لاک ڈاؤن کے دوران روکنے پر بھارتی پولیس افسر کا ہاتھ کاٹ دیا گیا
بھارت کی جنوب مشرقی ریاست پنجاب میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے سے روکنے پر ملزمان نے ایک پولیس افسر کا ہاٹھ کاٹ دیا جب کہ مزید 2 افسران کو شدید زخمی کردیا۔
خیال رہے کہ ملزمان کا تعلق نیہنگ سکھوں سے بتایا جا رہا ہے جنہیں لڑاکو یا جنگجو بھی کہتے ہیں، ایسے ٹولے پر یہ نام سکھوں کے گرو فتح سنگھ کے بعد 17 ویں صدی میں رکھا گیا۔
فتح سنگھ سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ کے بیٹے تھے جو نوجوانی میں ہی جذباتی اور جنگجو طبیعت کے مالک تھے۔
کہا جاتا ہے کہ فتح سنگھ 17ویں صدی میں مغل بادشاہوں کے خلاف اس وقت لڑنا شروع ہوئے تھے جب انہوں نے سکھوں پر مذہبی بندشیں لگانا شروع کیں اور اس وقت انہوں نے نیہنگ نامی جنگجو نوجوان کا ٹولا بنایا جو آج تک سکھوں میں موجود ہے۔
نیہنگ سکھوں کے پاس ہر وقت تلواریں ہوتی ہیں اور وہ لڑائی کی ابتدائی تربیت بھی حاصل کرتے ہیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریاست پنجاب کے شہر پٹیالہ میں لاک ڈاؤن کے دوران نیہنگ سکھوں کا ایک ٹولا صبح ساڑھے 6 بجے سبزی منڈی پہنچا اور انٹری کارڈز دکھائے بغیر منڈی میں داخل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس وقت کسی بھی عام شخص کو سبزی منڈی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے، صرف ایسے ہی افراد کو اندر جانے دیا جاتا ہے جنہیں انتظامیہ نے انٹری کارڈ یا پاس جاری کر رکھا ہوتا ہے۔
نیہنگ سکھوں سے سبزی منڈی کے ملازمین نے انٹری پاس دکھانے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے ملازمین پر تشدد کیا، جس پر وہاں موجود پولیس نے مداخلت کی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے انٹری پاس دکھائے جانے کے مطالبے پر نیہنگ سکھ کے ارکان طیش میں آگئے اور انہوں نے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہرجیت سنگھ پر تلواروں سے حملہ کرکے ان کا ہاتھ ہی کاٹ دیا جب کہ دیگر 2 افسران کو بھی شدید زخمی کرکے فرار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق نیہنگ سکھوں نے وہاں موجود ہاؤس اسٹیشن افسر (ایس ایچ او) صدر بکر سنگھ اور ایک دوسرے اے ایس آئی راج سنگھ کو سخت زخمی کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زخمی پولیس افسران کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ واقعے کا علم ہونے پر اعلیٰ پولیس افسران نے مزید نفری بھیج کر ملزمان کی گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دیا۔
پولیس نے چند گھنٹوں کی کوشش کے بعد پٹیالہ کے ایک گاؤں میں گردوارے کے قریب ایک مکان سے 8 نیہنگ سکھوں کو گرفتار کرکے ان سے منشیات اور ہتھیار بھی برآمد کرلیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔
خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہے جو 14 اپریل کو ختم ہونا تھا مگر وہاں کی ریاستی و مرکزی حکومت نے اس میں مزید اضافہ کردیا۔
بھارت میں 12 اپریل کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 8 ہزار 500 سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 290 تک جا پہنچی تھی۔