پیدا ہونے والے بچے پر باپ کی صحت کس حد تک اثر انداز ہوسکتی ہے؟
ماں اور باپ دونوں کی صحت ہونے والے بچے کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں لگ بھگ 7 لاکھ 86 ہزار بچوں کی پیدائش کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مرد جن کی صحت بہت زیادہ اچھی نہیں ہوتی، ان کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت اور کم وزن کے ساتھ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق حمل ٹھہرنے سے قبل باپ کی صحت بھی حمل کے دوران بچے اور ماں پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔
تاہم چونکہ اس تحقیق کے لیے ڈیٹا ماضی سے لیا گیا تو فی الحال یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ باپ کی صحت اوپر درج طبی مسائل کا باعث ہے اور اس وقت اسے بس ایک تعلق قرار دیا جاسکتا ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ایسے مرد جو مختلف امراض جیسے ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے، ذیابیطس، کینسر یا ڈپریشن کا شکار ہوں، ان کے ہاں بچے کی قبل از وقت پیدائش کا امکان 19 فیصد زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح پیدائش کے وقت کم وزن کا خطرہ 23 فیصد اور بچے کو این آئی سی یو میں رکھے جانے کا امکان 28 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایس خواتین جن کے شوہروں کی صحت خراب ہوتی ہے، کو حمل کے دوران پیچیدگیوں جیسے دوران حمل ہونے والی ذیابیطس یا بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ابھی مکمل طور پر واضح نہیں کہ باپ کی صحت نومولود بچے کی صحت پر کس طرح اثرانداز ہوتی ہے مگر محققین کے خیال میں متعدد عناصر اس میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باپ بچے کے جینوم کے 50 فیصد حصے کو فراہم کرتا ہے اور جینز صحت پر اثرات مرتب کرسکتے ہیں، تو یہ خیال قابل فہم ہے کہ باپ کی اچھی یا خراب صحت بھی جینز پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔
ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مرد کی ناقص صحت اسپرم کے معیار پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں شامل مھققین کا کہنا تھا کہ اسپرم کا معیار بھی باپ کی صحت اور بچے پر اثرات مرتب کرسکتا ہے اور صحت مند بچے کے لیے ماں اور باپ دونوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔
محققین نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ باپ کی صحت اس بات کا اشارہ ہو کہ ماں کی صحت بھی اچھی نہیں۔
مثال کے طور پر موٹاپے کے شکار مرد کی بیوی کا جسمانی وزن بھی زیادہ ہوسکتا ہے، تو موٹاپے سے مختلف امراض جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر دونوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرٹیلیٹی اینڈ اسٹیرئیلٹی میں شائع ہوئے۔