کورونا وائرس حفاظتی اقدامات: پارلیمانی سرگرمیوں کو بھی محدود کردیا گیا
وفاقی حکومت نے دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس کی وبا کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت پارلیمانی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سینیٹ کے ساتھ ساتھ تمام کمیٹیوں کے اجلاس بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔
سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس کی تنسیخ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سرگرمیوں کو محدود کردیا گیا اور کورونا وائرس کے باعث پارلیمانی کمیٹیوں کے تمام اجلاس منسوخ کردیے گئے۔
حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی تمام کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ ہوں گے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کا مقامی طور پر منتقل ہونے والا پہلا کیس
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی سمیت کسی کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں ہوگا اور پارلیمانی سرگرمیوں کو 10 روز کے لیے محدود کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری سرکلر کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی نے کہا کہ ‘سینیٹ کی قائمہ اور ذیلی کمیٹیوں کے اجلاس 16 مارچ سے دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردیے گئے ہیں اور نئے تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا’۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ‘چیئرمین سینیٹ نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے طور پر لوگوں کے آپس میں رابطوں کو محدود کرنے کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں’۔
چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی ہے کہ ‘سینیٹ سیکریٹریٹ کے ملازمین کے علاوہ کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پارلیمنٹ ہاؤس میں ملازمین کے غیر ضروری اجتماع سے بھی گریز کیا جائے گا’۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق ان ہدایات پر عمل درآمد فوری طور پر ہوگا اور دو ہفتوں پر مشتمل اس پابندی کا آغاز 16 مارچ سے ہوگا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر ایک مشکل صورت حال درپیش ہے اور پاکستان میں بھی کچھ مریض سامنے آئے ہیں، اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہماری سماجی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ایس ایل کا شیڈول تبدیل، پلے آف میچز ختم، فائنل 18مارچ کو ہو گا
قوم سے خصوصی دعاؤں کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس عالمی وبا کی شکل اختیار کر گیا ہے اور قوم سے خصوصی دعاؤں کی اپیل ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام انسانیت کو اس موذی وبا سے اپنی امان میں رکھے۔
انہوں نے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں کہ گھروں تک محدود رہیں، رش والے مقامات پر نہ جائیں، غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور سربسجود ہوکر دعا کریں اور استغفار پڑھیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی میں کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحد بند رکھنے، تمام تعلیمی اداروں کو 5 اپریل تک بند رکھنے اور 23 مارچ کو یوم پاکستان کی تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے بعد وزارت داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کا مغربی بارڈر 14 روز کے لیے بند کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر کو متاثر کرنے والی عالمی وبا پاکستان میں بھی پھیلتی جارہی ہے اور اس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی متاثر ہو رہا ہے جہاں جمعہ کو ایک اور نئے کیس کی تصدیق کردی گئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق 52 سالہ شخص 2 روز قبل اسلام آباد سے کراچی پہنچا تھا جس میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس کا خطرہ: 10 غیر ملکی کھلاڑی پی ایس ایل سے دستبردار
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں کورونا وائرس کا شکار مریضوں کی مجموعی تعداد 15 ہوگئی ہے جس میں سے 14 کیسز کراچی جبکہ ایک حیدرآباد میں سامنے آیا۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 21 ہے جس میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ مریضوں کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال اور نئے کیسز کی تعداد جاننے کے لیے ایک خصوصی پورٹل کا اجرا بھی کردیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے چکا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی۔ 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی میڈیا کی پاکستانی وزارت صحت کے جعلی اکاؤنٹ کی ٹوئٹ پر بے بنیاد خبریں
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔