• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

انتخابات سے قبل رولز آف گورننس طے کرنے کی ضرورت ہے، شاہدخاقان عباسی

شائع March 5, 2020 اپ ڈیٹ March 6, 2020
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مائنس ون یا قومی حکومت کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے انتخابات سے قبل رولز آف گورننس طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر کسی کی ذمہ داری کا تعین ہو۔

کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکز میں ملاقات کے بعدوفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی اور احنس اقبال، مفتاح اسمٰعیل سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمرا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجودہ حکومت ناکام ہوگئی ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘ہم نے ملک کے مسائل کو حل کرنے اور جمہوریت کو تقویت دینے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے ملاقات کی جن سے ہمارے کئی عشروں کے ذاتی اور سیاسی تعلقات ہیں’۔

ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘بڑے اچھے ماحول میں تمام ملکی معاملات پر گفتگو ہوئی اور ہم نے اپنی تشویش کا اظہار کیاکہ آج ملک میں جمہوریت اور معیشت کو جو خطرات لاحق ہیں ان کے حل کے لیے ہم کس طرح مل کر کوشش کرسکتے ہیں اس پر اپنے خیالات کا اظہار کیا’۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف کا مریم نواز کے بغیر سرجری نہ کرانے کا بیان نامناسب ہے'

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘ہم نے اپنے خیالات میں بڑی ہم آہنگی پائی ہے یہی ایک سفر ہے جمہوریت کا، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی اور عوام کے مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوریت میں ہے اور ایسی جمہوریت جو آئین اور قانون کے مطابق ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم صرف اقتدار، ایک الیکشن کی بات نہیں کرتے بلکہ جو گورننس کا طریقہ کار ہے جو ماڈل ہم نے ماضی میں اپنائے ہیں وہ پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکے، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب سیاسی جماعتیں بیٹھیں اور ایک نئے راستے کا تعین کریں کہ کس طرح ہم پاکستان کے مسائل کو مل کر حل کرسکتے ہیں’۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ ‘یہی پیغام لے کر ہم اپنے بھائیوں کے پاس آئے تھے اور مجھے خوشی ہے کہ بہت حدتک ہمارے خیالات کسی بہت حد تک ایک جیسے ہیں اور پوری امید ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کے عوام کے مسائل حل کرپائیں گے’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘سیاسی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کی حکومت کو پانچ سال پورے کرے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ یہاں کس قسم کی حکومت ہے، اس کی کیا خامیاں ہیں اور کیا نقصانات پہنچا رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘لیکن ایک پاکستانی کے طور پر سمجھتا ہوں کہ اس حکومت کا ایک ایک لمحہ بھی پاکستان پر بھاری ہےکیونکہ یہ ناکام ہوچکی ہے اور عوام کے مسائل حل نہیں کرسکی ہے، معیشت کو تباہ کردیا گیا ہے’۔

معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’31 مئی 2018 کو جہاں معیشت تھی وہاں تک لانے کے لیے بہت عرصہ درکار ہوگا، ہم نے یہ حکومت دیکھی ہے اور پاکستان کے مسائل دیکھے ہیں لیکن مجھے یقین نہیں آرہا ہے کہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں کوئی شخص یا کوئی جماعت اس معیشت کو اتنا نقصان پہنچاسکتی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ ملنے پر مسلم لیگ (ن) کا عدالت سے رجوع کا اعلان

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘آج ناقابل یقین حد تک نقصان ہوچکا ہے کہ اور اب ضرورت ہے کہ اس معاملے کو ختم کرکے ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائے لیکن وہ سلسلہ صرف الیکشن تک محدود نہیں ہے’۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘اس سلسلے سے پہلے ہمیں طے کرنا ہوگا کہ رولز آف گورننس کیا ہیں اس کے مطابق ہمیں آگے چلنا ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں اختلافات، شکایات اور شکوے بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن جب تک جمہوریت کا سفر جاری رہے گا تو پاکستان کے مسائل حل ہوتے رہیں گے۔

ڈیل کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ایک ہی پیغام ہے کہ ڈیل کس مقصد کے لیے، ہم تو پاکستان کے مسائل کی بات کررہے ہیں ان کو حل کرنے کی ضرورت ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ملک میں کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر ہم یہ بات نہیں کریں گے لیکن ہمیں تو یہ نظر آرہا ہے کہ معیشت جہاں کھڑی ہے اور عوام کو جو تکلیف ہے اس پر بات کرنا ہم پر لازم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بڑی عجیب بات ہے کہ آج ہم اعلیٰ عدلیہ کو بھی شک اور شبہ سے دیکھتے ہیں کہ شاید وہ ضمانت اس لیے دے رہے ہیں کوئی ڈیل ہوجاتی ہے، مسلم لیگ (ن) قطعاً کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ایک ہی ہے، چاہے شہباز شریف، نواز شریف یا مریم نواز کا ہو وہ ایک ہی سادہ بیانیہ ہے کہ ملک کو آئین اور قانون پر چلنا چاہیے اور پاکستان صرف اور صرف ایک حقیقی جمہوریت کے اندر فروغ پاسکتا ہے’۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘ہم مائنس ون، مائنس ٹو ، قومی حکومت اس قسم کے کھیلوں میں یقین نہیں رکھتے ہیں، چونکہ ہم حکومت میں رہے ہیں اس لیے ہمیں معلوم ہے کہ کیا مشکلات ہیں ان مشکلات کو دور کرکے حکومت کیسے ہوگی کس کے پاس کیا اختیار ہوگا، کس کی کیا ذمہ داری ہوگی، اس کے لیے آئینی ترمیم چاہیے تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے لیکن اس کے بعد یہ سب طے کر کے پھر آپ شفاف انتخابات میں جائیں گے تو مسائل کے حل کی طرف پہلا قدم ہوگا’۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ‘راستہ آئین پاکستان ہے لیکن اس کو قابل عمل بھی بنایا جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے صوبوں کو بااختیار بنا کر ایک اچھا کام کیا تھا لیکن ضرورت عوام کو بااختیار بنانے کی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہے، حکومت کی مخالف ہےمگر ہم حکومت گرانے نہیں جارہے ہیں لیکن بہتر پاکستان ہم سب کا مقصد ہے جس کو ہم سب نے پورا کرنا ہے’۔

'نواز شریف کی واپسی کیلئے حکومتی خط کی حیثیت ردی سے زیادہ نہیں'

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال کے ہمراہ کراچی میں مزار قائد پر آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی تاریخی سطح پر ہے اور وزیراعظم لاپتہ ہیں، ہمیں شرم آتی ہے کہ پاکستان ہر طرح کے خطرے میں ہے جبکہ کسی کو احساس نہیں کہ عوام کس ظلم اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آٹا 70 روپے اور چینی 90 روپے کلو ہوچکی ہے لیکن حکومت اس مہنگائی کا جواب نہیں دے پائی، تاہم ہمیں اس آمریت کا مقابلہ کرنا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج قائد اعظم کے پاکستان میں جمہوریت نہیں آمریت ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کرتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت نے نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانیہ کو خط لکھ دیا

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے چیلنج کیا کہ آج آپ الیکشن کرائیں، اس میں مسلم لیگ (ن) کلین سوئپ کرے گی لیکن ہم اقتدار کے بھوکے نہیں ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہمیں الیکشن اس لیے نہیں چاہیے کہ ہم اقتدار میں آئیں بلکہ ہمیں نظام کو ٹھیک کرنا ہے، جو موجودہ اقتدار کا نظام ہے اس پر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتدار میں جو قوتیں اور لوگ موجود ہیں وہ بیٹھیں اور فیصلہ کریں کہ اس ملک میں حکومت کیسے چلے گی کیونکہ جو آج کا ماڈل ہے وہ نہیں چل سکتا۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے، پاکستان اندرونی خطرات میں ہے، معیشت تباہ ہوچکی ہے جبکہ کوئی امید کی کرن نہیں ہے، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ فیصلہ کیا جائے کہ ملک کو کیسے چلایا جائے گا۔

اس موقع پر نواز شریف کی واپسی کے لیے لکھے گئے حکومتی خط سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے خط کی حیثیت ایک ردی سے زیادہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت منظور

ملک میں آمریت مسلط کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'اس کے ذمہ دار عمران خان ہیں، وہ کیوں جواب نہیں دیتے کہ آٹا کیوں مہنگا ہوا، ملک میں میڈیا کا جو حال ہے، اس پر جو پابندیاں ہیں عمران خان اس کا دیں'،ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا آج میڈیا آزاد ہے؟

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جتنی فسطائی حکومت اور آمریت آج ملک میں ہے تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، ان سب چیزوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کسی ایک فرد یا ادارے کا نہیں بلکہ سب کا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ حکومت کو ہٹانے کے لیے کسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں، عوام فیصلہ کرچکے ہیں کہ حکومت ختم ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی اقتدار کے طالب نہیں، ہمیں ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024