• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

پاکستان میں کورونا وائرس سے 2 افراد ہلاک، متاثرین کی تعداد 301 ہوگئی

شائع March 18, 2020 اپ ڈیٹ March 19, 2020
حکام نے عوام کو ہاتھ صاف رکھنے کی ہدایت کی ہے — فائل فوٹو: اے پی
حکام نے عوام کو ہاتھ صاف رکھنے کی ہدایت کی ہے — فائل فوٹو: اے پی

پاکستان میں کورونا وائرس سے اموات سامنے آنا شروع ہوگئیں اور خیبر پختونخوا میں 50 سالہ مریض کے بعد 36 سالہ شخص بھی وفات پاگیا۔

وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہنگو سے تعلق رکھنے والا 36 سالہ شخص بھی کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگیا ہے۔'

ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم نے مریض کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 'متاثرہ مریض کو گزشتہ رات تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا، متوفی ٹل ہنگو کا رہائشی تھا اور حال ہی میں دبئی سے آیا تھا۔'

قبل ازیں وزیر صحت خیبر پختونخوا نے ٹوئٹ میں وائرس سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'مردان میں ایک مریض وفات پاگیا جس پر افسوس ہے۔'

ڈی جی صحت خیبر پختونخوا طاہر ندیم اور مردان میڈیکل کمپلیکس کے ایم ایس ڈاکٹر جاوید اقبال نے مریض کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 'مریض کا تعلق مانگاہ سے تھا جس کی عمر 50 سال ہے اور وہ ایک ہفتہ قبل سعودی عرب سے مردان آیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ مریض کے ٹیسٹ کے لیے نمونے گزشتہ روز لیے گئے تھے جبکہ نتیجہ آج موصول ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ مریض کی حالت تشویشناک تھی اور اسے مردان میڈیکل کمپلیکس میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

گلگت بلتستان حکومت ہلاکت کے بیان سے پیچھے ہٹ گئی

گلگت بلتستان کی حکومت نے اپنے بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر سے تعلق رکھنے والے 90 سالہ مریض کی موت کورونا وائرس کی وجہ سے نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ سیکریٹری صحت گلگت بلتستان راشد احمد نے وزیر اعلیٰ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کورونا وائرس سے دیامر سے تعلق رکھنے والا 58 سالہ شخص جاں بحق ہوا۔

تاہم ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ 'فوت ہونے والے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تاہم وہ نمونیا کا بھی مریض تھا، اس لیے اس کی موت کی وجہ معلوم نہیں۔'

بعد ازاں ایک اور بیان میں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف پیتھالوجی (اے ایف آئی پی) کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ 'مریض کا کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آیا ہے اور اس کی موت نمونیا سے ہوئی۔'

ڈان کو موصول رپورٹ کے مطابق 80 سالہ مریض کورونا وائرس سے متاثر نہیں تھا۔

دوسری جانب معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ٹوئٹ میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے اب کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے اور اس مریض کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔'

سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 19 اور گلگت بلتستان میں 10 کیسز سامنے آگئے جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں پہلا کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 301 ہوگئی۔

گلگت بلتستان میں مزید 10 کیسز کی تصدیق

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن نے پریس کانفرنس کے دوران گلگت بلتستان میں ایران سے آ ئے ہوئے مزید 10 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 13 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ناقص انتظامات کی وجہ سے تعداد بڑھی ہے، بلوچستان حکومت نے اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے زائرین کو گن پوائنٹ پر گلگت بھجوا دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ آبادی کے حساب سے کورونا کے سب سے زیادہ مریض گلگت بلتستان میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار کمروں پر مشتمل ہوٹلز کو کورونا سے متاثرہ افراد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جبکہ کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی سیاحوں کے لیے تین ہفتے کی پابندی عائد کر دی ہے، غیر ملکی سیاحوں کو سرٹیفیکیشن کے بعد داخلے کی اجازت ہوگی جبکہ 21 مارچ سے تمام مارکیٹیں بند ہوں گی۔

سندھ

پاکستان میں عالمی وبا قرار دیئے جانے والے کورونا وائرس کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور سندھ میں مزید 36 کیسز سامنے آگئے ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ تفتان سے سکھر آنے والے 290 زائرین کی ٹیسٹ رپورٹس موصول ہوچکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان 290 ٹیسٹ رپورٹس میں سے 147 کا نتیجہ منفی جبکہ 143 کا مثبت آیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سکھر آنے والے زائرین میں سے 143 میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ اس کے علاوہ کراچی میں 38 کیسز ہیں، جس کے بعد صوبے کے مجموعی کیسز کی تعداد 181 ہوگئی ہے۔

بعد ازاں وزارت صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے کہا کہ تفتان سے سکھر آنے والے مزید 8 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 189 ہوگئی ہے۔

چند گھنٹے بعد انہوں نے کراچی میں بھی مزید 19 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی، یوں صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 208 ہوگئی۔

بلوچستان میں مزید 7 کیسز سامنے آگئے

چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر نے صوبے میں کورونا وائرس کے مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی۔

فضیل اصغر کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں اب تک 23 مریضوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کی سربراہی میں صوبائی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، تفتان میں مستقل قرنطینہ بنایا جائے گا جو آئندہ بھی کام آئے گا۔

خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور ظفر جھگڑا نے صوبے میں مزید 3 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

وزیر صحت خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ نئے آنے والے کیسز بونیر، ہنگو اور مردان سے ہیں اور ان تینوں کی بین الاقوامی ٹریول ہسٹری موجود ہے۔

پنجاب

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 189 مشتبہ کیسز ہیں۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'میں صوبے میں کورونا وائرس کے 33 مریضوں کی تصدیق کرتا ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ڈی جی خان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 20 زائرین کے ٹیسٹ نتائج مثبت آئے اور انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا، لاہور میں 6، ملتان میں 5 اور گجرات میں 2 مریض زیر علاج ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'مریضوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔'

آزاد جموں و کشمیر

ملک کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے بعد آزاد جموں و کشمیر میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے میڈیا کو مریض سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتان سے آنے والے 45 سالہ شخص میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شہری کو میرپور میں آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ اس کی حالت تسلی بخش ہے۔

راجہ فاروق حیدر نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ تفتان سے آنے والے زائرین کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں رکھیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 (نوول کورونا وائرس) دنیا کے تقریباً 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک اس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

اس عالمی وبا کے باعث اب تک 8 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 122 اموات چین کے صوبے ہوبے میں ہوئیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

وضاحت: خیال رہے کہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے ہلاکت کی اطلاع سامنے آئی جس کی سیکریٹری صحت نے تصدیق کی تھی، تاہم بعد ازاں ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مریض کی کورونا وائرس کی رپورٹ منفی آئی ہے اور اس کی موت نمونیا کے باعث ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024