• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سندھ نے 3 ہسپتالوں کو کورونا مریضوں پر پلازما تھراپی کے ٹرائل کی اجازت دے دی

اس عمل کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج میں یہ انقلابی ہوسکتا ہے - رائٹرز:فائل فوٹو
اس عمل کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج میں یہ انقلابی ہوسکتا ہے - رائٹرز:فائل فوٹو

کراچی: مارچ میں ملک کے پہلے کورونا وائرس مثبت مریض کی صحت یابی اور پیوس امیونائزیشن کے ذریعے تشویش ناک صورتحال میں موجود افراد کے علاج کے لیے ان کے پلازما کے عطیہ کے بعد حکومت سندھ نے صوبے کے 3 ہسپتالوں کو اس کے ٹرائل کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس عمل کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج میں یہ انقلابی ہوسکتا ہے۔

سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کراچی کے 2 ہسپتالوں میں سے ایک سرکاری ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال اور نجی شعبے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈزیز (این آئی بی ڈی) کو اجازت دی گئی ہے جبکہ ایک حیدر آباد کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کو ’کورونا بیماری کی پیسو امیونائزیشن کے کونولیسسنٹ پلازما کے تجرباتی استعمال" کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اپریل کے پہلے ہفتے میں پلازما تھراپی کے کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: روسی وزیر اعظم میں کورونا کی تصدیق، ہسپتال منتقل

اس طریقے کا علاج دراصل این آئی بی ڈی کے ڈاکٹر طاہر شمسی نے پیش کیا تھا جنہوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کی زندگیوں کو بچانے کے بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کے خون میں موجود پلازما نکال کر بیماروں میں ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

محکمہ صحت سندھ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ تینوں نامزد کیے گئے ہسپتالوں میں ماہرین کی ایک ٹیم، جس میں ایک فزیشن، متعدی امراض کے ماہر، ایک انتہائی نگہداشت یونٹ کے ماہر، ایک کنسلٹنٹ ہیومیٹولوجسٹ، ٹرانسفیوژن ماہر اور سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (ایس بی ٹی اے) کے نمائندے شامل ہوں گے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے حکومت سندھ کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ طے شدہ پروٹوکول اور طریقہ کار کے تحت وہ اور ان کی ٹیم پیسو امیونائزیشن کے کلینیکل ٹرائلز کرے گی جس کی تکمیل میں دو ماہ تک کا وقت لگے گا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آزمائشی عمل کے تحت کل 350 مریضوں کا علاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، طے شدہ اصولوں اور پروٹوکول کے تحت، ہم سامنے آنے والے نتائج کے بارے میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کو اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر 10 مریضوں کے بعد حکام کو تازہ نتائج کے بارے میں بتایا جائے گا، سندھ میں ان تین مراکز کے ساتھ ساتھ ہمارے پاس ملک کے دیگر شہروں میں بھی مراکز موجود ہیں جہاں ہم ڈریپ سے منظوری کے بعد ٹرائلز کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہ کام دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: خدشات کا سامنا کرنے والے ممالک کا قرضوں میں ریلیف کیلئے چین سے رابطہ

کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں سے پلازما جمع کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کسی کو مجبور نہیں کرسکتا ہے اور اس کام کے لیے صرف ان لوگوں سے امید ہے جو قومی مفاد کے لیے خود رضاکارانہ طور پر اپنی خدمت پیش کرنا چاہتے ہیں‘۔

خیبر پختونخوا میں صحت یاب مریضوں سے پلازما اکٹھا کرنے کا آغاز

ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں پیسو امیونائزیشن کمیٹی نے کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں سے نئے متاثرہ مریضوں کے علاج میں استعمال کے لیے پلازما اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے۔۔

کمیٹی کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ انہیں گزشتہ روز پہلا پلازما کا عطیہ موصول ہوا جو نئے مریضوں میں پلازما سینٹر کی ڈریپ سے منظوری کے بعد ٹرانسفیوز کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے پہلے ہی انفرااسٹرکچر کی منظوری دے دی تھی ’اور امیونائزیشن سینٹر کی منظوری کا انتظار ہے جس کے بعد پروٹوکولز پر پورا اترنے والوں کو پلازما کی پیشکش کی جائے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024