• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

وزیراعظم نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ہونے والی تعیناتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں

شائع April 28, 2020
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے مراسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا — تصویر: فیس بک
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے مراسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا — تصویر: فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہونے والے تعیناتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے تمام افسران کے تقرر کی تفصیلات طلب کرلیں۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے مراسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 23 اپریل 2020 اور سپریم کورٹ کے 18 اگست 2016 کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) کی چیئرپرسن ودیا خلیل اور اس کے اراکین ڈاکٹر محمد سلیم اور ڈاکٹر شہزاد انصار کے تقرر کو کابینہ نے منظور نہ ہونے کی بنا پر غیر آئینی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے معاونین و مشیروں کا تقرر سپریم کورٹ میں چیلنج

عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ یہ تعیناتیاں غور کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش نہیں کی گئیں بلکہ تفویض کردہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس وقت کے وزیر خزانہ کی تجویز کو منظور کیا تھا جس میں کابینہ کو بائی پاس کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کے سیکریٹری اعظم خان کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں مصطفیٰ میکس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 18 اگست 2016 کو یہ فیصلہ سنایا تھا کہ وفاقی حکومت سے مراد وزیراعظم اور اس کی کابینہ ہے اور صرف وزیراعظم یا کوئی وزیر یا سیکریٹری اکیلے وفاقی کابینہ کی نمائندگی نہیں کرسکتا۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جب کسی قانون میں وفاقی حکومت کا فیصلہ درکار ہوگا تو اس سے مراد کابینہ بشمول وزیراعظم کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

چنانچہ مذکورہ بالا اعلیٰ عدالتی احکامات کے تحت وزیراعظم عمران خان نے تمام وفاقی سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز، تمام محکموں کے انچارج کو 18 اگست 2016 کے بعد ہونے والی ایسی تمام تعیناتیوں کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی جس کے لیے کابینہ یا وفاقی حکومت کی منظوری درکار تھی اور اس منظوری کے بغیر تقرر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایگزیکٹو اتھارٹی عدالتوں کو نہیں، پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اس فہرست میں وہ تمام تعیناتیاں بھی شامل کرنے کی ہدایت کی گئی جو وفاقی کابینہ کے اختیارات غیر قانونی اور دائرہ اختیار کے بغیر کسی وفاقی وزیر یا سیکریٹری کو تفویض کر کے کی گئیں۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ یہ تمام کارروائی ایک ہفتے یعنی 30 اپریل تک مکمل کی جائے اور تیار ہونے والی فہرستوں کو 5 مئی کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024