مقبوضہ کشمیر میں طبی سامان کی کمی پر پاکستان کا اظہار تشویش
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 170 کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے اور 5 ہلاکتوں کے باوجود وہاں طبی سامان اور معاونت کی کمی پر پاکستان کو ’گہری تشویش‘ ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر اور دنیا بھر سے آنے والی آوازیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر غیر انسانی ظلم کی مذمت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حال ہی میں ایک مشترکہ بیان میں انسانی حقوق کی 6 بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات کی تاکید کی کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے اقدامات میں ہر فرد کے انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہیے اور 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گرفتار تمام سیاسی قیدیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور ان تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے عمران خان کی ٹوئٹ پر بھارتی ردِ عمل مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ ’ان تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کو بین الاقوامی قوانین کے تحت قیدیوں کی جسمانی اور دماغی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کی یاد دہانی کرائی تھی‘۔
انہوں نے خطے میں نئے ڈومیسائل قوانین کی بھی مذمت کی جس کے تحت کوئی بھی شخص مقبوضہ کشمیر میں 15 سال سے موجود ہے وہ اس علاقے کا ڈومیسائل حاصل کرسکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ قانون بھارت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کرکے آباد کرنے کا ایک اور غیر قانونی اقدام ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عالمی سطح پر صحت کے حوالے سے جاری بحران کے اس وقت میں (قانون کو تبدیل کرنا) خاص طور پر قابل مذمت عمل ہے کیونکہ وہ عالمی برادری کی کورونا وائرس پر توجہ سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مذموم ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں‘۔
پاکستانیوں کی واپسی
وائرس سے متاثرہ ممالک سے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مختلف ممالک میں ہمارے شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے ایک جامع اور مرحلہ وار منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس منصوبے کے تحت گزشتہ دنوں پی آئی اے کے ذریعہ چلنے والی خصوصی پروازوں کے ذریعے درج ذیل افراد واپس آئے ہیں:
- متحدہ عرب امارات سے 101 شہری
- دوحہ سے 40 شہری
- بینکاک سے 170 شہری
- استنبول سے 194 شہری
- تاشقند سے 128 شہری
- تاجکستان سے 3 شہری
- بغداد سے 136 شہری
ان کا کہنا تھا کہ دیگر مقامات سے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کے منصوبے بھی زیر غور ہیں، یہ ایک متحرک اور ابھرتی ہوئی صورتحال ہے لہذا ان منصوبوں کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بیجنگ سفارتخانے سے ووہان میں پھنسے ہمارے طلبہ کی مدد کے لیے رضاکارانہ طور پر وہاں جانے والے 2 ممبران کی ٹیم، جن میں افسر جنید اور سلیمان شامل ہیں، ووہان میں 76 روزہ سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد اب بیجنگ واپس آگئے ہیں۔