تجارتی افسران برآمدات کے آرڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے
اسلام آباد: ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان سفارت خانوں میں تعینات پاکستان کے تجارتی افسران کے دفاتر کو غیر ملکی خریداروں کو اپنے احکامات منسوخ کرنے میں مدد کے لیے استعمال کرنے کی وزارت تجارت کی پیش کش سے متاثر نہیں ہیں۔
یہ پیش کش سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا نے پیر کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے کی تھی۔
اس کے جواب میں نیویارک اور دی ہیگ میں پاکستانی سفیروں کے تجارتی افسران نے اپنے فون نمبر اور ای میل ایڈریس کو ٹوئٹ کیا اور برآمد کنندگان کو رابطے کی دعوت دی گئی۔
مزید پڑھیں: کوروناوائرس: پاکستان میں بھی ٹرین کی کوچز آئسولیشن وارڈ میں تبدیل
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی چند ایسوسی ایشنز کے مطابق غیر ملکی خریداروں کے تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے آرڈرز کو یا تو منسوخ کردیا گیا ہے یا ملتوی کردیا گیا ہے۔
ان کا مؤقف ہے کہ ان کے مدمقابل ممالک کی حکومتوں نے ان غیر ملکی خریداروں کو وزیراعظم جتنی اعلیٰ سطح کی اپیلیں جاری کیں اور یہ محسوس کیا کہ سفارت خانوں میں تجارتی افسران بڑے کارپوریشنز کی سوچ کو تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر جی ایم ای اے) کے چیف کوآرڈینیٹر اعجاز اے کھوکھر کا کہنا ہے کہ اس پیغام کو اعلیٰ سطح سے بھیجا جانا ضروری ہے، یہاں تک کہ وزیر اعظم سے بھی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں عالمی خریداروں سے آرڈز منسوخ یا مؤخر نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے کیوں کہ اس سے مزدور متاثر ہوں گے اور مزید لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے جائیں گے۔
انہوں نے رائے دی کہ ’بھارتی ٹیکسٹائل کے وزیر نے عالمی خریداروں کے لیے ایک بہت مضبوط پیغام دیا، ایسے پیغامات ہمارے وزیر اعظم اور تجارت کے مشیر کی طرف سے بھی جانے چاہیے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: `[کورونا وائرس: مقبوضہ کشمیر کے ڈاکٹرز مواصلاتی بندش پر آن لائن ٹریننگ سے محروم][3]`
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان آرڈرز کو حاصل کرنا آسان کام نہیں ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف خرم مختار نے ڈان کو بتایا کہ ’اس سلسلے میں کوششیں کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ان اسٹورز میں آرڈرز ملتوی یا منسوخ ہو رہی ہیں جس نے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اپنے آپریشن بند کردیے ہیں۔
ان میں انڈی ٹیکس گروپ جے سی پینی، میسی، ایچ اینڈ ایم، کوہلس، بیڈ باتھ اینڈ بیونڈ، نائکی، پی کاک، امیرکن ایگل اور آئیکیا جیسے ریٹیلرز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ہوٹل کے کاروبار کرنے والے خریداروں نے بھی پاکستان سے اپنی درآمدات مؤخر کردیں۔
ایئر لائنز اور ہوٹل کی صنعت پوری دنیا میں کورونا وائرس پھیلنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔