میگھن مارکل و برطانوی اخبار کے درمیان مقدمہ، عدالت کے اخبار کے حق میں ریمارکس
لندن کی عدالت نے میگھن مارکل کی جانب سے برطانوی اخبار کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے ابتدائی ٹرائل کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غلط ہے کہ برطانوی اخبار نے بے ایمانی سے کام لیا۔
میگھن مارکل نے برطانوی اخبار دی میل اور ان کی ذیلی ویب سائٹ دی میل آن سنڈے کے خلاف لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اخبار نے ان کے ذاتی خط کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے پیش کیا۔
چز آف سسیکس اور سابق اداکارہ 33 سالہ میگھن مارکل نے معروف برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ویب سائٹ میل آن دی سنڈے پر اکتوبر 2019 میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
میگھن مارکل نے دی میل آن سنڈے پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویب سائٹ کی جانب سے شائع کردہ خط جعلی ہے اور یہ کہ مذکورہ خط ان کی جانب سے والد کو لکھا جانے والا خط نہیں۔
میل آن سنڈے نے جس خط کو شائع کیا تھا وہ خط دراصل 2018 میں میگھن مارکل نے اپنے والد کو لکھا تھا اور ویب سائٹ نے اسی خط کے متن کو توڑ مروڑ کرکے اور جملوں کو آگے پیچھے کرکے شائع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میگھن مارکل کا برطانوی میڈیا کے خلاف مقدمہ
والد کے نام لکھے گئے خط کو غلط انداز میں شائع کرنے پر میگھن مارکل نے اکتوبر 2019 میں ڈیلی میل اور اس کی ذیلی ویب سائٹ میل آن سنڈے پر برطانیہ کے ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔
اور ان کی درخواست پر لندن ہائی کورٹ میں 24 اپریل کو پہلی سماعت ہوئی تھی جس میں برطانوی اخبار کے وکلا سمیت میگھن مارکل کے وکلا نے دلائل دیے تھے۔
مذکورہ مقدمے کی دوسری سماعت یکم مئی کو ہوئی، جس میں عدالت نے میگھن مارکل کے دعووں سے اختلاف کیا۔
برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق یکم مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران سماعت کرنے والے جج مارک واربی نے برطانوی اخبار کے وکلا کے دلائل سے اتفاق کیا اور کہا کہ میگھن مارکل کے دعوے ابتدائی طور کیس کو تقویت فراہم نہیں کرتے۔
جج مارک واربی کا کہنا تھا کہ میگھن مارکل کے دعووں کو اس مرحلے میں کیس کا حصہ نہیں بنایا جانا چاہیے تھا جو کہ پروٹیکشن ایکٹ اور اشاعت کے حوالے سے ہیں اور اس وقت وہ دعووے کیس کو سپورٹ فراہم نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں: میگھن مارکل کی جانب سے برطانوی اخبار کے خلاف دائر مقدمے کا آغاز
ابتدائی سماعت میں ہی عدالت کی جانب سے برطانوی اخبار کے حق میں ریمارکس دینے کو برطانوی میڈیا نے میگھن مارکل کی شکست قرار دیا اور لکھا کہ پہلی سماعت میں دی ڈیلی میل کی جیت ہوئی
دوسری جانب بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ابتدائی سماعت کے دوران عدالت ریمارکس پر برطانوی اخبار کے وکلا کا کہنا تھا کہ یہی ریمارکس پورے کیس کو آگے لے کر چلیں گے اور کیس کی نوعیت آگے چل کر بھی تبدیل نہیں ہوگی۔
گزشتہ سماعت کے دوران اخبار کے وکیل نے میگھن مارکل کے وکیل کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور عدالت کو بتایا تھا کہ میگھن مارکل اخبار پر الزام لگا کر اپنے اور اہل خانہ کے درمیان تنازعات کو خبروں میں لانا چاہتی ہے۔
اخبار کے وکیل نے میگھن مارکل کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور ساتھ ہی ان پر دیگر سنگین الزامات بھی لگائے تھے۔
خیال رہے کہ شہزادہ ہیری نے بھی دیگر دو معروف برطانوی اخبارات دی مرر اور دی سن پر 2011 کے فون ہیکنگ کیس میں مقدمہ کردیا تھا، تاہم تاحال ان کے اس مقدمے کی سماعت کا آغاز نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادہ ہیری اور میگھن کا نشریاتی اداروں کو معلومات نہ دینے کا اعلان
علاوہ ازیں حال ہی میں میگھن مارکل اور ان کے شوہر شہزادہ ہیری نے 2 ہفتے قبل ہی ڈیلی میل، دی سن، دی مرر اور دی ایکسپریس نامی برطانوی میڈیا ہاؤسز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
شاہی جوڑے کے مطابق اب وہ کسی طرح کی بھی معلومات مذکورہ چاروں برطانوی نشریاتی اداروں کو فراہم نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ ان چاروں اداروں کی کسی درخواست پر انہیں کوئی وضاحت یا تردید کریں گے۔
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے مارچ کے آغاز میں باضابطہ طور پر شاہی حیثیت کو چھوڑ دیا تھا، انہوں نے شاہی حیثیت سے دستبرداری کا اعلان جنوری 2020 میں کیا تھا۔
شاہی حیثیت چھوڑنے کے بعد ابتدائی طور پر شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کینیڈا منتقل ہوگئے تھے، تاہم بعد ازاں وہ امریکا منتقل ہوگئے تھے۔