• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کلوروکوئن کھانے سے امریکی شخص ہلاک، خاتون کی حالت تشویش ناک

شائع March 24, 2020
کلوروکوئن دوا کو ملیریا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے—فوٹو: پکسابے
کلوروکوئن دوا کو ملیریا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے—فوٹو: پکسابے

امریکی ریاست فلوریڈا سے 23 مارچ کو خبر سامنے آئی تھی کہ کورونا وائرس کے ایک مشتبہ مریض نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملیریا کے قابو کرنے والی دوا کلوروکوئن کھائی تو ان کی زندگی بچ گئی۔

اور 24 مارچ کو امریکی ریاست ایریزونا سے خبر سامنے آئی کہ کورونا وائرس سے بچنے کی غرض سے کلوروکوئن کھانے والا مرد ہلاک جب کہ ان کی اہلیہ کی حالت انتہائی تشویش ناک ہوگئی۔

جی ہاں، امریکی ریاست ایریزونا کے رہائشی جوڑے نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی خبریں سننے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس میں کہی گئی باتوں پر عمل کرتے ہوئے ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کھائی تو ان کی حالت بگڑ گئی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایریزونا کے ہلاک ہونے والے فرد کی بیوی نے بتایا کہ جوڑے نے اس وقت کلوروکوئن کھانے کا فیصلہ کیا جب انہوں نے ٹی وی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکام کے ساتھ ایک پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے کہا کہ ماہرین کو کلوروکوئن کے کورونا وائرس پر اثر دکھانے کے ثبوت ملے ہیں اور اب مذکورہ دوا کو تجرباتی طور پر استعمال کیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس جوڑے نے امریکی صدر کی پریس کانفرنس سننے کے بعد کلوروکوئن کھائی ان کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں اور انہیں کورونا وائرس لگنے کے شدید امکانات تھے جس وجہ سے انہوں نے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کھائی۔

کلوروکوئن کھانے کے بعد تشویش ناک حالت میں ہسپتال میں داخل کی گئی خاتون نے سی این بی سی کو بتایا کہ ان کے شوہر دوا لائے تھے اور انہوں نے مذکورہ دوا کو پانی میں گھول کر پیا اور اس نے انتہائی کم وقت میں ان پر منفی اثرات دکھانا شروع کیے،

خاتون نے بتایا کہ کلوروکوئن کھاتے ہی ان کے اور ان کے شوہر کے جسم گرم ہوگئے اور اگلے 20 منٹ میں ہی انہیں الٹیاں آنا شروع ہوگئیں جب کہ اتنے ہی عرصے میں ان کے شوہر کو سانس لینے میں شدید دشواری پیش آئی جس کے بعد انہوں نے ایمرجنسی نمبر پر مدد کے لیے فون کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امدادی کارکنان فون موصول ہونے کے بعد وہاں پہنچے تاہم جب تک جوڑے کو ہسپتال منتقل کیا گیا تب تک کلوروکوئن کھانے والا شخص ہلاک ہوچکا تھا جب کہ ان کی اہلیہ کو تشویش ناک حالت میں علاج جاری ہے۔

کلوروکوئن سے امریکی شخص کی ہلاکت اور خاتون کی حالت تشویش ناک ہونے کی خبر سے ایک دن قبل ہی امریکی ریاست فلوریڈا سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ایک امریکی شخص نے دعویٰ کیا کہ کلوروکوئن کھانے سے ان کی زندگی بچ گئی۔

امریکی اخبار نیویارک پوسٹ نے 23 مارچ کو اپنی خبر میں بتایا کہ امریکی شخص نے دعویٰ کیا کہ انہیں کورونا وائرس لاحق ہوگیا تھا اور ان کی حالت انتہائی تشویش ناک ہوگئی تھی مگر انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کلوروکوئن استعمال کرنے والی پریس کانفرنس سننے کے بعد مذکورہ دوا کھائی تو انہیں حیران کن فائدہ ہوا۔

علاوہ ازیں امریکا سمیت دیگر ممالک سے بھی لوگوں کی جانب سے کلوروکوئن کا بے جا استعمال کرنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور مذکورہ دوا کو استعمال کرنے والے افراد کی حالت غیر ہو رہی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطاب افریقی ملک نائیجریا میں بھی تین افراد کی جانب سے کلوروکوئن استعمال کیے جانے کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی جس کے بعد حکومت نے مذکورہ دوا سے متعلق خصوصی ہدایات جاری کیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے بعد کلوروکوئن کی دوا کی مانگ میں نہ صرف امریکا اور افریقہ بلکہ ایشیا و یورپ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور پاکستان میں بھی 20 مارچ کو ہی مذکورہ دوا کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔

دنیا بھر میں کئی لوگ یہ سمجھ کر کلوروکوئن خرید رہے ہیں کہ وہ مذکورہ دوا کو کھانے کے بعد کورونا وائرس کا شکار نہیں بنیں گے اور اگر بن بھی گئے تو مذکورہ دوا دوبارہ لینے سے وہ اس سے صحت یاب ہوجائیں گے۔

پاکستان میں بھی مذکورہ دوا کی مانگ بڑھ جانے کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے بھی 24 مارچ کو میڈیکل اسٹورز کے لیے ہدایات جاری کیں کہ ڈاکٹری نسخے کے بغیر مذکورہ دوا کو فروخت نہ کیا جائے۔

ساتھ ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے لوگوں کو خبردار کیا کہ کلوروکوئن جگر کو بری طرح نقصان پہنچا سکتی ہے اور دل کے دورے کا بھی سبب بن سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024