• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نوول کورونا وائرس اشیا کی سطح پر 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے، تحقیق

شائع March 12, 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والا مرض کووڈ 19 نظام تنفس کی بیماری ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ ایک سے دوسرے انسان میں اس وقت پھیلتی ہے، جب مریض کی کھانسی یا چھینک سے ہوا میں پھیلنے والے ننھے ذرات کسی اور کی ناک یا منہ یا سانس لینے سے اس کے جسم میں چلے جائیں۔

خیال رہے کہ 11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا تھا۔

مگر کورونا وائرس اس وقت بھی کسی فرد کے جسم میں منتقل ہوسکتا ہے جب وہ کسی ایسی سطح یا چیز کو چھوئیں جس میں وائرس والے ذرات موجود ہوں اور اس کے بعد ہاتھوں سے منہ، ناک یا آنکھوں کو چھولیں۔

وائرس کی کسی چیز کی سطح پر زندگی کا انحصار مختلف عناصر جیسے ارگرد کا درجہ حرارت، نمی اور سطح کی ٹائپ پر ہوتا ہے۔

اور اب امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس مختلف اشیا کی سطح اور ہوا میں 3 گھنٹے سے 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ)، پرنسٹن یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وائرس تانبے پر 4 گھنٹے، گتے پر ایک دن ، پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پر 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے جبکہ ہوا میں بھی یہ 3 گھنٹے تک موجود رہ سکتا ہے۔

محققین نے مختلف اشیا کی سطح پر اس نئے کورونا وائرس کی زندگی کا موازنہ سارز کورونا وائرس سے کیا اور دریافت کیا کہ دونوں کورونا وائرسز کی زندگی اسٹین لیس اسٹیل اور پولی پروپلین یعنی پلاسٹک کی ایک قسم جو کھلونوں سے لے کر لگ بھگ ہر چیز میں استعمال ہوتا ہے، پر سب سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔

دونوں وائرسز پلاسٹک پر 3 دن تک زندہ رہ سکتے ہیں اور اسٹیل پر بھی نوول کورونا وائرس 3 دن تک موجود رہ سکتا ہے۔

گتے پر یہ نیا کورونا وائرس سارز کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتا ہے یعنی 24 گھنٹے، جبکہ سارز کی زندگی 8 گھنٹے کی ہوتی ہے۔

نتائج سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ براہ راست ایک سے دوسرے انسان کے ساتھ ساتھ یہ وائرس آلودہ اشیا اور ہوا ک ےذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج پر ابھی دیگر سائنسدانوں نے نظرثانی نہیں کی اور اسے ایسی سائٹ پر شائع کیا گیا ہے جہاں عام طور پر کسی معتبر جریدے سے پہلے تحقیقی رپورٹس کو پوسٹ کیا جاتا ہے۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جارج ٹاﺅن یونیورسٹی کی مائیکرو بائیولوجی پروفیسر جولی فشر نے کہا 'نتائج سے ان سوالات کے جواب ملتے ہیں جو لوگ پوچھتے ہیں، اور اس سے صفائی کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے، سب سے زیادہ ضروری ہے یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں اور ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھیں'۔

گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ کرنسی نوٹ بھی ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بن سکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے ترجمان نے برطانوی روزنامے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم جانتے ہیں کہ کرنسی نوٹ مسلس ایک سے دوسرے ہاتھ میں جاتے ہیں اور متعدد اقسام کے بیکٹریا اور وائرسز کو جمع کرلیتے ہیں، ہم لوگوں کو مشورہ دیں گے کہ کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو دھوئیں اور اس دوران چہرے کو چھونے سے گریز کریں'۔

ترجمان نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جس حد تک ممکن ہو کیش لیس پیمنٹ آپشنز کا انتخاب کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024