پی ایم اے کلینک، ٹیلی میڈیسن کلینکس کیلئے ضابطہ اخلاق بنائے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کو کلینکس اور ٹیلی کلینکس کے لیے ضابطہ اخلاق بنانے پر زور دیتے ہوئے دیگر صوبوں کے اراکین سے تبادلہ خیال کرکے تجربے سے آگاہ کرنے کی تجویز دی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے پی ایم اے کے ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈاکٹر قاضی واثق، ڈاکٹر شریف ہاشمی اور ڈاکٹر غفور شورو نے ملاقات کی۔
پی ایم اے کے اراکین سے ملاقات میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، مشیر مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری صحت زاہد عباسی، وزیراعلیٰ کے فوکل پرسن نجم شاہ اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت فیاض عباسی شریک بھی شریک تھے۔
مزید پڑھیں:کراچی کے متاثرہ علاقوں کو مکمل بند کیا جا سکتا ہے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق پی ایم اے نے وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف تجاویز دیں اور کہا کہ پی جیز کو پریکٹیکل ٹریننگ میں لایا جائے اور لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو لاک ڈاؤن 15 دن پہلے کردینا چاہیے تھا کیونکہ اس لاک ڈاؤن کا مقصد اس بیماری کو کم کرنا ہے، اس کے دوران مکمل تیاری کرنی چاہیے۔
پی ایم اے نے وزیراعلیٰ کو کہا کہ معمول کے علاج کے ہسپتالوں سے کورونا وائرس کے مریضوں کو بالکل الگ رکھا جائے، کورونا وائرس کی وجہ سے دل کے مریض اور دیگر مریض پریشان اور الجھن کا شکار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کہا کہ جب یہ مرض چین میں پھیلا تھا تو ہم نے اجلاس بلایا تھا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں 15 مارچ سے لاک ڈاؤن کرکے پروازیں، ٹرین اور بس سروس بند کروانا چاہتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس پر قومی سطح پر اتفاق نہیں ہوا اور میں وفاقی اور دیگر صوبوں کی حکومتوں کو قائل کرنے میں ناکام ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا زیادہ نقصان اس لیے ہوا ہے کہ بار بار کہنے کے باوجود ہمارے لوگ سماجی فاصلہ برقرار نہیں اختیار کررہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت چھوٹے تاجروں کو بغیر سود طویل مدتی قرض فراہم کرے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر غیر ضروری گھروں سے نہیں نکلتے تو آج کراچی میں اتنے کیسز نہ ہوتے، گڈاپ میں بھی ہسپتال بنایا گیا ہے لیکن ہمیں پی ایم اے اور دیگر ماہرین کی رہنمائی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 4 طرح کے مریض ہیں، ایک جو پروازوں سے آرہے ہیں، دوسرے بس کے ذریعے ایران سے آئے ہیں، تیسرا تبلیغی جماعت کے ہمارے بھائی رائے ونڈ میں تھے، میں ان کو بھی روک لینا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چوتھا گروپ وہ ہے جو مقامی منتقلی کا ہے لیکن ہماری اب تک کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے ایران سے آنے والوں کو سکھر میں رکھا ہے، جن میں سے 280 کورونا وائرس مثبت آئے اس کے ساتھ ہم نے سب کو آئسولیشن میں رکھا اسی لیے وہاں سے وائرس نہیں پھیلا۔
ان کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت کے اراکین کو بھی آئسولیشن میں رکھا ہے، ان سے بھی وائرس نہیں پھیلا لیکن مقامی منتقلی سے وائرس پھیلا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سچائی سے اپنے لوگوں کو اس مرض سے بچانے کی کوشش کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی ایم اے پر زور دیا کہ وہ دیگر صوبوں کے ہم منصب سے بات کریں ان کو سندھ کے تجربات، مسائل اور معاملات سے آگاہ کریں اور ان کے تجربات ہمیں بتائیں تاکہ سندھ حکومت اپنی خامیوں سے سیکھ سکے۔
یاد رہے کہ سندھ میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جو پاکستان کا بھی پہلا کیس تھا جس کے بعد صوبائی حکومت اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور بعد ازاں اس فیصلے کی توسیع کردی گئی تھی۔
صوبے میں کیسز کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر سندھ حکومت نے 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جس کی پیروی دیگر صوبوں نے بھی کی اور یکم اپریل کو وفاقی حکومت 14 اپریل تک مزید توسیع کا اعلان کردیا اور رواں ہفتے لا ڈاؤن میں نرمی کی گئی۔
پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 7 ہزار 674 ہے جن میں سے ایک ہزار 832 صحت یاب جبکہ 144 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پنجاب کے بعد سندھ میں سب سے زیادہ کیسز کی تعداد ہے جہاں مجموعی طور پر 2 ہزار 355 افراد میں وائرس کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ پنجاب میں 3 ہزار 410 متاثرین موجود ہیں۔