• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مریض سے 13 فٹ کے فاصلے تک فضا میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف

شائع April 12, 2020
انہوں نے 19 فروری سے 2 مارچ کے درمیان کل 24 مریضوں کو مذکورہ وارڈ میں رکھا—فائل فوٹو: فیس بک
انہوں نے 19 فروری سے 2 مارچ کے درمیان کل 24 مریضوں کو مذکورہ وارڈ میں رکھا—فائل فوٹو: فیس بک

واشنگٹن: طبی ماہرین نے کورونا وائرس کے مریضوں کے وارڈ سے ہوا کے نمونوں کا جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس 13 فٹ تک فضا میں سفر کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک 6 فٹ کا فیصلہ رکھنے کی تاکید کی جاری تھیں جبکہ حالیہ تحقیق میں ثابت ہوا کہ وائرس 13 فٹ تک فضا میں سفر کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا ہوا میں نمی نئے کورونا وائرس پر اثرات مرتب کرسکتی ہے؟

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی محققین کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج جمعہ کو بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے لیے امریکی مرکز کے جریدے (سی ڈی سی) میں شائع ہوئے۔

وائرس کی منتقلی سے متعلق بحث میں مذکورہ تحقیق نے ماہرین کو نئے زایوں سے سوچنے پر مجبور کردیا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

تاہم خود چینی سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ اس فاصلے پر جو تھوڑی مقدار میں وائرس ملا ہے وہ لازمی طور پر متعدی بیماری نہیں ہے۔

بیجنگ میں اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز کی ایک ٹیم کی سربراہی میں محققین نے ایک انتہائی نگہداشت یونٹ اور ووہان کے ہووشنشن ہسپتال میں کورونا وائرس کے نمونے کا جائزہ لیا۔

انہوں نے 19 فروری سے 2 مارچ کے درمیان مجموعی 24 مریضوں کو مذکورہ وارڈ میں رکھا۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ زیادہ تر وائرس ممکنہ طور پر ’کشش ثقل اور ہوا کے بہاؤ‘ کی وجہ سے فلور پر تیرتے رہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ آئی سی یو میڈیکل اسٹاف کے جوتے کے تلووں کے آدھے نمونے مثبت آئے۔

محققین نے بتایا کہ ’لہذا طبی عملے کے جوتے کے تلوے بطور کیریئر کام کرسکتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: خشک ہوا کس طرح مدافعت اور وائرس کے پھیلائو پر اثرانداز ہوتی ہے؟

مذکورہ ٹیم نے بتایا کہ کورونا وائرس ہوا میں کئی گھنٹے تک موجود رہ سکتا ہے، یہ وائرس کھانسی کے وائرس کی طرح نہیں جو الگے سکینڈ میں فلور پر تیرنے لگتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وائرس کو بنیادی طور پر 13 فٹ تک مریضوں کے قریب پایا گیا جبکہ اس کی چھوٹی سی مقدار 8 فٹ تک اوپر کی سطح پر پائی گئی۔

محققین کے مطابق حوصلہ افزا طور پر ہسپتال کے عملے کے کسی ممبر کو انفکشن نہیں ہوا جو اس بات کی علامت ہے کہ ’مناسب احتیاطی تدابیر مؤثر انداز میں انفیکشن کو روک سکتی ہے‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا تھا کہ کھانسی یا چھینکنے والے فرد سے کم از کم 6 فٹ دور رہنا چاہیے۔

مگر ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ فاصلہ کم ہے اور لوگوں کو کسی متاثرہ فرد سے اس سے بھی زیادہ دور کھڑا ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کیا وٹامن سی آپ کو نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ نئے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں سماجی فاصلے کے اقدامات کیے جارہے ہیں مگر یہ ناکافی ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انسان کے سانس لینے اور باتیں کرنے کے دوران فضا سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے جس کے بعد امریکی حکومت نے ہر شہری کو ماسک پہننے کی ہدایت کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024