کورونا وائرس کا معاملہ: بلاول بھٹو، شہباز شریف 'اے پی سی' بلانے پر متفق
ملک میں کورونا وائرس کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلانے پر اتفاق کر لیا۔
بلاول بھٹو نے 'اے پی سی' میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے کورونا وائرس کی وبا سے مقابلے کے لیے قومی یکجہتی پر اتفاق کیا جبکہ شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی اے پی سی بلانے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی پی پی کے صوبائی وزیر سعید غنی میں کورونا وائرس کی تشخیص
بلاول بھٹو زرداری نے تجویز دی کہ اے پی سی منگل ہی کو ہونی چاہیے۔
بلاول کے دیگر سیاسی رہنماؤں سے رابطے
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو بھی ٹیلی فون کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کسی ایک حکومت کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو یکجا ہونا پڑے گا۔
پرویز الہٰی نے بھی بلاول بھٹو کی 'اے پی سی' کی تجویز کی حمایت کی۔
بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وڈیو لنک اے پی سی بہت ضروری ہے تاکہ پوری قوم یکجا ہو جبکہ تمام رہنما مل کر اس آفت کا مقابلہ کریں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل سے بھی رابطہ ہوا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ عوام کو کورونا سے بچانے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر اختر مینگل نے کہا کہ 'اے پی سی' کی تجویز وقت کی تقاضا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب میں 14 روز کیلئے جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں لیکن وفاقی حکومت اب تک اس سے انکار کر رہی ہے۔
تاہم سندھ سمیت صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر چکی ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں فروری کے اختتام پر کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور اس عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔
علاوہ ازیں اس سے ملک میں 6 اموات بھی ریکارڈ کی گئیں جبکہ 6 افراد صحتیاب بھی ہوئے۔