باجماعت نماز اور تراویح سے متعلق فیصلہ 18 اپریل کو ہوگا، نورالحق قادری
وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں باجماعت نماز اور تراویح و اعتکاف کے حوالے سے متفقہ فیصلہ 18 اپریل کو ہوگا انفرادی اور علاقائی فیصلوں سے اجتناب کیا جائے۔
پیر نورالحق قادری نے کہا کہ رمضان المبارک میں تراویح ، اعتکاف اور نماز جمعہ سمیت باجماعت نمازوں کے بارے میں پورے ملک کے لیے متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ 18 اپریل کو علمائے کرام کے ساتھ مشاورت اور مفاہمت سے کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر مذہبیی امور نے کہا کہ انفرادی اور مقامی فیصلوں سے اجتناب کر کے اتفاق اور اتحاد کی فضا کو فروغ دیا جائے۔
مزید پڑھیں:مساجد پرلاک ڈاون کا اطلاق نہیں ہوگا، علمائے کرام
خیال رہے کہ کراچی میں ملک کے جید علما مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مساجد میں نماز ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران باجماعت نماز اور تراویح سمیت تمام عبادت جاری رہیں گی تاہم مساجد میں احتیاطی تدابیر کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
پیر نور الحق قادری نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس سے محفوظ اور عبادات سے بھر پور رمضان کے لیے اقدامات کرے گی جس کے لیے تمام مسالک کے جید علما اور دینی و سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مساجد کی آبادی ، رمضان المبارک کے روحانی ماحول اور نمازیوں کی زندگی اور صحت سب کو اہمیت دے رہی ہے۔
اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اجلاس صوبائی گورنرز اور صدر آزاد کشمیر بھی شریک ہوں گے اور یہ اجلاس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت ویڈیو لنک پر ہوگا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کے مطابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ، ڈاکٹر ظفر مرزا اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز صدر پاکستان کی معاونت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:مساجد اور رمضان المبارک کیلئے پورے ملک کی ایک پالیسی ہو گی، نور الحق قادری
قبل ازیں کراچی میں اتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندوں اور دیگر علمائے کرام کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ مساجد پرلاک ڈاؤن کا اطلاق نہیں ہوگا۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے احتیاطی تدابیراختیار کرنا ضروری ہے لیکن اس کےساتھ مساجد میں نمازیں بھی ہوتی رہیں تاہم صف بندی کے دوران آپس میں فاصلہ رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نمازکی ادائیگی کے فوری بعد نمازی اپنے اپنے گھروں کولوٹ جائیں جبکہ بزرگ افراد مساجد میں آنے سے گریز کریں۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کچھ لوگ کورونا وائرس کوحقیقت نہیں سمجھتے ہیں، یہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ وباسے متاثرہونے والوں کی مدد کرنے والی حکومت اور ادارے قابل تعریف ہیں تاہم احتیاطی تدابیرپرعمل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا کہ اب لاک ڈاؤن کا اطلاق مساجد پر نہیں ہوگا اور فاصلہ رکھنے کے طبی مشورے پر عمل کیا جائے گا، نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا اور عبادات کا سلسلہ جاری و ساری ہوگا۔
ان کا کہنا کہ مساجد میں سینیٹائزر اور جراثیم کش اسپرے کو یقینی بنایا جائے گا۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ اگر ضروری اداروں کو کھولنا ضروری ہے تو مدارس اور مساجد کو کھولنا ہماری دینی ضرورت ہے، دینی ضرورت سب سے مقدم ہے اور مقدم ہونی چاہیے۔
پولیس کی کارراوئیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے آئمہ کرام کے ساتھ زیادتی کی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اس وقت بھی ایک امام جیل میں ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو فوری رہا کرے، امام کا کام نماز پڑھانا ہے اور نمازیوں کو روکنا انتظامیہ کا کام ہے تاہم احتیاطی تدابیر میں مسجد انتظامیہ تعاون کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو بھی ادب سکھایا جائے کہ مذہبی اداروں میں جبر کا مظاہرہ نہ کیا جائے، ایک ایس ایچ او نے گالیاں بھی دیں۔