کیا اٹلی میں کورونا وائرس گزشتہ سال نومبر میں پھیل چکا تھا؟
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں یورپی ملک اٹلی بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوچکے ہیں۔
امریکا اور چین کے بعد مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے اٹلی تیسرا بڑا ملک ہے اور اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ممکنہ طور پر اس یورپی ملک میں یہ وائرس گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں ہی پہنچ چکا تھا۔
درحقیقت اٹلی کے سائنسدان اب اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر خطے لمبارڈی میں 2019 کی آخری سہ ماہی کے دوران شدید نمونیا اور فلو کے معمول سے زیادہ کیسز کو دیکھ کر جاننے کی کوشش کرررہے ہیں کہ نیا نوول کورونا وائرس چین سے باہر توقعات سے زیادہ پہلے پھیل چکا تھا۔
اس سے پہلے رواں ماہ سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نئے نوول کورونا وائرس کا ممکنہ پہلا مریض چین میں 17 نومبر کو سامنے آیا تھا۔
نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے اب تک چینی حکام ایسے 266 افراد کو شناخت کرچکے ہیں جن میں اس کی تشخیص گزشتہ سال ہوئی تھی اور وہ کسی مرحلے میں طبی عمل سے گزرے تھے۔
ان میں سے کچھ کیسز کی تاریخ پہلے کی ہوسکتی ہے کیونکہ چینی ڈاکٹروں نے دسمبر میں اس بات کا احساس کیا تھا کہ وہ کسی نئے مرض کا سامنا کررہے ہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے کووڈ 19 کے ابتدائی پھیلاﺅ کا نقشہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لیے زیرو پیشنٹ (پہلے مریض) کی تلاش ہورہی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ چین کے صوبہ ہوبے (ووہان جس کا صدر مقام ہے جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا) کا ایک 55 سالہ مرد اس کا پہلا مریض تھا، تاہم یہ شواہد دوٹوک نہیں۔
اب اٹلی میں بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے اور خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق میلان یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر پروفیسر ایڈریانو ڈیسرلی نے کہا کہ لمبارڈی اور میلان کے ہسپتالوں میں نمونیا اور فلو کے شکار افراد میں نمایاں اضافہ گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران دیکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ابھی درست اعدادوشمار تو نہیں دے سکتے مگر 2019 کے آخری سہ ماہی کے دوران ہسپتالوں میں ایسے کیسز کی معمول سے کہیں زیادہ تھی جن میں مریضوں میں نمونیا اور فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا اور کچھ کی ہلاکت بھی ہوگئی۔
اب وہ ہسپتالوں کے ریکارڈ پر نظرثانی اور کیسز کی دیگر تفصیلات جیسے گھروں میں اموات کی تعداد اکھٹی کررہے ہیں، تاکہ یہ سمجھنے میں مدد مل سکے کہ کیا اٹلی میں اس وائرس کی 2019 کے آخر میں پھیل چکی تھی۔
پروفیسر نے بتایا 'ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یہ وائرس 2019 کے آخر میں اٹلی میں پہنچ کیا چکا تھا اور اگر ہاں، تو یہ اتنے عرصے تک پکڑ میں کیوں نہیں آسکا'۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس نئے کورونا وائرس کی وبا دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوئی تھی۔
اطالوی پروفیسر کا کہنا ہے کہ ایک بار ان کی تحقیق مکمل ہوجائے، پھر ممکنہ طور پر مقامی طبی انتظامیہ مشتبہ علامات سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کا جائزہ لینے پر غور کرے گی۔
دوسری جانب دیگر ماہرین نے اس خیال پر شک ظاہر کیا ہے کہ یہ نیا وائرس یورپ میں 2019 کے اختتام سے پہلے ہی گردش کررہا تھا۔
برطانیہ کی ایسٹ اینجلا یونیورسٹی کے پروفیسر پال ہنٹر نے کہا 'میرے خیال میں اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ یہ وائرس یورپ میں جنوری سے قبل موجود تھا'۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اٹلی کے سائسندان مثبت نتائج پیش نہیں کرتے، اس وقت تک اس خیال کو ٹھوس نہیں مانا جاسکتا۔
اٹلی میں وبا
اٹلی میں اس بیماری کا پہلا کیس 21 فروری کو رپورٹ ہوا تھا مگر کچھ سائنسدانوں کا مننا ہے کہ یہ وائرس کم از کم ایک ماہ پہلے ہی ملک میں پھیلنا شروع ہوچکا تھا۔
میلا کے ساکو ہاسپٹل کے وبائی امراض یونٹ کے سربراہ ماسیمو گیلی کا کہنا ہے 'یہ وائرس جنوری کی دوسری ششماہی میں یہاں موجود تھا'۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں وائرس جنوری سے قبل اٹلی میں موجود تھا۔
میلان کے ماریو نیگری انسٹیٹوٹ فار فارماکولوجیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر گیوسیپ ریمیوزی کے مطابق لمبارڈی کے کچھ ڈکاٹروں نے گزشتہ سال کے آخر میں نمونیا کے کیسز کی غیرمعمولی تعداد کو رپورٹ کیا تھا جو اب مشتبہ نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نمونیا کے ایسے متعدد کیسز میں دونوں پھیپھڑے متاثر پائے گئے تھے، جس کے ساتھ تیز بخار، کھانسی، تھکاوٹ اور سانس لینے میں مشکلات جیسی علامات بھی دیکھی گئیں۔
انہوں نے کہا 'ان میں سے کسی کیس کو کووڈ 19 کا حصہ نہیں بنایا گیا کیونکہ اس وقت اس بیماری کی موجودگی کے شواہد ہی موجود نہیں تھے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر نومبر میں اٹلی میں اس نئی بیماری کے کیسز کے ثبوتوں کی تصدیق ہوجاتی ہے، تو یہ اشارہ ہوگا کہ یہ وائرس کئی ماہ تک پکڑ میں نہیں آسکا۔
مگر پھر یہ سوال بھی پیدا ہوگا کہ آخر یہ وائرس چین میں کب پھیلنا شروع ہوا اور وہاں سے کیسے دیگر ممالک تک چلا گیا۔
اٹلی کے سائنسدان کے مطابق کچھ سائنسی جرنلز میں کچھ سائانسدانوں نے یہ شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وائرس چین میں اکتوبر 2019 میں نمودار ہوا تھا۔