• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کورونا فنڈ میں عطیہ کیے گئے ایک روپے کو 5 گنا کرکے بیروزگار افراد کو دیں گے، وزیراعظم

شائع April 30, 2020
وزیراعظم عمران خان کے مطابق سوچا تھا اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کے مطابق سوچا تھا اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت، کورونا فنڈ میں عطیہ کیے ایک روپے میں مزید 4 روپے شامل کرکے انہیں بیروزگار لوگوں کو فراہم کرے گی۔

اسلام آباد میں کورونا وائرس کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اموات کی شرح ہمارے خدشات سے کم ہے کیونکہ خدشہ تھا کہ اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ کورونا وائرس کب تک چلے گا جب تک اس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی اس وقت تک ساری دنیا کو بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سب کو پہلے دن سے احساس ہے کہ جب لاک ڈاؤن ہوگا تو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور، ریسٹورنٹس میں کام کرنے والے ویٹرز، ٹیکسی، رکشہ چلانے والے ڈڑائیورز سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اس کے لیے ہم نے سب سے پہلے ایمرجنسی احساس پروگرام شروع کیا۔

مزید پڑھیں: جو ملک جوہری ہتھیار بناسکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا کتنا مشکل ہے؟ وزیراعظم

وزیراعظم نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہ دنیا میں کہیں بھی مستحق افراد کو اتنا زیادہ پیسہ تقسیم نہیں کیا گیا جو ایمرجنسی احساس پروگرام کے تحت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ ایک ایسا پروگرام آٰیا جس میں کوئی امتیاز نہیں کیا گیا، کوئی سیاسی مداخلت نہیں تھی صرف اور صرف ڈیٹا دیکھا گیا کہ غریب طبقہ کون ہے، سب سے رقم سندھ میں دی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ مشکل حالات میں مستحق افراد کو پیسے دیے گئے، اب تک 66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور کوشش ہے کہ 7 سے 10 روز میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگوں تک تک پہنچ جائیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ یہ پیسہ صرف ان لوگوں کے لیے رکھا جائے گا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ بیروزگار ہونے والے افراد تک کیسے پہنچا جائے گا اس کے لیے 2 طریقے نکالے ایک تو ہم ایس ایم ایس مہم شروع کریں گے جس کے لیے انہیں اپنی بے روزگاری کا ثبوت دینا پڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کے تحت بے روزگار افراد کے لیے جو ایک روپیہ خرچ کیا جائے گا تو حکومت اس وقت 4 روپے دے گی یعنی آپ جو فنڈ میں ایک روپے دیں گے تو حکومت اسے 5 روپے کرکے دے گی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ریلیف فنڈ میں اگر کوئی ایک روپے دے گا تو حکومت اس میں 4 روپے شامل کرے گی، یعنی ایک لاکھ ایک طرف سے آئے گا اور پھر 4 لاکھ حکومت شامل کرے گی یوں بیروزگار افراد کو دینے کے لیے یوں 5 لاکھ ہوجائیں گے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے پروگرام بنایا ہے کہ مستحق افراد ہمیں ایس ایم ایس کرسکیں گے اور دوسری طرف ہماری ٹائیگر فورس ہر یونین کونسل میں خود جا کر دیکھے گی کہ کون سے لوگ بیروزگار ہوئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس میں کئی ایسے لوگ ہیں جو سفید پوش ہیں وہ سامنے نہیں آنا چاہیں گے اس لیے ٹائیگر فورس میں شامل افراد علاقے کے امام مسجد، زکوۃ دینے والے افراد سے تصدیق کرکے ان کی معلومات ڈیٹا میں شامل کریں گے جس کے بعد ان مستحق افراد کو کورونا ریلیف فنڈ کے تحت رقم فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ملک گیر لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے توسیع کا اعلان

انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے لیے ہم بہت بڑا پروگرام لارہے ہیں اس کے ساتھ ہی بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے آج صبح دیکھا کہ دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت ہے اور پاکستان کی مختلف صنعتوں نے ان کی تیاری شروع کردی ہے اور ڈاکٹروں کے لیے پی پی ایز کی تیاری بھی شروع کردی گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد رجسٹر نہیں ہیں بلکہ کورونا سے متاثر ہونے والوں 80 فیصد وہ لوگ ہیں جو رجسٹر ہی نہیں ہیں۔

ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال قابو سے باہر نہیں، اسد عمر

وزیراعظم عمران خان کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال قابو سے باہر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس جیسے ممالک میں کورونا وائرس کا رجحان یورپی ممالک اور امریکا سے مختلف ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب اس بیماری کا پھیلاؤ شروع ہوا تو ملک میں اس کے زمینی حقائق موجود نہیں تھے اس لیے دنیا کے اندر جو ہورہا تھا اسی طرح فیصلے کیے گئے یا ماضی کے تجربوں اور نظریاتی بنیادوں پر ماڈلنگ کی جارہی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے اور پاکستان میں پہلے کیس سامنے آنے کے بعد 2 ماہ سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے، ہمارے پاس اپنے زمینی حقائق بھی موجود ہیں جس کی بنیاد پر ہم اپنے فیصلے کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈیٹا سائنسدانوں اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ماہرین کی ٹیموں کے شروع میں جو اندازے لگائے گئے تھے وہ ایسے تھے کہ اب تک صورتحال قابو سے باہر ہوجائے گی کچھ ماڈلز میں لاکھوں اموات کی بات کی جارہی تھی لیکن اب تک ہم نے ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے ملک گیر لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کیسز اور اموات میں بھی اضافہ ہوا لیکن ایسا نہیں ہوا کہ حالات بالکل قابو میں آگئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر 10 سے 12 دن کے اندر اموات چل رہی ہوتی ہیں، پہلے ایک، 2 تھی، پھر 5 سے 7 ہوگئیں، اس کے بعد 16 سے 17 اوسط اموات ہوگئیں جس کے بعد گزشتہ 3 روز میں روزانہ کی بنیاد پر 21 سے 22 اموات ہوئیں جبکہ وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی تعداد 50 کے قریب ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ہمارے تجزیے کے مطابق آئندہ دنوں میں اموات کی تعداد بڑھے گی لیکن دوسرے ممالک کی سطح پر حالات خراب ہوتے دیکھائی نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کے سروے کے مطابق پاکستان ان 10 سے 15 ممالک میں شامل ہے جہاں غریب اور متوسط طبقے کے اوپر معاشی بوجھ پڑا ہے اور اسی صورتحال کو دیکھ کر فیصلے کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 9 مئی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے کا انحصار اس پر ہے کہ لوگ پابندیوں اور سماجی فاصلے کے اقدامات پر عمل کررہے ہیں یا نہیں، اگر ان ہدایات پر عمل کریں گے تو بندشوں میں نرمی کی طرف جائیں گے۔

اس وقت وبا میں مغربی ممالک اور امریکا جیسی تیزی نہیں آئی، ڈاکٹر فیصل سلطان

ان کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں کیسز اور اموات کی تعداد اتنی ہوچکی ہے کہ ان پر بھروسہ کرکے نتائج نکالے جاسکتے ہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہمیں احساس ہوا ہے کہ اس وقت وبا میں مغربی ممالک اور امریکا جیسی تیزی نہیں آئی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم احتیاط چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے معاشی نظام کو سوچتے ہوئے ہم نے کاروبار کھولے لیکن اس کے لیے اہم ہے کہ ملکی مفاد کے لیے حفظان صحت کی اچھی عادات پر عمل کریں، ہجوم میں نہ جائیں اور ہماری آئندہ آنے والی حکمت عملی کی کامیابی اسی میں ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ اگر پاکستانی اس چیز کو اپنالیں کہ ہمیں اپنا اور اپنے اردگرد کے لوگوں کا خیال رکھنا ہے تو ہم ان بندشوں میں نرمی پر صحیح سے عملدرآمد کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

حکومت طبی عملے کے تحفظ کیلئے پروگرام لائے گی، ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں 344 اموات ہوئی ہیں اور یہ ہمارے تخمینے سے بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساتھ ساتھ لوگ صحت یاب ہورہے ہیں اور اب تک 4 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز جو کورونا وائرس کے مریضوں کی نگہداشت پر مامور ہیں وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں اس لیے فرنٹ لائن ورکرز کے تحفظ کے لیے قومی تحفظ شروع ہوگا اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں کام کیا جائے گا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مقامی سطح پر پرسنل پروٹیکٹو ایکوئمپنٹ (پی پی ایز) تیار کیے جارہے ہیں لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ جگہوں پر صحیح استعمال نہیں ہورہا، ہم اس کے صحیح استعمال کے لیے طبی عملے کو تربیت دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'لاک ڈاؤن میں 45 دن کی توسیع کی گئی تو 13 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں'

ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ حکومت فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کو نفسیاتی تعاون فراہم کرے گی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خصوصی نظام کے تحت تمام بڑے ہسپتالوں میں براہ راست پی پی ایز فراہم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس پروگرام میں شامل 17 ہزار سے زائد افراد کا تعلق طب کے شعبے سے ہے انہیں ہم نے نیا سوالنامہ بھیج کر ترجیحات پوچھی ہیں تاکہ انہیں زیادہ بہتر طریقے سے ذمہ داریاں دی جاسکیں۔

اب تک 61 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم ہوچکے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ آج احساس کیش پروگرام کا 22واں دن ہے اور اب تک 61 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی کس امداد دی جاچکی ہے اور اب تک 81 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر صوبے، ہر ضلع اور تحصیل میں کتنی رقم دی جارہی اور کتنے مستحق افراد موجود ہیں یہ تمام تفصیلات ہم نے ایک پورٹل پر شائع کردی ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ 3 کیٹیگریز ہیں، ایک میں رقم مکمل طور پر تقسیم ہوچکی ہے اور دوسری کیٹیگری میں رقم کی ترسیل کی جارہی ہے، یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس میں ہمیں مشکلات بھی پیش آرہی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر منعقدہ اجلاسوں میں تمام مشکلات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس کیش پروگرام میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد کی تفصیل بتائی اور بتایا کہ حکومت تمام مسائل کے حل کے لیے متحرک ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جب تک ہماری جانب سے تاریخ پر مبنی حتمی میسج نہ آئے تب تک رقم لینے کے لیے جائیں اور اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ احساس پروگرام کے لیے 8171 سے ہی میسیج بھیجا جائے گا۔

وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کو مزدور احساس پروگرام کے ساتھ لانچ کررہے ہیں، حماد اظہر

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

بعد ازاں وفاقی وزیر برائے صنعت حماد اظہر نے کہا کہ 2 روز قبل کابینہ نے چھوٹا کاروبار امدادی پیکج کی منظوری دی ہے جس سے 35 لاکھ تاجروں کو فائدہ پہنچایا جائے گا اور اس کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کو مزدور احساس پروگرام کے ساتھ لانچ کررہے ہیں جس کے تحت اگر کوئی ایک لاکھ روپے وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ پروگرام میں دیتا ہے تو حکومت پاکستان اس ایک لاکھ روپے کے بدلے میں 4 لاکھ روپے اس اکاؤنٹ کے ساتھ ڈپازٹ کروائے گی۔

حماد اظہر نے کہا کہ یہ رقم ان افراد پر خرچ ہوگی جو کورونا وائرس کی وجہ سے بیروزگار ہوگئے ہیں اور اس حوالے سے پورٹل بھی قائم کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024