لاک ڈاؤن کے دوران قبض سے خود کو کیسے بچائیں؟
نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے باعث دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی معمولات زندگی بدل کر رہ گئے ہیں۔
گھروں تک محدود ہونا یا گھر میں رہ کر کام کرنا، سماجی دوری کے مختلف اقدامات اور چار دیواری کے اندر بہت زیادہ وقت گزارنے سے روزمرہ کی زندگی متعدد طریقوں سے بدل سے گئی ہے۔
ان تبدیلیوں میں ٹوائلٹ کی عادات بھی شامل ہیں کیونکہ حیران کن طور پر گھروں تک محدود ہوجانے والے افراد میں قبض کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔
درحقیقت ایسے افراد جن کو اس وبا سے پہلے قبض کے مسئلے کا سامنا نہیں تھا، وہ بھی اب اس کا شکار ہورہے ہیں۔
پاکستان میں اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعدادوشمار تو موجود نہیں مگر ہرسال لاتعداد افراد قبض جیسے تکلیف دہ اور جھنجھلا دینے والے عارضے کا شکار ہوتے ہیں۔
مگر اس لاک ڈائون کے دوران اس شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے بلکہ ہوا ہوگا مگر کوئی اعدادوشمار موجود نہیں تو مصدقہ طور پر کچھ کہہ نہیں سکتے۔
یہ مسئلہ کیوں بڑھ رہا ہے؟
اس کی وجہ بہت سادہ ہے اور وہ ہے جسمانی گھڑی یعنی وہ قدرتی عمل جو جاگنے سونے کے سائیکل کو ریگولیٹ کرتا ہے، اس میں تبدیلیاں آنا ہے۔ آنتوں کا اپنا ایسا حیاتیاتی نظام ہوتا ہے جو جسمانی سرگرمیوں کی کمی، ناقص نیند، کھانے کے معمولات میں تبدیلی اور تنائو سے متاثر ہوتا ہے۔
اور یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ لاک ڈائون کے نتیجے میں اوپر درج تمام عناصر متعدد افراد کو متاثر کررہے ہیں، یعنی جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں (ورزش پہلے ہی لوگ بہت کم کرتے تھے اب چہل قدمی کے لیے باہر نکلنا بھی ختم ہوتا جارہا ہے)، کھانے کے معمولات تبدیل ہوئے اور رمضان میں زیادہ چکنائی والی اشیا کا استعمال بڑھے گا، جس سے بھی ہاضمہ متاثر ہوگا جبکہ لاک ڈائون سے ہونے والے تنائو کا سامنا تو لگ بھگ ہر ایک کو ہی ہے۔
طبی مارہین کے مطابق 'جب ہم گھروں میں رہتے ہیں اور معمولات زندگی سے دور ہوجاتے ہیں یا جسمانی طور پر متحرک نہیں رہتے تو آنتوں کے افعال میں سست ہوجاتے ہیں جس کا نتیجہ قبض کی شکل میں نکلتا ہے'۔
بچنے کے لیے کیا کریں؟
جسمانی سرگرمیاں: یقیناً اب جم جانا ممکن نہیں اور گھر سے باہر بھی زیادہ گھومنا کورونا وائرس کا شکار بنناسکتا ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ گھر پر رہ کر آپ کسی قسم کی ورزش نہیں کرسکتے۔
چہل قدمی گھر کے اندر بھی کسی حصے میں کی جاسکتی ہے اور ہفتے میں 5 دن 20 سے 60 منٹ تک تیز چہل قدمی یا کسی اور ورزش کو ضرور کریں، بلکہ اگر ہفتے میں 2 دن بھی مناسب ورک آئوت کیا جائے تو قبض کے مسئلے سے بہت حد تک تحفظ مل جاتا ہے۔
غذا کا خیال رکھیں: سحر اور افطار میں غذا میں فائبر والی غذا کو ترجیح دیں جیسے دالیں، پھل، سبز پتوں والی سبزیاں، جو وغیرہ کو ترجیح دیں جبکہ زیادہ چربی اور چینی والی غذائوں کا استعمال کم از کم کردیں۔
پانی کا خیال رکھیں: اگر آج کل قبض کی شکایت کا اچانک سامنا ہورہا ہے تو اس کی وجہ پانی کم پینا بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ اکثر گھر میں بیٹھے افراد کو پانی کا خیال ہی نہیں رہتا، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے جو آنتوں کے افعال کو متاثر کرتی ہے اور قبض کا سامنا ہوتا ہے۔
تنائو کو کنٹرول کریں: ذہنی تنائو اور بے چینی بھی ہاضمے کے افعال کو متاثر کرتے ہیں، کچھ افراد کو اس کے نتیجے میں ہیضہ کا سامنا ہوتا جبکہ دیگر میں قبض کا باعث بنتا ہے۔ موجودہ حالات میں تنائو اور ذہنی بے چینی کو کنٹرول میں رکھنا آسان نہیں، مگر اس کے لیے مراقبہ، عبادات یا کسی مشغلے سے مدد لی جاسکتی ہے۔
وقت پر سونا: نیند جسمانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور7 سے 8 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنانے کی ہرممکن کوشش کریں۔