کورونا وائرس: قطر نے پاکستان سمیت 14 ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی لگادی
کورونا وائرس کی تشویش کے پیش نظر قطر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے 14 ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پابندی کا سامنا کرنے والے ممالک میں بنگلہ دیش، چین، مصر، بھارت، ایران، عراق، لبنان، نیپال، پاکستان، فلپائنز، جنوبی کوریا، سری لنکا، شام اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔
قطری وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں 'اس فیصلے میں ان ممالک کے آمد پر ویزا، رہائشی یا ورک پرمٹ رکھنے والے یا عارضی طور پر آنے والے بھی شامل ہیں'۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کورونا کے نئے کیسز پر قطیف میں لاک ڈاؤن، تعلیمی ادارے بند
بیان میں قطری باشندوں کو ان ممالک کا غیر ضروری دورہ نہ کرنے کا بھی کہا گیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزارت صحت نے ملک میں مزید 3 کیسز رپورٹ کیے جس کے بعد قطر میں کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
نئے کیسز تمام غیر ملکیوں کے تھے جو ایک ہی اپارٹمنٹ میں قیام پذیر تھے۔
سعودی عرب نے 9 ممالک کے لیے زمین و فضائی سفر بند کردیا
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے کورونا وائرس سے متاثرہ 9 ممالک کے لیے فضا و سمندری راستوں سے سفر پر پابندی عائد کردی۔
سعودی عرب نے کورونا وائرس کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر بحرین، مصر، عراق، کویت، لبنان، جنوبی کوریا اور متحدہ عرب امارات کے سفر پر پابندی عائد کی۔
اس سے قبل ریاست نے اپنے شہریوں کی صحت کے تحفظ کے لیے زمینی سرحد کو بند کیا تھا۔
سعودی عرب نے وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کے پیش نظر مسلمانوں کے لیے مقدس مقام خانہ کعبہ اور مسجد نبوی تک رسائی کو بھی روک دیا تھا۔
تیل کی طلب میں کمی
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں کم ہونے کے باعث عالمی سطح پر تیل کی طلب 2020 میں ایک دہائی میں پہلی مرتبہ کم ترین سطح پر آسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں معاشی سست روی سے متاثر 20 ممالک میں پاکستان بھی شامل
توانائی کے نگراں ادارے نے پہلے امید ظاہر کی تھی کہ 2020 میں تیل کی طلب یومیہ 9 کروڑ 99 لاکھ بیرل ہوگی تاہم انہوں نے اب اسے کم کرکے 10 لاکھ بیرل فی یوم بتایا ہے اور یہ 2009 کے بعد پہلی مرتبہ ہوگا کہ تیل کی طلب میں اتنی تیزی سے کمی آئے گی۔
البانیہ میں پہلے 2 کورونا وائرس کے کیسز
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق البانیہ میں نوول کورونا وائرس کے پہلے 2 کیسز سامنے آگئے جن میں گزشتہ ماہ اٹلی سے واپس آنے والا ایک شخص اور اس کے والد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ '54 سالہ شخص اور اس کے 28 سالہ بیٹے جو فلورنس سے واپس آئے تھے، میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں مریضوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ان کی حالت بہتر ہورہی ہے۔
جرمنی میں کیسز کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں سرکاری ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس کیسز کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے بچانے والا طاقتور ترین ہتھیار
یورپ کی سب سے بڑی معیشت رکھنے والے ملک میں اب تک ایک ہزار 112 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اٹلی میں لاک ڈاؤن
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی اٹلی کا ایک بڑا حصہ حکام نے بند کردیا ہے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اثرات کو کم کیا جاسکے۔
اٹلی کی ایک تہائی آبادی پر مشتمل علاقے، جس میں معروف سیاحتی مقام میلان اور وینس بھی شامل ہیں، کو بالکل اسی طرح بند کردیا گیا ہے جیسا چین نے وبا کے مرکز صوبہ وہان میں ہوبے کے علاقے کو بند کیا تھا۔
اٹلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیسز کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی کیسز 7 ہزار 375 ہوگئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں 57 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی تعداد 366 ہوگئی۔
بھارت میں کیسز کی تعداد 43 ہوگئی
بھارت کی مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ کیرالا، دہلی، اتر پردیش اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 43 ہوگئی ہے۔
تاہم اب تک ملک میں وائرس سے کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وجہ سے پوپ فرانسس صدیوں پرانی روایت توڑنے پر مجبور ہوگئے
وفاقی وزیر صحت ہرش وردھان کا کہنا تھا کہ حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور ان کی وزارت اسے روکنے کے لیے ہر زبان میں ہدایات جاری کررہی ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ اس سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 800 ہوچکی ہیں۔
کورونا وائرس
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
کورونا وائرس کی مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔