بلند شرح سود کو بھول جائیں، نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش آفرز
پاکستان میں اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے جو موجودہ عالمی معاشی حالات میں صرف زیادہ نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے۔ اگر دنیا کے دیگر ملکوں میں بنیادی شرح سود پر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ امریکا میں 1.75 فیصد اور چین میں 4.05 فیصد ہے جبکہ برطانیہ، کینیڈا، چیک ری پبلک، اسرائیل، ناروے اور سوئیڈن میں تو بنیادی شرح سود منفی کی سطح پر ہے۔
بلند بنیادی شرح سود والے ملکوں میں پاکستان کا 16واں نمبر ہے۔ ارجنٹینا 44 فیصد شرح سود کے ساتھ پہلے نمبر اور 35 فیصد کے ساتھ زمبابوے دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور معیشت کو اوور ہیٹنگ سے بچانے کے لیے بنیادی شرح سود کو 13.25 فیصد پر منجمند رکھا ہوا ہے۔
تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اس بلند شرح سود کی وجہ سے ان کا کاروبار خاصا متاثر ہورہا ہے۔ اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں کوئی ایسا کاروبار نہیں جو 10 فیصد سے زائد نفع دینے کے قابل ہو۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں ہر شعبے کے لیے بنیادی شرح سود وہی ہے جو اسٹیٹ بینک نے مقرر کی ہوئی ہے یا پھر چند مخصوص ترقی پذیر شعبہ جات کے لیے سود میں کسی قسم کی رعایت بھی دی گئی ہے؟
یہ سوال سن کر آپ کے ذہن میں فوراً وزیرِاعظم کا کامیاب نوجوان پروگرام کا نام آئے گا۔ مگر چند شعبے ایسے بھی ہیں جہاں پر حکومت بنیادی شرح سود کے مقابلے میں بہت ہی کم شرح سود پر قرضہ اور ضمانت دونوں فراہم کررہی ہے۔ اس تحریر کا مقصد عوام کو ان اسکیموں سے متعارف کرانا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمر حسین کے مطابق اسٹیٹ بینک نے چھوٹے اور متوسط تاجروں کے لیے متعدد ایسی اسکیمیں ترتیب دی ہوئی ہیں جن میں بنیادی شرح سود کافی کم ہے اور ان کا دستاویزی عمل بھی سہل و سادہ ہے۔ ان اسکیموں کی تفصیلات اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
ان سستے قرضوں سے عدم آگاہی اور بینک ملازمین کی نامناسب تربیت کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان اسکیموں سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہی۔ اب اسٹیٹ بینک تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنارہا ہے کہ وہ قرض خواہوں سے بار بار چکر نہ لگوائیں، ایک مرتبہ دستاویزات لیں اور قرض کی منظوری دیں۔ اس حوالے سے ایک ویب پورٹل بنانے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
برآمدی شعبے کے لیے ورکنگ کیپٹل اور مشینری خریداری کے لیے سستا قرض اسکیم
اسٹیٹ بینک نے برآمدی شعبے میں ورکنگ کیپٹل (کام چلانے کے لیے سرمایہ) کے لیے قلیل مدتی فنانسنگ اسکیم متعارف کرائی ہے، جسے ایکسپورٹ ری فنانس پکارا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت برآمد کنندگان 3 فیصد شرح سود یا منافع پر روایتی یا اسلامی بینکوں سے قرضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ قرضہ 180 دنوں کے لیے ایکسپورٹرز کو فراہم کیا جاتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگر ایکسپورٹر ہدف سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے تو اسے مزید بھی رعایت دی جاسکتی ہے۔
طویل مدتی قرض اسکیم
طویل مدتی قرض اسکیم (Long Term Financing Facility) کی صورت میں برآمدی شعبے کو پاکستان یا بیرونِ ملک سے نئی مشینری یا پلانٹ کی خریداری میں سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
طویل مدتی قرض بھی اسلامی اور روایتی بینکوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت قرض پر 6 فیصد شرح سود یا منافع مقرر ہے جبکہ ٹیکسٹائل کے صنعت کاروں کو 5 فیصد پر قرض فراہم کیا جاتا ہے۔ اس اسکیم میں صنعت کار 2 ارب 50 کروڑ روپے تک قرضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ قرض کی واپسی کی مدت 10 سال ہے جس میں مزید 2 سال کی توسیع کی جاسکتی ہے۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سستے قرض کی سہولت
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (small and medium enterprises-ایس ایم ای) معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا کا 90 فیصد کاروبار ایس ایم ای کی صورت میں ہوتا ہے اور 50 فیصد ملازمت کے مواقع بھی اسی شعبے سے پیدا ہوتے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق سال 2030ء تک دنیا کو 60 کروڑ ملازمتوں کی ضرورت ہوگی جس کے لیے متعدد ممالک ایس ایم ای کے شعبے پر خاص توجہ دیے ہوئے ہیں۔ ابھرتی منڈیوں میں یہی شعبہ زیادہ تر رسمی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرتا ہے، اور وہاں ہر 10 رسمی ملازمتوں میں سے 7 ملازمتیں ایس ایم ای کی پیدا کردہ ہوتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں ایس ایم ای کے شعبے کو قرضہ فراہمی کی متعدد اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، تاکہ کم شرح سود اور آسان دستاویزی عمل کے ذریعے کاروبار کے لیے انہیں قرضہ فراہم کیا جاسکے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں ایس ایم ای کے حوالے سے تازہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ تقریباً ایک دہائی پرانے سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملک میں 32 لاکھ چھوٹے یا درمیانے درجے کے کاروبار ہیں۔ اس حوالے سے ثمر حسین کا کہنا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی تعداد اب 50 لاکھ سے زیادہ ہی ہوگی۔
ایس ایم ای شعبے کے لیے متعدد اسکیموں کا مختصر احوال مندرجہ ذیل ہے
طویل مدتی قرض اسکیم برائے ایس ایم ای
ایس ایم ای شعبے کے لیے طویل مدتی قرض اسکیم میں شرح سود 6 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت نئی صنعت کے قیام یا پھر موجودہ یونٹ میں مشینری کو تبدیل کرنے کے لیے رعایتی قرض کی درخواست دی جاسکتی ہے۔ مشینری کی خریداری کے علاوہ قرض کا 20 فیصد حصہ فیکٹری کی تعمیرات کے لیے استعمال کرنے کی اجازت بھی ہوگی۔
اس اسکیم کے تحت چھوٹے کاروباری ادارے سے وابستہ افراد زیادہ سے زیادہ 2 کروڑ 50 لاکھ جبکہ درمیانے درجے کے کاروباری ادارے سے وابستہ افراد 20 کروڑ روپے تک قرضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ قرض ادائیگی کی مدت 10 برس مقرر کی گئی ہے۔ آپ یہ قرضہ روایتی یا اسلامی بینکوں سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سستا قرض
کاروبار چلانے اور روزمرہ کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ورکنگ کپیٹل کی ضرورت ہوتی ہے، جسے پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے 8 شعبہ جات کے لیے سستے قرض اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی، فرنیچر، سرجیکل، کھجور، جیمز اینڈ جیولری، چمڑہ، سبزیوں اور پھلوں کے پروسیسنگ یونٹس کے لیے دستیاب ہے۔
ورکنگ کیپٹل کے لیے 30 کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور رکھنے والی درمیانے درجے کی صنعتیں اور کاروباری ادارے 6 فیصد شرح سود پر 5 کروڑ روپے تک کا ورکنگ کیپٹل قرضہ لے سکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگر مزید کسی شعبے نے اس حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا تو اسے بھی یہ سہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔
خواتین کے لیے سستا قرض اسکیم
عالمی بینک کے مطابق دنیا کی آبادی کی ورک فورس میں 40 فیصد حصہ خواتین کا ہے مگر صرف ایک کروڑ خواتین مختلف نوعیت کے چھوٹے بڑے کاروبار کی ملکیت رکھتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ خواتین کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے روایتی مالیاتی نظام میں فنانسنگ کی سہولت دستیاب نہ ہونا ہے۔ اسی مشکل کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے امدادی اداروں کی مدد سے خواتین کے لیے خصوصی قرض اسکیم متعارف کرائی ہے۔ جس میں خواتین روایتی یا اسلامی بینکوں کے ذریعے قرضہ حاصل کرسکتی ہیں۔
خواتین کو یہ قرضہ ذاتی ضمانت پر فراہم کیا جائے گا۔ اس اسکیم میں کم از کم 20 فیصد کوٹہ بلوچستان کی خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ خواتین 15 لاکھ روپے تک قرض 5 فیصد شرح سود یا منافع پر لے سکتی ہیں، جس کی مدد سے وہ اپنا بیوٹی پارلر، اسٹور، بوتیک، چھوٹے سلائی کڑھائی کے کارخانے قائم کرسکتی ہیں۔ خواتین کے لیے قرض کی سہولت بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 60 فیصد تک رسک کی شیئرنگ کے ساتھ ساتھ لیکوئیڈٹی کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔
خصوصی افراد کے لیے اسٹیٹ بینک کی کریڈٹ گارنٹی اسکیم
اپنا کاروبار شروع کرنے کے خواہاں جسمانی معذوری کے شکار افراد یا خواجہ سرا کسی بھی اسلامی یا کمرشل بینک کے ذریعے 15 لاکھ روپے تک کا قرضہ حاصل کرسکتے ہیں۔
ان افراد کو یہ قرض ذاتی ضمانت پر دیا جائے گا، جس پر شرح سود یا منافع 5 فیصد ہوگا اور 5 سال کے عرصے میں قرض واپس کرنا ہوگا۔ اس اسکیم میں ڈیفالٹ کرنے والے قرضوں پر اسٹیٹ بینک 60 فیصد تک چُھوٹ فراہم کرتا ہے۔
چھوٹے اور پسماندہ آبادگاروں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم
اس اسکیم کے تحت چھوٹے اور پسماندہ آباد گاروں یا ہاریوں کو زمین یا جائیداد رہن رکھے بغیر رسک شیئرنگ کی بنیاد پر قرضہ فراہم کیا جائے گا۔
اس اسکیم کے تحت 5 ایکڑ نہری زمین یا 10 ایکڑ بارانی زمین والے آبادگاروں کو ایک لاکھ روپے تک سستے قرض کی سہولت دی گئی ہے۔ قرض ادائیگی کی مدت فصل کے پیداواری سائیکل کی بنیاد پر عموماً ایک سال جبکہ گنے کی فصل کے لیے 18 ماہ تک مقرر کی گئی ہے۔
یہ قرض فصل کے دورانیے یا زیادہ سے زیادہ ایک سال کی مدت کے لیے دیا جائے گا۔ گنے کی فصل کے لیے 18 ماہ قرض کی مدت ہے۔ اس اسکیم میں رسک شیئرنگ 500 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
کم قیمت گھروں کے لیے سستا قرض اسکیم
پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متعدد افراد شہید ہوئے یا زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے، اس کے علاوہ ملک کے سابقہ قبائلی ایجنسیوں میں بڑے پیمانے پر گھر منہدم ہوئے جس کے باعث بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے ایسے متاثرین کے لیے گھروں کی خریداری یا تعمیر کو آسان بنانے کے لیے خصوصی اسکیم متعارف کی ہے، جس سے شہدا کی بیوائیں، بچے، خصوصی افراد اور ان کے ساتھ ساتھ خواجہ سرا بھی مستفیض ہوسکتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت گھروں کی تعمیر کے لیے 27 لاکھ روپے تک قرض فراہم کیا جاسکتا ہے، اس قرض پر شرح سود یا منافع صرف 5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
قرض ادائیگی کا وقت 6 ماہ کی رعایتی مدت کے ساتھ ساڑھے 12 سال مقرر کیا گیا ہے۔ یہ قرضہ اسلامی بینکوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اس اسکیم کے تحت صرف ان افراد کو ہی قرضہ فراہم کیا جائے گا جو کسی قسم کے رہائشی یونٹ، فلیٹ یا گھر کی ملکیت نہ رکھتے ہوں، جنہوں نے پہلے سے کسی بینک سے ہاؤسنگ فنانس حاصل نہ کیا ہو۔ یہ قرض صرف (پلاٹ کی خریداری سمیت) رہائشی یونٹ کی تعمیر کے لیے فراہم کیا جائے گا۔
متبادل توانائی کے لیے سستا قرضہ اسکیم
ملک میں جاری توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متبادل یا گرین توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سستا قرض اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس اسکیم کو 3 درجات میں تقسیم کیا گیا ہے
درجہ اول—کوئی شخص اگر اپنے استعمال یا پھر قومی گرڈ کو بجلی فروخت کرنے کے لیے ایک تا 50 میگا واٹ یونٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو قائم کرنا چاہتا ہے وہ اس سستے قرض کو حاصل کرنے کا اہل ہوگا۔ اس اسکیم کے تحت 6 ارب روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جاسکتا ہے جسے 12 برس کی مدت میں لوٹانا ہوگا۔
درجہ دوم—ایسے افراد جو اپنے گھر کے استعمال یا پھر تجارتی مراکز، زرعی اور ایس ایم ای شعبے کو بجلی کی فراہمی کے لیے ایک میگا واٹ متبادل توانائی پر مشتمل بجلی پیدا کرنے والا یونٹ لگانا چاہتے ہیں تو انہیں 40 کروڑ روپے تک کا قرض 10 سال کی مدت کے لیے 6 فیصد شرح سود پر مل سکتا ہے۔
درجہ سوم—یہ قرضہ (Alternative Energy Development Board (AEDB کی سرٹیفیکشن ریگولیشن سال 2018ء سے تصدیق شدہ کاروباری افراد اور سپلائرز کو لیز کی بنیاد پر ہوائی اور شمسی توانائی کے سسٹم کی تنصیب یا پھر حتمی مالکان/صارفین کو بجلی فروخت کرنے کے لیے فراہم کیا جائے گا۔اس اسکیم کے تحت 6 فیصد شرح سود پر ایک ارب روپے تک کا قرضہ لیا جاسکتا ہے۔ جس کی مدت 10سال ہوگی۔
زرعی اسٹوریج بنانے کے لیے سستا قرض اسکیم
ملک کی ایک بڑی آبادی زراعت سے وابستہ ہے۔ مگر زرعی انفرااسٹرکچر اس وقت نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث کسان کو اپنی فصل کی مناسب انداز میں حفاظت یا اسٹور کرنے کے علاوہ اسے مارکیٹ تک پہنچانے کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ملک میں جدید کولڈ اسٹوریج اور سائلوس بنانے کی ضرورت ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے کم شرح سود یا منافع پر قرض کی اسکیم متعارف کرائی ہے، لہٰذا نئے اسٹوریج مراکز کے قیام، پرانے اسٹوریج کو توسیع دینے، اسے جدید بنانے اور مشینری کی تبدیلی کے لیے اس اسکیم سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
اسکیم کے ذریعے زرعی اجناس اور پیداوار کو محفوظ رکھنے کے لیے اسٹیل، دھاتی، کنکریٹ کے سائلوس، گودام، درجہ حرارت کنٹرول میں رکھنے والے گودام کے لیے قرضہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اسکیم کے تحت 50 کروڑ روپے تک قرضہ 6 فیصد منافع یا سود پر لیا جاسکتا ہے۔ قرض کی مدت 7 سال ہے جبکہ ایس ایم ای کے لیے یہ مدت 10سال رکھی گئی ہے، جس میں 6 ماہ کی رعایت بھی شامل ہوگی۔
سندھ کی رائس ہسکنگ ملوں کے لیے سستے قرض اور گارنٹی کی سہولت
اس قرضہ اسکیم کو ہسکنگ یا چھڑائی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ روپے تک قرضہ لیا جاسکتا ہے۔ اس قرض پر سود کی شرح 2 فیصد اور ادائیگی کے لیے 5 سال کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
فصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے انشورنس کی اسکیم
اسٹیٹ بینک نے وفاقی حکومت کے تعاون سے فصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے بینکوں کے قرض پر انشورنس کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد کسان برادری کو ہونے والے نقصان کے رسک کو کم سے کم کرنا ہے۔
زرعی شعبے میں 5 بڑی فصلوں یعنی گندم، چاول، گنّا، کپاس اور مکئی کی پیداوار کے لیے قرض کے حصول پر کسانوں کو مفت انشورنس فراہم کی جارہی ہے جبکہ لائیو اسٹاک یعنی گائیں، بیل، بھینس رکھنے والے جن افراد کے پاس 10 جانور ہوں گے ان پر انشورنس اسکیم کا اطلاق ہوگا، جس کا پریمیم حکومتِ پاکستان ادا کرتی ہے۔
اس اسکیم کے تحت قدرتی آفات، موسمی تغیر، بارشوں، طوفان، فروسٹ، سائیکلون، سیلاب، قحط سالی، فصلوں میں پھیلنے والی بیماریوں کے نتیجے میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور قدرتی آفات، حادثات، سیلاب، قحط سالی، آندھی اور موسلادھار بارشوں کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکت کی صورت میں کلیم ادا کیا جائے گا۔
وہ آبادگار جو 25 ایکڑ (بلوچستان میں 32 ایکڑ) زمین رکھتے ہیں وہ اس اسکیم سے مستفیض ہوسکیں گے۔
پاکستان میں جہاں ایک طرف بلند شرح سود بھی ہے وہیں دوسری طرف مخصوص شعبوں کے لیے فنانسنگ کی سستی اور آسان اسکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ جو لوگ خصوصاً نوجوان اسٹارٹ اپ کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں انہیں ان سستے قرضوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
تبصرے (9) بند ہیں