دنیا بھر میں کورونا کے کیسز کی تعداد 13 لاکھ سے زائد، ہلاکتیں 72 ہزار سے تجاوز
دنیا کے درجنوں ممالک میں گزشتہ 2 ہفتوں سے زائد وقت سے جاری لاک ڈاؤن کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کوئی کمی نہیں دیکھی جا رہی اور 6 اپریل کی رات تک دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 13 لاکھ سے تجاوز کرگئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت اور متعدد عالمی اداروں کی جانب سے بنائے گئے کورونا وائرس کے عالمی آن لائن میپ کے مطابق 6 اپریل تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 13 لاکھ 9 ہزار 439 سے زائد ہوگئی تھی۔
جہاں دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، وہاں دنیا بھر میں اس سے ہلاکتیں بھی جاری ہیں اور 6 اپریل تک دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 72 ہزار 638 سے زائد ہو چکی تھی۔
عالمی میپ کے مطابق دنیا بھر میں بیمار ہونے والے مریضوں میں سے 6 اپریل تک 2 لاکھ 73 ہزار 546 افراد صحت یاب بھی ہوچکے تھے، جس میں سے سب سے زیادہ مریض چین میں 78 ہزار کے قریب صحت یاب ہوچکے تھے۔
چین میں اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 82 ہزار 680 تک تھی، جس میں سے 3300 کے قریب ہلاکتیں جب کہ 78 ہزار مریض صحت یاب ہوچکے تھے اور محض ڈھائی سے تین ہزار مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد 10 سے متجاوز
اٹلی اور اسپین سمیت یورپ کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے لیکن امریکا میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں وبا کے پھیلاؤ کی رفتار برقرار ہے تاہم وہاں بھی 4 اپریل کے بعد ہلاکتوں کی تعداد کم ہونا شروع ہوئی ہے۔
امریکا میں سب سے زیادہ ریکارڈ 1484 ہلاکتیں 4 اپریل کو ہوئی تھیں تاہم 5 اپریل کو وہاں 1300 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست نیویارک میں ہوئیں جب کہ مریض بھی وہاں سب سے زیادہ ہیں۔
6 اپریل کو رات گئے تک امریکا میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 47 ہزار تک پہنچ گئی تھی جہاں 18 ہزار 953 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں جبکہ نیویارک میں ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
امریکا میں مجموعی طور پر کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق جان ہوپکنز یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ امریکا میں اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 3 لاکھ 47 ہزار تک پہنچ گئی جہاں 18 ہزار 953 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
امریکا میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی بڑھ کر 10 ہزار 335 ہوچکی ہے اور اٹلی، اسپین کے بعد تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
اٹلی میں 2 ہفتوں کے بعد سب سے کم ہلاکتیں رپورٹ
اٹلی میں جہاں ایک ہفتہ قبل یومیہ 800 سے 1000 تک ہلاکتیں ہو رہی تھیں، وہاں 5 اپریل کو پہلی بار 19 مارچ کے بعد سب سے کم یعنی 525 ہلاکتیں ہوئیں۔
اس سے قبل اٹلی میں آخری بار 19 مارچ کو 427 ہلاکتیں ہوئی تھیں لیکن بعد ازاں وہاں ہلاکتوں کی تعداد اچانک بڑھ گئی اور یومیہ ہلاکتیں 800 سے ایک ہزار کے درمیان ہونے لگی تھیں۔
اٹلی میں گزشتہ ہفتے سے ہلاکتوں کی تعداد کم ہونا شروع ہوئی تھی اور 5 اپریل کو 2 ہفتوں کے بعد سب سے کم ہلاکتیں ہونے کے بعد حکام نے اُمید ظاہر کی کہ اب اٹلی میں حالات بدستور بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔
اٹلی کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جہاں 6 اپریل کو رات گئے تک 16 ہزار 523 افراد وائرس سے ہلاک ہوئے تھے جبکہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 32 ہزار 547 تک پہنچی تھی۔
اٹلی میں صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 22 ہزار 837 ہے۔
اسپین میں بھی کم ہلاکتیں
کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے دوسرے بڑے ملک اسپین میں بھی گزشتہ 2 دن سے ہلاکتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور وہاں بھی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ حالات بدستور بہتر ہوتے چلے جائیں گے۔
اسپین میں 3 اپریل کو 900 ہلاکتیں ہوئی تھیں جس کے بعد 4 اپریل کو ہلاکتیں کم ہوکر 800 سے نیچے آگئی تھیں جب کہ 5 اپریل کو حکام نے بتایا کہ وہاں گزشتہ ڈیڑھ ہفتے کے بعد سب سےکم 674 ہلاکتیں ہوئیں۔
اگرچہ اسپین ہلاکتوں کے حوالے سے اب بھی اٹلی سے پیچھے ہے، مگر وہاں مریضوں کی تعداد اٹلی سے بڑھ چکی ہے۔
اسپین میں 6 اپریل کی رات تک متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 32 ہوگئی تھی، اسپین میں 13 ہزار 169 افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار 437 صحت یاب ہوئے ہیں۔
ترکی میں ایک دن میں 72 ہلاکتیں
ترکی میں حیران کن طور پر گزشتہ ایک ہفتے میں نہ صرف کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ وہاں ہلاکتوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
ترکی میں 5 اپریل کو ریکارڈ 72 ہلاکتیں ہوئیں جس کے بعد وہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 574 تک جا پہنچی جب کہ وہاں مریضوں کی تعداد بھی 27 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
ترکی اس وقت کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے یورپی ممالک سوئٹزرلینڈ اور بیلجیئم سے بھی آگے نکل چکا ہے جو ایک ہفتے قبل مریضوں کے حوالے سے ترکی سے آگے تھے۔
فرانس میں بھی کم ہلاکتیں
یورپی ملک فرانس میں بھی پہلی بار ایک ہفتے میں 5 اپریل کو ہلاکتوں میں کمی دیکھی گئی اور وہاں 24 گھنٹوں کے دوران 357 ہلاکتیں ہوئیں۔
فرانس میں 5 اپریل کو ہلاکتوں میں واضح کمی دیکھی گئی، جس کے بعد وہاں ہلاک افراد کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کر گئی جب کہ وہاں مریضوں کی تعداد بھی بڑھ کر 94 ہزار کے قریب جا پہنچی۔
فرانس میں بھی کورونا کے مریض اور ہلاکتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، تاہم حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ ایک ہفتے بعد وہاں حالات میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔
فرانس میں 93 ہزار 785 افراد متاثر ہوئے جبکہ 16 ہزار 354 صحت یاب ہوچکے ہیں، فرانس میں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہزار 78 ہوگئی ہے۔
جاپان میں ایمرجنسی نافذ
ایشیائی ملک جاپان نے بھی کورونا وائرس کے مریض مسلسل بڑھنے کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کردی۔
اس سے قبل بھی جاپان نے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی تھی، تاہم عالمی سطح پر جاپان پر مؤثر اقدامات نہ اٹھانے پر تنقید بھی کی جا رہی تھی، لیکن جاپانی وزیر اعظم نے 6 اپریل کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو وبا سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا حکم بھی دیا۔
جاپان میں 6 اپریل تک کورونا کے مریضوں کی تعداد 3654 سے زائد ہوچکی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 85 سے زائد تجاوز کر چکی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم ہسپتال داخل، ملکہ برطانیہ کا تاریخی خطاب
کورونا کے شکار ہونے والے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو 6 اپریل کو گھر سے ہسپتال منتقل کردیا گیا، جس کی وجہ یہ تھی کہ ان میں کورونا کی علامات میں کمی نہیں دیکھی جا رہی تھی۔
بورس جانسن میں 27 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور یوں وہ اس وبا سے متاثر ہونے والے دنیا کے پہلے برسر اقتدار رہنما بن گئے تھے مگر برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کی طبیعت بہتر ہے۔
بورس جاننسن کو ہسپتال منتقل کیے جانے کے ساتھ ہی ملکہ برطانیہ نے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر اپنا تاریخی خطاب کیا۔
ملکہ برطانیہ کی زندگی کا یہ چوتھا خطاب تھا جو انہوں نے عوام سے کیا اور اپنے خطاب میں انہوں نے اُمید بھرا پیغام دیا اور کہا کہ انہیں یہ یقین ہے کہ برطانیہ بہتر طبی عملے اور بہتر عوام کے ساتھ وبا کو شکست دینے میں کامیاب جائے گا۔
برطانیہ میں آخری رپورٹس آنے تک کوروناوائرس کے کیسز کی تعداد 52 ہزار 260 تک پہنچ گئی تھی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار 373 ہوگئی تھی۔