• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نیب کا شہباز شریف کے جواب پر عدم اطمینان، طلبی کا ایک اور نوٹس ارسال

شائع April 22, 2020
نیب نے شہباز شریف کوغیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کرنے کے لیے طلب کیا تھا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
نیب نے شہباز شریف کوغیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کرنے کے لیے طلب کیا تھا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے بھیجے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے طلبی کا ایک اور نوٹس جاری کردیا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے بھیجا گیا جواب نامہ نامکمل ہے اور نیب ٹیم نے باہمی مشاورت کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) کو 4 مئی کو دوپہر 12 بجے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا طلبی کا ایک اور نوٹس ارسال کردیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے لہذا ذاتی حیثیت میں تفتیشی ٹیم کے روبرو پیش ہوا جائے اور مطلوبہ معلومات فراہم کی جائیں۔

نیب کی جانب سے شہباز شریف کو ہدایت کی گئی ہے کہ قانون کے مطابق بذات خود پیش ہوں اور قومی ادارے کو مطلوبہ معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے خلاف جاری تحقیقات میں قومی ادارے کے ساتھ تعاون کریں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو 17 اپریل کو طلب کیا تھا تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر نے پیشی والے دن ہی منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی تھی۔

نیب نے شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں اپنے غیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے لیے طلب کیا تھا۔

اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ طبی ماہرین نے کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر نقل و حرکت محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔

17 اپریل کو شہباز شریف کی جانب سے نیب میں جواب جمع کروایا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا تھا کہ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے۔

مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہیں۔

نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا تھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔

بعدازاں نیب کی جانب سے 19 اپریل کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں شہباز شریف کو ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

شہباز شریف کو بھیجے گئے سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب 'غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم' تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کی طلبی کیلئے ایک اور نوٹس

ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کیں۔

خیال رہے کہ 2018 میں طبی ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا تھا کہ کچھ سال قبل شہباز شریف کا اپینڈیکولر اڈینوکارسینوما (ایک کینسر ٹیومر) کا علاج کیا گیا تھا۔

اس وقت سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کو گردوں کے انفیکشن کا بتایا گیا تھا اور ان کے سینے میں ایک لمپ نوڈ تھی اور ان کے کینسر کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات تھے۔

خیال رہے کہ 8 اپریل کو دیے گئے طلبی کے نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں تھیں۔

نیب نے شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا تھا مزید یہ کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کرلی تھی۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں تفصیلات مانگی تھیں۔

نیب مزید سوالات پوچھنا چاہے تو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پوچھ سکتی ہے، مریم اورنگزیب

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے خطرات کے باعث شہبازشریف نیب میں پیش نہیں ہورہے۔

انہوں نے کہا کہ مطلوبہ مکمل معلومات تمام دستاویزات سمیت دستیاب شدہ ریکارڈ سے فراہم کردی گئی ہیں، کوئی مزید معلومات بھی مانگی گئیں تو مہیا کر دی جائیں گی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کورونا کے باعث دقت کے باوجود پاکستان اور برطانیہ سے معلومات حاصل کرکے اور یادداشت کی بنیاد پر فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

ترجمان مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ نیب مزید سوالات پوچھنا چاہے تو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پوچھ سکتی ہے، اس سلسلے میں اسکائپ ایڈریس فراہم کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی جانب سے نیب کو ارسال کی گئی درخواست کے ساتھ تمام ڈاکٹرز کے سرٹیفیکیٹس بھی منسلک ہیں، ہم نے پہلے بھی درخواست کی تھی کہ موجودہ حالات میں شہبازشریف کی زندگی خطرے میں نہ ڈالی جائے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہبازشریف کنینسر سرجری سے گزر چکے ہیں، جس کے نتیجے میں قوت مدافعت کی کمی کے باعث وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024