خدارا ملک کو ایسے امتحان میں نہ ڈالیں کہ ہم سنبھل نہ پائیں، ڈاکٹرز
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کورونا وائرس کے باعث حالات مزید خراب ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو تجربے دنیا بھر میں ہوچکے ہیں وہ دوبارہ نہ کریں ورنہ ہمیں بھی اٹلی اور اسپین جیسے حالات کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پی ایم اے کے سینئر ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ 'اس وقت دنیا میں جو حالات ہیں اور پاکستان میں حکومت جو فیصلے کررہی ہے اس سے ان کے اپنے اکابرین کے اعلانات ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں'۔
مزید پڑھیں:ڈاکٹرز کا سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ،علما سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ 'ہماری برادری، تنظیموں اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بالخصوص 6 فروری کو واضح طور پر کہا تھا کہ خدارا وہ تجربہ نہ کریں جو دنیا میں ہو چکے ہیں اور پاکستان کو نئی تجربہ گاہ نہ بنائیں'۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کیا تھا کہ 'ایسا نہ ہو کہ اگر یہ حالت آگے بڑھتی ہے تو اس نہج پر پہنچے کہ ہمیں علاج معالجہ سڑکوں پر کرنا پڑے، ہمارے وسائل اتنے نہیں ہیں، نہ ہمارے پاس نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف، ڈاکٹر اور ہسپتال ہیں'۔
حکومتی وزرا کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مرکزی وزیر صحت کے نمائندے نے خود فرمایا کہ آئندہ 4 سے 5 ہفتے ہمارے لیے اہم ہیں، اہم کوئی اچھی چیز کے لیے نہیں بلکہ چیزیں بدترین ہوسکتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں حالات بدترین ہوسکتے ہیں جو اٹلی، برطانیہ، پورے یورپ اور امریکا کے اندر ہوا، ہمارے ہمسایہ ملک میں اس وقت جو ہورہا ہے اس کے ساتھ ہم شانہ بشانہ چل رہے ہیں'۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ 'ہمیں اللہ کا شکر کرنا چاہیے ہماری اموات کی شرح تقریباً 2 فیصد ہے اور یاد رہے کہ مزید کہا گیا ہے کہ ہم 22 کروڑ ہیں اتنے دن گزرنے کے باوجود ابھی 20 ہزار انوسٹی گیشن تک نہیں پہنچ سکے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: نئے کیسز سے متاثرین کی تعداد 10 ہزار 927، اموات 230 ہوگئیں
حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'خدارا اس ملک کو اس امتحان میں نہ ڈالیں جس کے لیے احاطہ اور صف بندی نہ کرسکیں، کوئی بھی ناعاقبت اندیشانہ فعل ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا اور پھر جو یورپ، اٹلی، اسپین، انگلینڈ اور امریکا کے اندر ہوا ہے اس کے لیے ہمیں اپنے ملک کی گلیوں کے اندر دیکھنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے'۔
فیصلوں کو درست سمت میں جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بطور تنظیم ہمیشہ حکومت کی رٹ پر زور دیا ہے جس طرح سعودی عرب، دبئی، ترک، ملائیشیا، انڈونیشیا نے بطور مسلمان ملک فیصلے کیے ہیں اسی طرح حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنا ہوگا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ 'ہمیں علمائے کرام کے ساتھ دیگر مذاہب کا بھی احترام ہے، رمضان ہمارے سب کے دلوں کی آرزو ہے اور اللہ کے آگے سربسجود ہونا چاہیں گے لیکن ایسا کوئی فعل نہیں کریں جس سے خدانخواستہ یہ ہمارے آفت اور اذیت میں اضافے کا باعث بنے گا'۔
'کورونا وائرس کیسز کی تعداد لاکھوں سے قطعی طور پر کم نہیں'
چیف جسٹس گلزار احمد اور مقتدر اداروں سے بھی کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے کہا کہ 'ہمارے یہاں 10 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں لیکن ہمارے پاس ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے'۔
کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'یقین جانیے کہ یہ تعداد ہزاروں میں نہیں ہے، ہم خوف زدہ نہیں کرنا چاہتے لیکن بطور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ہزاروں میں نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کہتے ہوئے عجیب لگے گا کہ اس کی تعداد لاکھوں میں ہے لیکن اس کی تعداد اس سے کم ترقطعی طور پر نہیں ہے اور اس کے لیے لاک ڈاؤن کی پالیسی دنیا بھر میں ہے'۔
پی ایم اے کے اراکین نے کہا کہ 'اس لاک ڈاؤن پالیسی پر مؤثر طریقے سے عمل کرنا چاہیے اور مذہبی رسومات پر بھی اس لاک ڈاؤن کے اندر پابندی ہونی چاہیے'۔
عوام سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ 'آج تک ہم یہ کہتے رہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے لیکن آج اس کورونا وائرس سے محتاط رہنا ہزار درجے بہتر ہے'۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ 'یاد رہے اس کا کوئی علاج نہیں ہے، ٹرمپ یا کوئی سائنس کہتی رہے کہ علاج دریافت ہوا ہے تو یہ صرف باتیں ہیں کیونکہ سائنسی طور پر کوئی علاج دریافت نہیں ہوا'۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا تھا لیکن مارچ کے اختتام تک اس کے پھیلاؤ میں اتنی تیزی نہیں دیکھی گئی تھی تاہم اپریل میں روزانہ رپورٹ ہونے والے سیکڑوں نئے کیسز سے متاثرین کی تعداد 10 ہزار 927 جبکہ 230 اموات ہو چکی ہیں۔
چین سے شروع ہونے والا یہ وائرس جہاں دنیا کے 185 سے زائد ممالک کو متاثر کرکے اب تک ایک لاکھ 83 ہزار سے زائد افراد کی جان لے چکا ہے وہیں پاکستان میں اس کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ 22 دنوں میں تقریباً ساڑھے 8 ہزار کیسز اور 194 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ اس کے مقابلے میں فروری و مارچ کے 35 روز میں 2000 کیسز اور 26 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔
گزشتہ روز کراچی کے سینئر ڈاکٹرز نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھیں گے جس سے ملک کا پہلے سے کمزور صحت کا نظام بیٹھ جائے گا۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ میں حکومت کی جانب سے نافذ کیا جانے والا سخت لاک ڈاؤن ملک کے دیگر حصوں کی طرح اب ایک مذاق بن گیا ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت مساجد میں باجماعت نمازوں کے فیصلے پر غور کرے، ڈاکٹرز کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ 'میں بہت احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت نے غلط فیصلہ کیا ہے اور ہمارے علما نے انسانی جانوں سے کھیل کر انتہائی بےحسی کا مظاہرہ کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لڑائی کورونا وائرس اور ڈاکٹروں کے درمیان ہے اس لیے برائے مہربانی ہماری بات سنیں، جبکہ حکومت اور علما نے کسی تکنیکی شخص کو شامل کیے بغیر اجلاس منعقد کیا'۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ 'آپ نے 20 نکات طے کیے لیکن آپ مجھے بتائیں کہ کیا پاکستان کی مساجد میں ان پر عملدرآمد ہوگا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'وزیر اعظم نے کہا کہ جن مساجد میں ان ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا انہیں بند کردیا جائے گا، لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوگی'۔