کورونا وائرس: وزیر اعلیٰ سندھ کی ہر ضلع میں قرنطینہ مرکز قائم کرنے کی ہدایت
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر ہرضلع میں قرنطینہ روم بنانے کی ہدایت کردی۔
صوبے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قائم کی گئی ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ کی صدارت میں ہوا، جس میں صوبائی وزرا و دیگر حکام شریک ہوئے۔
دوران اجلاس تفتان سے سکھر پہنچنے والوں کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر سکھر کو ہدایت کی کہ تمام آنے والے زائرین کے ٹیسٹ شروع کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ رابطے میں رہوں گا، مجھے ہر پل کی خبر دیتے رہے تاکہ وقت پر فیصلہ لیا جائے۔
انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے صحت کی خصوصی ٹیمز بھی سکھر بھیج دی ہیں، ابھی 289 زائرین پہنچے ہیں باقی مزید 853 کا آنا باقی ہے، لہٰذا ہمیں نئے آنے والوں کے لیے بھی تیاری کرنی ہے۔
مزید پڑھیں: اگر ہاتھ نہ دھوئیں تو پھر جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبے میں 15 کیسز ہیں ان میں سے ایک کیس مقامی منتقلی کا ہے، ہمیں مقامی سطح پر منتقلی کو روکنا ہے تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر منتقلی کو روکنے کے لیے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ ہر ضلع میں قرنطینہ کمرہ بنایا جائے۔
ساتھ ہی مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنا ہیلی کاپٹر سکھر بھیج دیا ہے، جو وہاں سے تفتان سے آنے والے زائرین کے نمونے کراچی لائے گا۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، آغا خان ہسپتال اور انڈس ہسپتال کی خصوصی ٹیمیں بھی سکھر بھیجنے کی ہدایت کردی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ کٹس بھی سکھر بھیجنی ہے جبکہ نمونے لینے کے لیے ڈاکٹرز اور تربیت یافتہ پیرا میڈیکل اسٹاف تعینات کیا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کام کے بوجھ کو تقسیم ہونے سے بہتر کام ہوسکے گا۔
سندھ حکومت کا 120 بستروں اور 16 وینٹی لیٹرز پر مشتمل ہسپتال قائم
ادھر سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 120 بستروں اور 16 وینٹی لیٹرز پر مشتمل ایک خصوصی ہسپتال قائم کردیا۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو آئیسولیشن میں رکھنے کے لیے یہ خصوصی اقدام اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے کورونا وائرس کیخلاف حکومتی اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسٹریٹجک وجوہات کی وجہ سے ہسپتال کی جگہ نہیں شیئر کی گئی۔
سندھ حکومت کی ایڈوائزری
دوسری جانب جمعہ کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد سندھ حکومت نے صوبے میں قیدیوں اور جیل کے عملے، ہوٹلز اور گیسٹ ہاوسز آنے والے افراد اور عام عوام کے لیے ایڈوائزیز جاری کردیں۔
حکومتی ایڈوائزیز میں کہا گیا کہ تمام قیدی ایک میٹر کا فاصلہ لازمی رکھیں جبکہ جیل میں موجود تمام اہلکاروں کو مکمل حفاظتی ساز و سامان فراہم کرنا ضروری ہے۔
لوگوں گھروں پر رہیں اور ہجوم والی جگہ پر جانے سے گریز کریں اور وہ تمام لوگ جو گزشتہ 15 روز میں ملک میں آئے ہیں انہیں گھر میں قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔
ساتھ ہی ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز میں آنے والے تمام افراد اور اسٹاف کا درجہ حرارت چیک کیا جائے اور ان کی نقل و حرکت کو محدود کیا جائے۔
اس کے علاوہ تمام افراد کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ ہاتھون کی صفائی کے بنیادی طریقے کو برقرار رکھیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس ہوا تھا، جس میں ملک بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا اور مختلف اہم فیصلے کیے گئے تھے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اہم فیصلے
1- اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی کی تشکیل
2- افغانستان اور ایران کے ساتھ مغربی بارڈر 2 ہفتے کے لیے مکمل بند
3- صرف 3 ایئرپورٹس سے بین الاقوامی پروازوں کی اجازت
4- عوامی اجتماعات پر پابندی عائد
5- شادی کی تقاریب پر دو ہفتے کی پابندی عائد
6- تمام تعلیمی ادارے 3 ہفتے بند رہیں گے
7- چیف جسٹس سے کچہریوں کو 3 ہفتوں کے لیے بند کرنے کی درخواست
8- وائرس کی آگاہی کے لیے میڈیا پر مہم
9- پاکستانیوں کے کرتارپور راہداری جانے پر پابندی
10 - تین ہفتے کے لیے جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
11- سنیما گھروں، کانفرنسز پر پابندی
12- 23 مارچ کی تقریب منسوخ
پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی۔ 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
-13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی۔
بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی اور کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ 28 کیسز ہیں، ظفر مرزا
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں