• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سعودی فرماں روا کے بھائی، بھیتیجے ’بغاوت کی منصوبہ بندی‘ پر زیر حراست

شائع March 7, 2020 اپ ڈیٹ March 11, 2020
سعودی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی حکام نے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے بھائی اور بھتیجے سمیت 3 شہزادوں کو بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شاہ سلمان کے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور ان کے بھتیجے شہزادہ محمد بن نائف کو بغاوت کے الزام میں جمعے کے روز ان کی رہائش گاہوں سے سیاہ نقاب پوش شاہی محافظوں نے گرفتار کیا۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس سے ریاست کے حقیقی حکمرانوں کی طاقت مزید مستحکم ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان حراستوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مخالفت کے آخری راستوں کو مسدود کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے الزام میں کھرب پتی سعودی شہزادے سمیت 11 گرفتار

امریکی اخبار نے بتایا کہ سعودی شاہی عدالت نے ماضی میں تخت کے ممکنہ دعویدار رہنے والے 2 افراد پر ’شاہ اور ولی عہد کو ہٹانے کے لیے بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں تا عمر قید اور سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نیویارک ٹائمز نے بھی حراست میں لینے کی رپورٹ دی جس میں بتایا گیا کہ شہزادہ محمد بن نائف کے چھوٹے بھائی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

مذکورہ معاملے پر سعودی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

حالیہ حراستیں ولی عہد محمد بن سلمان کے کریک ڈاؤن کی تازہ کڑی ہیں جنہوں نے نمایاں مذہبی رہنماؤں اور ایکٹیویسٹس کے ساتھ ساتھ شہزادوں اور کاروباری افراد کو حراست میں لے کر اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا

شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی عمر 70 کے عشرے میں ہے جو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اسکینڈل کے بعد لندن سے واپس سعودی عرب آگئے تھے جسے ان کی جانب سے بادشاہت کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

اکتوبر 2018 میں لندن میں اپنی واپسی سے قبل وہ سعودی شاہی خاندان کے خلاف یمن کے تنازع پر ایک مظاہرے کے حوالے سے دیے گئے ایک بیان پر تنازع کا شکار ہوگئے تھے۔

سوشل میڈیا پر اس بیان کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اس سے خاندان کا کیا لینا دینا، وہ افراد ذمہ دار ہیں، بادشاہ اور ولی عہد‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں 'سعودی شہزادہ' 30 برس بعد گرفتار

دوسری جانب شہزادہ محمد بن نائف سابق ولی عہد اور سابق وزیر داخلہ ہیں جنہیں موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان نے عرب دنیا کی سب سے طاقتور بادشاہت کا جانشین بننے کے لیے نکال باہر کیا تھا۔

اس حوالے سے اس وقت مغربی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ برطرف شہزادے کو گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے تاہم اس دعوے کو سعودی حکام نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024