردیا تھا، جس کے بعد یہ خبریں سامنے آرہی تھیں کہ سعودی حکومت نے مساجد میں نمازیں ادا کرنے کی پابندی بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سعودی حکومت نے ماہ رمضان کی وجہ سے تمام مساجد میں انتہائی کم افراد کے ساتھ باجماعت نمازیں ادا کرنے کی اجازت دی تھی اور ہدایات کی تھیں کہ نماز میں صرف مساجد کی انتظامیہ کے افراد و ملازمین شامل ہوں۔
تاہم ایسی اجازت کے بعد یہ افواہیں پھیل گئیں کہ سعودی حکومت نے مساجد میں باجماعت نمازیں ادا کرنے کی پابندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا تاہم اب اس حوالے سے وہاں کی وزارت مذہبی امور نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عارضی پابندی کو ماہرین صحت کی اجازت کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق وزیر مذہبی امور ڈاکٹر شیخ عبدالطیف آل شیخ نے باجماعت نمازوں پر عائد عارضی پابندی کو ختم کیے جانے کی افواہوں کے بعد وضاحت کی ہے کہ جب تک صحت سے متعلق اعلیٰ اداروں اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے ہدایات نہیں کی جاتیں تب تک عارضی پابندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد
وزیر اسلامی امور کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور کی خواہش ہے کہ مساجد میں باجماعت نمازوں پر عائد عارضی پابندی کو جلد سے جلد ختم کیا جائے، تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ ماہرین صحت کی ہدایات کے بعد ہی کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مساجد میں باجماعت نمازوں پر عارضی پابندی عوام کی حفاظت کے لیے ہی لگائی، کیوں کہ کورونا کی وبا زیادہ لوگ سے پھیلتی ہے اور ماہرین صحت نے ہی ایسی تجویز دی تھی۔
شیخ عبدالطیف آل شیخ کا کہنا تھا کہ مذہب اسلام نے انسانی زندگی کے تحفظ کی بات کی ہے اور اسلام میں انسانی زندگی کی سلامتی سے بڑھ کر اور کچھ نہیں اور اسی پیش نظر ماہرین نے دیگر سرگرمیوں کی طرح مساجد میں اجتماعی طور پر نمازیں ادا کرنے پر عارضی پابندی کی تجویز دی۔
وزیر مذہبی امور کے مطابق سعودی حکومت کے مختلف ادارے اور ماہرین صحت اس کوشش میں ہیں کہ جلد سے جلد کورونا جیسی وبا پر قابو پایا جا سکے اور جیسے ہی معاملات بہتر ہوئے تو مساجد میں اجتماعی نمازوں کی اجازت دے دی جائے گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے مارچ کے آغاز میں ہی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا، جسے اپریل کے وسط تک مزید سخت کرتے ہوئے مکہ سمیت کئی شہروں میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا مساجد میں نماز تراویح کی ادائیگی پر پابندی کا اعلان
سعودی عرب کی حکومت نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر عمرے کو بھی عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ سعودی حکومت نے تاحال کسی بھی دوسرے ملک سے حج کے حوالے سے معاہدہ نہیں کیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس سال حج کو منسوخ کیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے تمام تعلیمی، تفریحی و کاروباری ادارے بند کرکے مساجد میں بھی نمازوں پر عارضی پابندی عائد کردی تھی تاہم مسلمانوں کے لیے مقدس مہینے ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی سعودی حکومت نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیاں کیں تھیں۔
سعودی عرب میں 3 مئی کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں اموات کی تعداد بھی بڑھ کر 176 تک جا پہنچی تھی۔
سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک میں بھی کورونا کا پھیلاؤ جاری ہے تاہم اس کے باوجود زیادہ تر ممالک نے ماہ رمضان کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں نرمی کردی ہے۔