• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

نندی پور ریفرنس میں راجا پرویز اشرف کی بریت کی درخواست مسترد

شائع March 19, 2020
5 ستمبر 2018 کو قومی احتساب بیورو نے 7 سیاستدانوں اور عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
5 ستمبر 2018 کو قومی احتساب بیورو نے 7 سیاستدانوں اور عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجا پرویز اشرف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس میں بریت کی درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان اور سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی کو اس کیس میں بری کردیا تھا۔

بعدازاں مذکورہ جج ایک ویڈیو اسکینڈل کے باعث خود بھی عدالت سے فارغ ہوگئے تھے۔

احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے راجا پرویز اشرف، سابق وفاقی سیکریٹری مسعود چشتی، شاہد رفیق کے علاوہ وزارت قانون اور سابق وزارت پانی و بجلی کے دیگر حکام کی جانب سے بریت کے لیے دائر درخواستیں مسترد کیں۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور منصوبہ کیس میں فیصلہ محفوظ

اس سلسلے میں وکیل دفاع کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب کی جانب سے بیوروکریسی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کی روشنی میں درخواست گزاروں پر ضابطہ جاتی کوتاہیوں کے لیے مقدمہ نہیں چل سکتا تاہم اس مؤقف کو عدالت نے مسترد کردیا۔

دلائل کو سمیٹتے ہوئے وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ اس سلسلے میں کسی مالی فوائد حاصل ہونے کی نشاندہی نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا تھا کہ استغاثہ کا کیس تھا کہ حکومتی عہدیداران نے منصوبے کی رسمی کارروائیاں وقت پر مکمل نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے حوالے سے نافذ ہونے والا صدارتی آرڈیننس اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کو اس وقت تک جرم قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک مالی فوائد حاصل کرنے کا ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو۔

مزید پڑھیں: نندی پور ریفرنس: بابر اعوان بری، راجا پرویز اشرف کی درخواست مسترد

درخواست گزاروں کے وکیل نے نشاندہی کی کہ استغاثہ نے کیس سے متعلق تمام ریکارڈ 9 جلدوں میں پیش کیا جبکہ وزارت توانائی، کابینہ ڈویژن اور وزارت قانون کے اہم گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ حکومتی عہدیداران نندی پور منصوبے کے آغاز میں غفلت کے مرتکب ہوئے۔

خیال رہے کہ 5 ستمبر 2018 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 7 سیاستدانوں اور عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 روز کی تاخیر ہوئی جس سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

ریفرنس کے مطابق مذکورہ منصوبہ ضلع گوجرانولہ میں ہے جو وقت پر مکمل اور آپریٹ نہیں ہوسکا کیوں کہ ملزمان قانونی رائے جاری کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: راجا پرویز اشرف، بابر اعوان و دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد

علاوہ ازیں احتساب عدالت نے سابق نیب عہدیداران کی جانب سے دائر درخواست بھی مسترد کردی۔

خیال رہے کہ سابق نیب عہدیداران بشمول ڈائریکٹر جنرل خورشید انور بھنڈر، کرنل (ر) صبح صادق اور تفتیشی افسر مرزا شفیق کو ایک زمین کی دھوکہ دہی کے مقدمے میں حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کے بجائے اسٹیٹ ایجنٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔


یہ خبر 19 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024