• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئی

شائع March 2, 2020
حکومت نے یہ اضافہ ریونیو شارٹ فال کو کم کرنے اور 10 ارب روپے ماہانہ یا 30 جون تک 40 ارب روپے اکٹھا کرنے کے لیے کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے یہ اضافہ ریونیو شارٹ فال کو کم کرنے اور 10 ارب روپے ماہانہ یا 30 جون تک 40 ارب روپے اکٹھا کرنے کے لیے کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 4 کھرب 80 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے پیش نظر متعدد پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی تاکہ 10 ارب روپے ماہانہ یا 30 جون تک 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکے۔

ڈان کی نظر سے گزرنے والی دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے مارچ کے مہینے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر پیٹرولیم لیوی کو مارچ کے لیے 7 روپے 3 پیسے سے 25 روپے 5 پیسے فی لیٹر تک بڑھا دیا جو فروری کے مہینے میں 18 روپے فی لیٹر تھی جبکہ اس سے تقریباً 4 ارب 60 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس شرح کی بنیاد پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو قیمت میں 12 روپے 4 پیسے (9.5 فیصد) فی لیٹر کمی کی تجویز دی تاہم وزارت خزانہ نے وزیر اعظم کو اس کی قیمت کو 5 روپے یا صرف 3.9 فیصد تک کم کرنے پر راضی کرلیا۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، پیٹرول 5 روپے سستا

واضح رہے کہ 9.5 فیصد کمی کے ساتھ ، ایچ ایس ڈی کی قیمت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ 122 روپے 25 پیسے فی لیٹر سے کم ہوکر 115 روپے 20 پیسے ہوجاتی۔

اسی طرح، حکومت نے پیٹرول پر عائد ٹیکس کی شرح 4 روپے 75 پیسے سے بڑھا کر 19 روپے 75 پیسے کردی جو تقریبا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے، ساتھ ہی پیٹرول پر عائد اضافی ٹیکس سے ایک ماہ میں تقریبا 3 ارب 60 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ اوگرا نے فی لیٹر 9 روپے 76 پیسے (8.4 فیصد) قیمت میں کمی کا حساب لگایا تھا لیکن وزارت خزانہ نے صارفین کے لیے صرف 5 روپے (4.29 فیصد) کی کمی منظور کی۔

حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 111روپے 60 پیسے کے بجائے پیٹرول کی قیمت 106 روپے 84 پیسے فی لیٹر ہونی چاہیے تھی، علاوہ ازیں اگر ایچ ایس ڈی کی بات کریں تو اس پر کُل ٹیکس 45 روپے فی لیٹر ہے۔

اسی طرح مٹی کے تیل پر عائد ٹیکس 6 روپے سے بڑھا کر 12 روپے 33 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 105.5 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس سے تقریبا6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔

واضح رہے کہ مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی اب اپریل 2009 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

اوگرا کی جانب سے 13 روپے 33 پیسے (13.4 فیصد) کی کمی سے 86 روپے 12 پیسے فی لیٹر تک کی پیشکش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے اسے 7 روپے فی لیٹر تک کم کیا۔

خیال رہے کہ پیٹرول پر اب کُل ٹیکس 39 روپے فی لیٹر ہے۔

دوسری جانب لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) پر پٹرولیم لیوی کو 3 روپے سے بڑھا کر 4روپے 94 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 65 فیصد یا ایک روپے 94پیسے فی لیٹر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس کا اضافی اثر ہرماہ تقریباً 3 کروڑ روپے کے اضافی ریونیو کی صورت میں سامنے آئے گا۔

ریگولیٹر نے ایل ڈی او نرخوں میں 8روپے 94 پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز پیش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے 7 روپے سے زیادہ کی کمی کی اجازت نہیں دی۔

دبئی خام تیل کی شرح 31 جنوری کو 62 ڈالر فی بیرل سے 28 فروری کو 19.35 فیصد کم ہوکر 50 ڈالر فی بیرل ہوگئی تھی۔

ادھر بینچ مارک برینٹ 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہوکر 51 ڈالر فی بیرل ہوگیا جو 18.33 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے، اس کے مقابلے میں ہماری مقامی مارکیٹ میں ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 4 فیصد کی کمی کی گئی۔

حکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے 17 فیصد کی معیاری شرح تک بڑھا دیا ہے۔

گزشتہ سال جنوری تک حکومت ایل ڈی او پر 0.5 فیصد، مٹی کے تیل پر 2 فیصد، پیٹرول پر 8 فیصد اور ایچ ایس ڈی پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024