کورونا کے نام پر پھیلائی گئی وہ تصویر جس نے لاکھوں افراد کو تکلیف پہنچائی
دنیا کے 190 کے قریب ممالک میں لگ بھگ 25 لاکھ افراد کو متاثر کرنے اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد انسانوں کی زندگیاں لینے والے کورونا وائرس سے متعلق انٹرنیٹ پر بہت ساری معلومات ایسی پھیلائی جا رہی ہے، جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
انٹرنیٹ کے علاوہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر بھی کورونا وائرس سے متعلق بے شمار غلط معلومات، جھوٹی ویڈیوز اور تصاویر کو کورونا کے نام پر پھیلا کر دنیا میں لاکھوں لوگوں کو ذہنی و دلی تکلیف میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹس پر ڈاکٹروں کے نام سے منسوب ویڈیوز، آڈیوز و تصاویر میں جہاں کورونا سے بچنے کے لیے غلط طریقے بتائے جانے کا مواد وائرل ہو رہا ہے، وہیں ایسی ویڈیوز اور تصاویر کو بھی کورونا سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے جن کا وبائی مرض سے کوئی تعلق نہیں۔
ایسی ہی ایک تصویر متعدد ایشیائی و یورپی ممالک میں بھی گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تصویر کے طور پر پھیلایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کی جعلی خبروں کو روکنے کیلئے فیس بک کا ایک اور فیچر
تاہم درحقیقت وہ تصویر کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی نہیں بلکہ ایک ہارر ڈراما سیریز کے ایک سین سے لی گئی تصویر تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعدد ممالک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 19 اپریل کے بعد شیئر کی جانے والی تصویر دراصل 2010 میں ریلیز ہونے والی امریکی کرائم تھرلر ہارر سیریز دی واکنگ ڈیڈ کے ایک منظر سے لی گئی تصویر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سیریز کی ایک تصویر کو ابتدائی طور پر تگالوگ و انگریزی زبان میں کی گئی ایک لمبی چوڑی پوسٹ کے ساتھ فیس بک پر شیئر کیا گیا، جسے دیکھتے ہی دیکھتے کئی افراد نے بھی شیئر کرنا شروع کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تصویر کو کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے عمر رسیدہ افراد سے منسلک کیا گیا اور پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کئی ممالک میں عمر رسیدہ افراد کورونا میں اس لیے ہلاک ہو رہے ہیں کیوں کہ وہاں کی حکومتیں خود انہیں نہیں بچا رہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا سے متعلق افواہوں سے بچنے اور تحفظ کیلئے واٹس ایپ کا اہم قدم
رپورٹ کے مطابق پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کورونا وائرس میں عمر رسیدہ افراد اس لیے سب سے زیادہ ہلاک ہو رہے ہیں کیوں کہ کئی ممالک کی حکومتیں انہیں خود بچانا نہیں چاہتیں، کیوں کہ حکومتوں کا خیال ہے کہ وہ اب کسی کام کے نہیں، اس لیے انہیں بچانے کے بجائے نوجوانوں کو بچایا جائے اور آخری لمحات میں عمر رسیدہ افراد کو وینٹی لیٹر سے ہٹایا جا رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اسی طرح کے دلائل دینے کے بعد امریکی ڈرامے کی ایسی تصویر کو شیئر کیا گیا جس میں ایک شخص لاشوں کے ڈھیر سے بے بسی کے عالم میں گزر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ تصویر کو کئی ممالک میں شیئر کیا گیا اور مذکورہ پوسٹ دیکھنے والے لاکھوں افراد تکلیف سے گزرے تاہم درحقیقت وائرل ہونے والی تصویر کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ تصویر کو دی واکنگ ڈیڈ کے ایک منظر سے لیا گیا جو معروف ویب سائٹ آئی ایم بی ڈی کی جاری کردہ ویڈیو سے حاصل کی گئی۔