کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے پائلٹ ٹیسٹ پروجیکٹ شروع کردیا گیا ہے،اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے نظام کو وسیع کرتے ہوئے علامات ظاہر نہ ہونے والے افراد کے ٹیسٹ کے لیے پائلٹ ٹیسٹ پروجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور ہم ایک لاکھ 20 ہزار خاندانوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک 11 لاکھ لوگوں کو پیسہ دے دیا گیا اس کے لیے 13 ارب روپے بانٹے جاچکے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بدنظمی کے حوالے سے خدشہ تھا اور اب بھی ہے لیکن زیادہ تر جگہوں میں اچھے طریقے سے انتظام کیا گیا ہے، کچھ جگہ مسائل بھی آئے ہیں'۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: ایک ہی دن میں 8 اموات، ملک میں متاثرین کی تعداد 4966 ہوگئی
کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'این ڈی ایم اے اب تک 17 لاکھ سرجیکل ماسک تقسیم کرچکی ہے، اسی طرح این 95 ماسک 75 ہزار تقسیم ہوچکے ہیں جو ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ہیں اس لیے اسے دیگر افراد استعمال نہ کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'حفاظتی لباس 73 ہزار، گلوز ساڑھے 6 لاکھ، سرجیکل کیپس ایک لاکھ 37 ہزار تقسیم کرچکے ہیں اور وینٹی لیٹر پر کھڑے ہو کر کام کرنے والے عملے کو 10 ہزار فیس شیلڈز فراہم کردی گئی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تشخیص کے لیے پی سی آر مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے 14 مشینیں لائی گئی ہیں، اب 26 سے 27 لیبارٹریاں فعال ہوچکی ہیں جہاں رکھنے کے لیے 14 نئی مشینیں لائی گئیں اور تمام صوبوں کو دے دی گئی ہیں'۔
حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'تشخیصی کٹس پر مشتمل ایک لاکھ ٹیسٹ کا سامنا آگیا ہے جس میں سے 50 ہزار سندھ، 25 ہزار بلوچستان اور اسی طرح مزید کٹس آرہی ہیں جو دیگر علاقوں تک پہنچائی جائیں گی'۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر کے اندر ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو لیبارٹری جہاں ٹیسٹ ہونے ہیں اور صوبوں سے رابطے اور دیگر معاملات پر کام کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: کراچی کی 11 یو سیز کو مکمل سیل کرنے کا حکم، نوٹی فکیشن جاری
ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر تک ٹیسٹ کی تعداد 20 سے 25 ہزار ٹیسٹ تک پہنچانے کا ہدف ہے اور اس میں کامیاب ہوئے تو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔
پائلٹ ٹیسٹ پروجیکٹ
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے متاثرین کا سراغ لگانے کے لیے اقدامات کو وسیع کرنے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیسٹ کرنے کے طریقہ کار کو وسیع کر رہے ہیں، اس کے لیے پائلٹ ٹیسٹ پروجیکٹ شروع کردیا گیا ہے جو تمام صوبوں کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت ہر صوبے میں ایک اور کچھ صوبوں کے دو اضلاع میں اسی طرح اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ہر علاقےمیں یہ پائلٹ پروجیکٹ شروع ہوا ہے'۔
پائلٹ پروجیکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے نتائج آنے میں 3 سے چار دن لگیں گے اور وہ نتائج ہمارے پاس آئیں گے تو ہم اس نظام کو بہتر انداز میں چلانے اور تبدیلیوں کے حوالے سے بہتر طور پر سمجھ سکیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم اب تک علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرتے تھے لیکن اب تحقیق کی بنیاد پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کر رہے ہیں اور آبادی کے اندر جا کر اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ وبا پاکستان میں کس حد تک پھیلی ہے'۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'خصوصی طور پر وہ ٹارگٹ گروپ جن پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے جس میں صنعتوں میں کام کرنے والے افراد ہیں کیونکہ ہمیں آگے جا کر فیصلے کرنے ہیں کہ کن صنعتوں، شعبوں اور کاروبار کو کھولا جائے اور کس کو نہیں کھولنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس عملی طور پر تحقیق کی بنیاد پر دستاویزات موجود ہوں جس کی بنیاد پر ہم فیصلے کریں اور کس شعبے کو کھولنے سے کتنا خطرہ ہے یہ معلوم ہونا چاہیے'۔
کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت پاکستان کو وبا شروع ہونے سے ٹیکس وصولی میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایک تہائی کو پورے سال پر پھیلا دیا جائے تو تقریباً 1400 یا 1500 ارب روپے کے اثرات کی بات ہوگی اور ہم اس کو ملک بھر میں دیکھ رہے ہیں اور بندشیں لگانے سے عوام کو انفرادی طور پر روزگار اور آمدنی پر بوجھ پڑ رہا ہے جس کو ہم نے دیکھنا ہے'۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا: کورونا سے جاں بحق صحافیوں کے اہلخانہ کو 10لاکھ روپے دینے کا اعلان
اسد عمر نے کہا کہ 'بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ کے حوالے سے اچھی خبر ہے کہ مارچ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری آئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری برآمدات جس وقت وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی اس کے بعد تقریباً نصف یا نصف سے بھی زیادہ کم ہوگئی ہیں اس کی وجہ سے روپے کی قدر میں تھوڑا دباؤ آیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اللہ کے فضل سے ہمارے ہاں دیگر ممالک کی طرح اموات زیادہ نہیں ہیں لیکن وینٹی لیٹرز میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے'۔
کوروناوائرس کے مریضوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس آج سے ہفتہ یا 10 پہلے 8 مریض وینٹی لیٹر پر تھے، اس کے بعد 17 اور 18 تک پہنچے جس کے بعد 27 سے 28 اور 30 تک پہنچے اور آج 50 لوگ وینٹی لیٹر پر تھے'۔
ان کا کہنا تھا کہ '15 اپریل کو فیصلے میں ہم نے صحت کے معاملات کو بھی مدنظر رکھنا ہے اسی طرح ہمارے فیصلوں کے حوالے سے ہماری تیاری اور معیشت، لوگوں کی آمدنی اور روزگار کے حوالے سے فیصلے کرنے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ، صنعتوں اور تجارت کے حوالے سے متعلقہ وزرا اپنی تجاویز تیار کررہے ہیں جس کے مطابق ہمیں فیصلے کرنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاک ڈاؤن: 1400کلومیٹر کا سفر طے کرکے بیٹے کو اسکوٹی پر لانے والی ماں
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹر فیصل سلطان قرنطینہ، ٹیسٹ اور ٹریکنگ کی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں تاہم صحت کا مجموعی نظام ڈاکٹر ظفر مرزا دیکھ رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کل وزیر اعظم کے سامنے ہم اپنی سفارشات رکھیں گے اور ان کا مشورہ بھی جانیں گے جس کے بعد پیر کو این سی سی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم بیٹھیں گے اور کوشش کریں گے کہ قومی فیصلہ کرکے بتایا جائے گاکہ 15 اپریل سے آگے کس طرح کام کرنا ہے'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بندشیں بتدریج لگی تھیں اور اسی طرح کم ہوں گی لیکن حتمی طور پر کیا ہوگا یہ سب این سی سی کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔