اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 8.5 فیصد ہوگئی
کورونا وائرس کی وجہ سے پڑنے والے معاشی اثرات کے باعث جہاں شرح سود میں 3 مرتبہ کمی دیکھنے میں آئی وہیں اب پاکستان میں مہنگائی کی شرح اپریل کے مہینے میں کم ہوکر 8.5 فیصد پر آگئی۔
پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں اپریل کے مہینے میں کمی ہوئی اور یہ 8.5 پر آگیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد کے حساب سے مارچ کے مقابلے میں ماہ اپریل میں مہنگائی 0.8 فیصد کم ہوئی۔
مزید پڑھیں: فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 12.4 فیصد ہوگئی
اس حوالے سے وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی ایک ٹوئٹ کی اور بتایا کہ یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے کہ مہنگائی میں کمی ہوئی۔
انہوں نے لکھا کہ اپریل میں کنزیومر پرائس افراط زر کم ہوکر 8.5 فیصد ہوگیا اور گزشتہ 3 ماہ میں سی پی آئی میں 6 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی۔
انہوں نے لکھا کہ یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی سے انشااللہ مئی میں بھی مہنگائی مزید کم ہوگی۔
واضح رہے کہ اس وقت کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت پر کافی اثر ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہے۔
یہاں یہ یاد رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے ابھی تک کیسز کی تعداد 16817 ہے جبکہ 385 اموات ہوچکی ہیں۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیاد پر اگر دیکھیں تو ایک سال میں شہری علاقوں میں دال مونگ میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ آلو کی قیمت 92 فیصد، دال ماش 68 فیصد اور دال مسور 47 فیصد مہنگی ہوئی، مزید یہ کہ اسی عرصے میں انڈے 44 فیصد اور پیاز 41 فیصد مہنگی ہوئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے عرصے میں دال چنا 31 فیصد، بیسن 29 فیصد، چینی 27 فیصد، گھی 26 فیصد، کھانے پکانے کا تیل 22 فیصد، گندم 17 فیصد، آٹا 15 فیصد جبکہ گوشت 14 فیصد مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران شہری علاقوں میں ٹماٹر 55 فیصد، مرغی 29 فیصد، مچھلی 2.52 فیصد جبکہ بجلی کے چارجز میں تقریباً 6 فیصد کمی ہوئی۔
ماہانہ بنیادوں پر اعداد و شمار کو دیکھیں تو مارچ کے مقابلے میں اپریل میں شہری علاقوں میں دال مسور 28 فیصد، دال مونگ 23 فیصد، دال ماش 14 فیصد، دال چنا 11 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ایک ماہ میں پھل 18 فیصد اور انڈے 15فیصد مہنگے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مارچ کے مقابلے میں اپریل میں چینی کی قیمت میں 2.55 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تاہم جو چیز مارچ کے بجائے اپریل میں سستی ہوئی اس میں پیاز 23 فیصد، مرغی 22 فیصد، ٹماٹر 11 فیصد، دودھ 4.29 فیصل شامل ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ایک ماہ کے دوران تازہ سبزیوں کی قیمتوں میں 4 فیصد اور گندم میں 3.29 فیصد کمی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے،ضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
ادھر برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں افراط زر دہائی کی بلند ترین شرح 14.56 فیصد پر پہنچنے کے بعد مارچ میں کم ہوکر 10.24 فیصد ہوگئی تھی۔
تاہم جنوری میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 13.25 فیصد برقرار رکھا گیا تھا لیکن جیسے ہی کورونا وائرس کا آغاز ہوا اور اس نے معاشی اثرات ڈالا شروع کیے تو مرکزی بینک نے حالیہ ہفتوں میں اس میں 3 مرتبہ کمی کرکے اسے 9 فیصد تک کردیا۔
ادھر وزارت خزانہ اور مرکزی بین کے مطابق پاکستان کو اب ادائیگی بحران کے توازن کا سامنا ہے کیونکہ معیشت ایک بڑی کساد بازاری کی طرف جارہی ہے جہاں رواں مالی سال میں ترقی کی شرح میں سکڑ کر 1.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ کورونا سے قبل اس کی 3 فیصد تک کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ساتھ ہی ترقی کی شرح میں مالی سال 22-2021 میں تقریباً 2 فیصد پر بحالی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔