• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تک پہنچ گئی

شائع March 26, 2020
روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں جاری مجموعی صورتحال کا اثر معاشی طور پر بھی نظر آرہا ہے اور اب مسلسل دوسرے روز روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

جمعرات کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 4 روپے 50 پیسہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ 167 روپے تک پہنچ گیا۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ ایک روز قبل روپے کے مقابلے میں ڈالر 159 سے بڑھ کر 161 روپے 60 پیسے تک پہنچ گیا تھا۔

مزید پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر 162.5 روپے پر پہنچ گیا

مرکزی بینک کے تازہ اعداد و شمار میں یہ سامنے آیا کہ مارچ کے پہلے 20 روز میں ٹی بلوں سے ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 61 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جس کے باعث بانڈز میں خالص غیر ملکی حصول کی رقم 3 ارب 40 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر ایک ارب 46 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کے پیچھے بڑی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی ہے کیونکہ زائد شرح سود ٹریژری بلز میں ہاٹ منی کی حوصلہ افزائی کے ذریعے روپے کی مدد کرتی ہے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ تقریباً نصف سال تک توازن میں رہنے کے بعد کرنسی میں رواں ماہ سے اتار چڑھاؤ دیکھا جارہا اور 9 مارچ کو روپے کی قدر ایک ہی دن میں 3 روپے 65 پیسے کم ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کئی روز تک مندی کے بعد آج تیزی کا رجحان

اس کے بعد سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے اور یہ اب تک 11 روپے 75 پیسے (7.6 فیصد) بڑھ چکا ہے اور 154.25 پیسے کے مقابلے میں آج سہ پہر تک 167 تک پہنچ چکا تھا۔

خیال رہے کہ جہاں ایک طرف ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے وہی دوسری طرف گزشتہ کئی روز سے پاکستان کا بازار حصص یعنی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار نظر آئی اور 3 ہفتوں میں 8 مرتبہ کاروبار کو روکنا پڑا۔

اس مندی کے باعث اب تک اربوں روپے کی سرمایہ کاری مارکیٹ سے نکل چکی ہے اور سرمایہ کار پریشانی کا شکار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024