• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’عدنان میں جلد ٹھیک ہوکر واپس آؤں گا‘

شائع April 30, 2020
دونوں نے 2007 کی ہولی وڈ فلم ’اے مائٹی ہارٹ‘ میں ایک ساتھ کام کیا — فوٹو: انسٹاگرام
دونوں نے 2007 کی ہولی وڈ فلم ’اے مائٹی ہارٹ‘ میں ایک ساتھ کام کیا — فوٹو: انسٹاگرام

بھارتی اداکار عرفان خان کے انتقال کی خبر نے نہ صرف ان کے مداحوں کو بلکہ بولی وڈ انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ہولی وڈ اور پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو بھی حیران کردیا۔

ایک روز قبل اداکار عرفان خان ممبئی کے ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اداکار کو بڑی آنت کا انفیکشن ہوا تھا جس کے علاج کے لیے وہ ہسپتال میں داخل ہوئے۔

مزید پڑھیں: بولی وڈ اداکار عرفان خان انتقال کرگئے

ان کے انتقال کے بعد دنیا بھر میں موجود ان کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر اپنے دکھ کا اظہار کیا جبکہ عرفان خان کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

پاکستان کے نامور اداکار عدنان صدیقی نے بھی عرفان خان کے انتقال کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے لیے ایک طویل نوٹ شیئر کیا اور عرفان سے اپنی ملاقات کے حوالے سے مداحوں کو بھی بتایا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

عدنان صدیقی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ ’ایک بہترین شخص بہت جلدی چلا گیا، مجھے عرفان خان سے پہلی بار ملنے کا اعزاز ’اے مائٹی ہارٹ‘ فلم کے سیٹ پر ملا، ایک سین کے دوران جب ہم نے اپنی لائنز پڑھ لی تو میں نے دیکھا کہ وہ ایک سین بار بار کررہے ہیں، میں یہ دیکھ کر پریشان ہوا، میں نے ان سے پوچھا، عرفان صاحب یہ کررہے ہیں آپ؟ اس پر انہوں نے جواب دیا ’ہم دونوں سی آئی ڈی ایجنٹس کا کردار نبھا رہے ہیں، جس کا مطلب ہمیں ہر جگہ اپنا آئی ڈی دکھانا پڑے گا، میں یہ سین پریکٹس کررہا ہوں تاکہ اصل سین کے دوران جب میں آئی ڈی کارڈ دکھاؤں تو عجیب نا لگوں‘ اور وہ پہلی بار تھا جب مجھے اس بات کا اندازہ ہوا کہ عرفان خان کتنے بہترین اداکار ہیں‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم اس فلم کے سیٹ پر اچھے دوست بن گئے اور شوٹ کے بعد ایک ساتھ گھوما بھی کرتے تھے، مجھے یاد ہے کہ ایک اور سین کے لیے وہ چاہتے تھے کہ اردو کا ایک لفظ سیکھے جو عام طور پر پاکستان میں استعمال کیا جاتا ہے، اور انہوں نے اس حوالے سے مجھ سے پوچھا، وہ ایک بہترین اداکار تھے، لیکن اپنے فن کو مزید بہتر کرنے کے لیے کچھ بھی پوچھنے پر ہچکچاتے نہیں تھے‘۔

عدنان صدیقی کے مطابق ’ایک شام انہوں نے مجھے بتایا کہ انہیں اور ان کے دوست کو جیمز بانڈ سیریز کی فلم اکٹوپسی میں ایکسٹرا اداکاروں کا کردار آفر ہوا، اس فلم کی شوٹنگ بھارت میں ہوئی تھی، لیکن وہ سائیکل چلا کر سیٹس تک پہنچتے تھے تو انہیں دیر ہوگئی اور شوٹ کا اختتام ہوگیا، انہوں نے مجھے بتایا کہ اس وقت سے وہ ہولی وڈ فلم میں کام کرنے کے خواہشمند تھے، ہولی وڈ میں ہمارے کیریئر کا آغاز ساتھ ہوا لیکن عرفان خان نے اپنا لوہا منوا کر مقام حاصل کیا‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’2018 میں لندن میں آئی پی پی اے کے دوران مجھے پتا چلا کہ عرفان خان بھی لندن میں موجود ہیں، وہ اس دوران کسی سے نہیں مل رہے تھے البتہ انہوں نے مجھ سے ملاقات کرنے پر حامی بھری، اس دوران ہم نے فلموں اور دیگر موضوعات پر بات چیت کی، وہ بےحد مثبت نظر آرہے تھے، ان کے آخری الفاظ یہ تھے ’عدنان میں جلد ٹھیک ہوکر واپس آوں گا‘، کون جانتا تھا کہ آب میں ان کے لیے یہ نوٹ تحریر کروں گا‘۔

یاد رہے کہ عدنان صدیقی اور عرفان خان نے 2007 کی ہولی وڈ فلم ’اے مائٹی ہارٹ‘ میں اکٹھے کام کیا تھا۔

اس فلم میں دونوں ہی کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔

عدنان صدیقی کے علاوہ پاکستان کی نامور اداکار صبا قمر نے بھی انسٹاگرام پر عرفان خان کو یاد کرتے ہوئے ان کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

صبا قمر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’عرفان خان کے انتقال کی خبر سن کر بےحد دکھ ہوا، ایسا لگتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہو کہ ہم ہندی میڈیم کے سیٹ سے واپس آئے ہوں، عرفان خان آپ نے مجھے ایک اداکار کی حیثیت سے بہت کچھ سکھایا، یہ سینما کی دنیا کا بہت بڑا نقصان ہے، ایک بہترین اداکار بہت جلد اس دنیا سے چلا گیا‘۔

صبا قمر نے اپنی پوسٹ میں عرفان خان کو ’راج اور خود کو ان کی ’میتا‘ کہا۔

یاد رہے کہ عرفان خان اور صبا قمر نے 2017 کی کامیڈی ڈراما فلم ’ہندی میڈیم‘ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔

اس فلم نے بھارتی باکس آفس پر بہت اچھا بزنس کیا جبکہ عرفان خان اور صبا قمر کی جوڑی کو بےحد سراہا گیا تھا۔

فلم میں عرفان خان نے راج نامی شخص کا کردار نبھایا جبکہ صبا قمر ان کی میتا نامی اہلیہ بنیں تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024