• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ: لاک ڈاؤن کے خلاف صوبائی حکومت پر دباؤ بڑھنے لگا

شائع April 3, 2020 اپ ڈیٹ April 4, 2020
لاک ڈاؤن کے باعث برآمدکنندگان کو آرڈرز پورا کرنے میں مشکلات ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
لاک ڈاؤن کے باعث برآمدکنندگان کو آرڈرز پورا کرنے میں مشکلات ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میں ٹیکسٹائل اور چمڑے سے وابستہ برآمد کنندگان نے برآمدی آرڈرز پورا کرنے کے لیے صوبائی حکومت سے کام کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے زور دیا کہ دیگر صوبائی حکومتوں نے تاجروں کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

مزیدپڑھیں: حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ

اس حوالے سے برآمد کنندگان نے بتایا کہ سندھ حکومت 125 ٹیکسٹائل اور چمڑے کے برآمد کنندگان کو اجازت دینے میں سستی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

خیال رہے کہ کمشنر ملتان ڈویژن نے 15 کے قریب ٹیکسٹائل یونٹس کو اپنے برآمدی آرڈرز کی تکمیل 14 اپریل تک مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت پنجاب کے جاری کردہ حفاظتی اقدامات اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

اسی طرح کمشنر لاہور ڈویژن نے نشاط ملز کو 31 مارچ تک برآمدی آرڈرز کے لیے کارخانے فعال کرنے کی اجازت دی تھی۔

وہیں خیبرپختونخوا میں بھی 31 مارچ سے محکمہ صنعت، تجارت اور تکنیکی تعلیم نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یونٹ سمیت جانوروں کی فیڈ ملز، پی وی سی پائپ، زراعت سے متعلق صنعت، صحت عامہ اور صفائی ستھرائی، دفاع اور توانائی سے متعلق صنعتوں کو عام تعطیلات سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: تاجروں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطالبہ کردیا

واضح رہے کہ برآمد کنندگان نے مذکورہ معاملہ اسلام آباد میں وزیر خزانہ کے سامنے اٹھایا جس میں ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت کو اجازت دینے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

بعد ازاں کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران آل پاکستان کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن، آل سٹی تاجر اتحاد، کراچی ٹمبر گروپ ، کراچی آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ایک گروپ نے روز دیا کہ تقریبا 15 سے 16سو کنٹینرز ہر روز درآمدی سامان لے جانے والے بندرگاہ پر پہنچتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20 ہزار کنٹینر جمع ہوچکے ہیں۔

انہوں نے 15 مارچ سے 15 اپریل تک اضافی چارجز کے علاوہ کنٹینرز پر چارجز واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

لاہور کے تاجروں کا شہباز شریف سے رابطہ

دوسری جانب لاہور میں چھوٹے تاجروں اور دکانداروں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات میں زور دیا کہ وہ مالی پیکج کے حصول میں ان کی مدد کریں۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے جنرل سیکریٹری نعیم میر نے ڈان کو بتایا ویڈیو کانفرنس کے دوران ہم نے اپوزیشن لیڈر کو ان مشکل صورتحال سے آگاہ کیا جن کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فال

انہوں نے بتایا کہ ہم نے شہباز شریف کو بتایا کہ میڈیکل اور فوڈ چین کے علاوہ تمام کاروبار بند ہیں اور سب سے زیادہ متاثرہ دکاندار ہیں۔

تاہم اس بارے میں تنظیم تاجران پاکستان کے چیف کاشف چوہدری تبصرہ کرنے سے گریزاں رہے۔


یہ خبر 3 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024