دودھ کے زیادہ استعمال سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات
دودھ اور اس سے بننے والی مصنوعات جیسے دہی وغیرہ صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، وٹامن ڈی اور کیلشیئم کا حصول ان سے ممکن ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ مسلز کی صحت بہتر بناتے ہیں۔
تاہم جیسے کہا جاتا ہے کہ ہر چیز کو اعتدال میں رہ کر کھانا ہی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے، اسی طرح دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا بہت زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
پھر کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو دودھ کے حوالے سے حساسیت رکھتے ہیں یا نہ بھی رکھتے ہوں تو بھی بہت زیادہ پینے پر چند مضر اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ایسے ہی چند مضر اثرات کے بارے میں جانیں جو دودھ کے زیادہ استعمال سے جسم پر مرتب ہوسکتے ہیں۔
قے اور متلی
نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ 65 فیصد بالغ افراد میں کسی قسم کی لیکٹوز (دودھ میں موجود شکر) کی حساسیت ہوتی ہے، یعنی لگ بھگ دنیا بھر میں ہر 4 میں سے 3 افراد میں۔
اس کی علامات میں متلی اور قے بھی شامل ہیں، اور ایسا دودھ کی کسی بھی شکل جیسے دودھ، آئس کریم اور پنیر کے استعمال پر ہوسکتا ہے۔ لیکٹوز سے حساسیت ایشیائی، جنوبی امریکی یا افریقہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں زیادہ عام ہوتی ہے۔
پیٹ پھولنے اور بدہضمی
اگر دودھ آپ کو بیمار نہیں کرتا مگر اس میں موجود شکر کے حوالے سے حساسیت ہوسکتی ہے اور بہت زیادہ دودھ پینا معدے کے مختلف مسائل جیسے پیٹ پھولنے، درد یا ہیضے کا شکار کرسکتا ہے۔
اگر جسم آسانی سے لیکٹوز کو ہضم نہ کرسکے تو یہ جز نظام ہاضمہ سے گزر جاتا ہے اور معدے میں بیکٹریا اس کو گھلاتے ہیں، جس سے پیٹ پھولنے، گیس اور دیگر مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
کیل مہاسوں کا مسئلہ بڑھائے
اگر آپ لیکٹوز کو ہضم کرلیتے ہوں تو بھی دیگر مضر اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے جیسے کیل مہاسوں کی شدت بڑھ جانا۔
دودھ کا زیادہ استعمال انسولین کے ریگولیشن کا عمل متاثر کرتا ہے، خصوصاً اسکم ملک کیل مہاسوں کی صورتحال زیادہ بدتر کرسکتا ہے۔
مخصوص اقسام کے کینسر
فوری مضر اثرات سے ہٹ کر بھی طویل المعیاد بنیادوں پر دودھ کے استعمال کے اثرات کے حوالے سے تحقیقی نتائج ملے جلے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق بہت زیادہ دودھ کا استعمال مخصوص اقسام کے کینسر جیسے مثانے یا بریسٹ کینسر کا کطرہ بڑھا سکتا ہے، مگر دیگر تحقیقی رپورٹس میں اس خطرے میں کوئی نمایاں فرق نو نہیں کیا گیا۔