نیا کورونا وائرس پھیپھڑوں کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بیشتر کیسز کی تصدیق تھوک یا بلغم کے نمونوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے ہوتی ہے مگر انفیکشن کو جاننے کا ایک اور ممکنہ ذریعہ بھی ہے۔
کووڈ 19 نظام تنفس کا مرض ہے جس کے دوران اکثر مریضوں کو خشک کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کے ساتھ بخار کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر مرض کی شدت زیادہ ہو تو مریضوں کے پھیپھڑوں میں عموماً سیال جمنے لگتا ہے جو نمونیا کے کیسز سے ملتا جلتا نظر آتا ہے اور اسے سی ٹی اسکین کے ذریعے پکڑا جاسکتا ہے، جس میں پھیپھڑوں پر سفید نشان نظر آتے ہیں، جسے ڈکاٹر گراﺅنڈ گلاس کہتے ہیں۔
درحقیقت نوول کورونا وائرس کیس فرد کے پھیپھڑوں کو ایک مخصوص انداز سے متاثر کرتا ہے جسے سی ٹی اسکینز سے ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ بات چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
ووہان (چین کا وہ شہر جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا)کے ٹونگ جی ہاسپٹل کی تحقیق میں سیکڑوں مریضوں کے سینے کے سی ٹی اسکینز کا جائزہ لیا گیا۔
جریدے جرنل ریڈیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق تجزیے سے گراﺅنڈ گلاس انفیکشن کے بارے میں علم ہوا، یعنی پھیپھڑوں میں ہوا کی گزرگاہیں سیال بھر گئیں جبکہ پھیپھڑوں کے ننھے خانوں (جو آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ مالیکیولز کا تبادلہ دوران خون سے کرتے ہیں)، کو نقصان پہنچتا ہے۔
یہ گراﺅنڈ گلاس سی ٹی اسکین میں دھندلے قطرے کی شکل میں نظر آتے ہیں، جو مرض بدتر ہونے پر شکل بدلتا ہے، جیسا آپ نیچے سی ٹی اسکین میں چھوٹے زرد تیروں میں دیکھ سکتے ہیں۔
یہ سیال صرف کورونا وائرس کے لیے مخصوص نہیں بلکہ متعدد اقسام کے انفیکشنز اور پھیپھڑوں کے امراض میں بھی دریافت ہوتا ہے، مگر کووڈ 19 میں اس کی ساخت اور تقسیم مخصوص ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزار سے زائد مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت کیا کہ ان کے سینے کا سی ٹی اسکین لیب ٹیسٹ کے مقابلے میں کووڈ 19 کی تشخیص کا موثر ترین ذریعہ ہے۔
کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیاں نمونیا کے نتیجے میں ظاہر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں سانس لینے میں مشکل، جسم میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور کھانسی جیسی شکایات ہوتی ہیں، بتدریج پھیپھڑے دوران خون سے مناسب مقدار میں آکسیجن جذب کرنے کے قابل نہیں رہتے۔
ایک اور تحقیق میں ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک 44 سالہ شخص کے کیسز کی تفصیلات دی گئیں۔
یہ وہ مارکیٹ ہے جس کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ وہاں سے یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پہلی بار منتقل ہوا۔
جریدے ریڈیولوجی: Cardiothoracic Imaging میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس شخص میں ابتدائی پر شدید نمونیے کی تشخیص ہوئی تھی، مگر بعد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی اور ایک ہفتے بعد موت واقع ہوگئی۔
اس کے سینے کے سی ٹی اسکینز میں گراﺅنڈ گلاس کے نشانات واضح طور پر دیکھے گئے۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والا نیا کووڈ 19 (کورونا وائرس) 15 مارچ کی شام تک دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس نے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر کیے تھے۔
15 مارچ کی شام تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 56 ہزار 400 مریضوں میں سے 73 ہزار 986 مریض صحت یاب ہو چکے تھے جب کہ 82 ہزار 432 افراد تاحال بیماری کا مقابلہ کر رہے تھے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سے 15 مارچ کی شام تک 5 ہزار 833 افراد ہلاک ہوچکے تھے جن میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی تھیں تاہم اب وہاں ہلاکتوں اور نئے مریضوں کے سامنے ا?نے کا سلسلہ انتہائی کم ہوچکا ہے۔
چین میں تاحال 80 ہزار تک کورونا وائرس کے مریضوں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے جن میں سے تقریبا 67 ہزار تک مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
اب چین سے روزانہ 10 سے 20 کے درمیان مریض سامنے آرہے ہیں جن کا علاج مختلف ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے، دوسری جانب اب یورپ میں تیزی سے نئے مریض سامنے ا? رہے ہیں۔
یورپ کے تیزی سے متاثر ہونے والے ممالک میں اٹلی 21 ہزار 157 مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ اسپین ساڑھے 6 ہزار مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جرمنی اور فرانس میں بھی بالترتیب ساڑھے 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
یورپ کے دیگر ممالک سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، ناروے، سویڈن اور نیدرلینڈ میں بھی ایک ہزار سے 1400 تک کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں 1441 اٹلی میں ہوئی ہیں، ہلاکتوں کے حوالے سے دوسرے 611 کے ساتھ ایران دوسرے، 196 کے ساتھ اسپین تیسرے، 91 کے ساتھ فرانس چوتھے، 72 کے ساتھ جنوبی کوریا پانچویں اور 60 کے قریب تک ہلاکتوں کے ساتھ امریکا چھٹے نمبر پر ہے۔