• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

فیشن کا اہم ترین میلا ’میٹ گالا‘ کورونا وائرس کے باعث ملتوی

شائع March 17, 2020
2017 میں میٹ گالا میں ریحانہ کا چرچا رہا تھا — فوٹو: اے ایف پی
2017 میں میٹ گالا میں ریحانہ کا چرچا رہا تھا — فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں منعقد ہونے والا فیشن اور شوبز کا اہم ترین میلا ’میٹ گالا‘ بھی کورونا وائرس کے باعث ملتوی ہوگیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق میٹ گالا کی تقریب رواں سال 4 مئی کو منعقد ہونے والی تھی تاہم اب کورونا وائرس کے بڑھتے خوف سے اس ایونٹ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ہر سال یہ تقریب نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹس کاسٹیوم کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔

ایمل کلونی نے 2018 میں میٹ گالا کی میزبانی کی تھی، فوٹو: ٹوئٹر
ایمل کلونی نے 2018 میں میٹ گالا کی میزبانی کی تھی، فوٹو: ٹوئٹر

میٹروپولیٹن میوزیم کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس سال وہ کورونا وائرس کے باعث میوزیم کو بند کررہے ہیں جس کے بعد یہ رپورٹس بھی سامنے آنا شروع ہوگئیں تھی کہ میوزیم کو فالو کرتے ہوئے میٹ گالا کی تقریب بھی ملتوی ہوسکتی ہے۔

میٹ گالا کی تقریب امریکا کے فیشن میگزین ووگ کمپنی کی جانب سے منعقد کی جاتی ہے۔

فیشن میگزین کی ایڈیٹر اینا ونٹور کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میوزیم کی جانب سے اس اعلان کے بعد میٹ گالا کی تقریب بھی ملتوی کی جارہی ہے اور اس کی اگلی تاریخ کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ میٹ گالا کا ایونٹ ہر سال ایک تھیم کے تحت فالو کیا جاتا ہے، اس سال فیشن کی تھیم کا نام ’اباؤٹ ٹائم: فیشن اینڈ ڈیوریشن‘ تھا۔

واضح رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب میٹ گالا تقریب کو ملتوی کیا گیا ہو، اس سے قبل سال 2002 میں 9/11 حملوں کے باعث بھی یہ ایونٹ منسوخ ہوگیا تھا۔

اینا ونٹور ووگ کی ایڈیٹر ہیں — فوٹو: اے ایف پی
اینا ونٹور ووگ کی ایڈیٹر ہیں — فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب شو کی میزبان ووگ ایڈیٹر اینا ونٹور نے اس ایونٹ کے ملتوی ہونے اور امریکا میں کورونا وائرس کے بڑھتے خوف کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹھہرا دیا۔

اپنے بیان میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی عوام کے ساتھ سلوک افسوس ناک ہے اور جس طرح وہ کورونا وائرس کے حوالے سے بیانات دے رہے ہیں ان سے مایوسی کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے ’کورونا ٹیسٹ‘ کے نتائج آگئے

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 29 فروری کو سامنے آیا تھا اور گزشتہ 15 دن میں ووہاں کورونا کیسز کی تعداد یورپ کے بعد تیزی سے بڑھی ہے، جس کے بعد امریکی صدر نے جہاں ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے، وہیں وائرس سے بچنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے یوم دعا کا دن منانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

امریکا نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر پروازیں منسوخ کردی ہیں اور اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہونے والے کئی میوزک فیسٹیول، کھیلوں کے مقابلے، صحت اور کاروبار سے متعلق سیمینار اور فلموں کی نمائش بھی منسوخ کی گئی ہے۔

امریکا میں 15 مارچ کی صبح تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 2952 تک جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 57 ہوگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024