سابق سٹی ناظم کراچی نعمت اللہ خان انتقال کرگئے
کراچی کے سابق سٹی ناظم اور جماعت اسلامی کے رہنما نعمت اللہ خان طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے نعمت اللہ خان کے انتقال کی تصدیق کی۔
نعمت اللہ خان کی عمر 90 سال تھی، ان کے سوگواران میں 5 بیٹیوں سمیت 12 بچے شامل ہیں، واضح رہے کہ نعمت اللہ خان کی اہلیہ 1994 میں انتقال کرگئی تھیں۔
ادھر ترجمان جماعت اسلامی نے بتایا کہ سابق سٹی ناظم کی نمازہ جنازہ کل (26 فروری) کو ادا کی جائے گی اور ان کے صاحبزادے اور صاحبزادی کے بیرون ملک سے آنے کے بعد تدفین ہوگی۔
ان کی وفات پر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ جب نعمت اللہ خان کراچی کے ناظم بنے تو انہوں نے شہر کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا اور اس شہر کو ماسٹر پلان دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ انہوں نے تھر کے قحط زدہ علاقوں میں فلاح و بہبود سرگرمیاں شروع کیں اور وہاں غریب عوام کے لیے ہسپتال بھی قائم کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ نعمت اللہ خان نے شہر میں پارکس اور دیگر رفاہی پلاٹس پر چائنا کٹنگ کے خلاف عدلیہ میں عوامی مفاد میں درخواستیں دائر کیں۔
ترجمان جماعت اسلامی نے بتایا کہ سابق سٹی ناظم کی نمازہ جنازہ کل (26 فروری) کو ادا کی جائے گی اور ان کے صاحبزادے اور صاحبزادی کے بیرون ملک سے آنے کے بعد تدفین ہوگی۔
انتقال پر تعزیتی پیغامات
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر سعید غنی، میئر کراچی وسیم اختر نے سابق سٹی ناظم کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔
صدر مملکت نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ایک عظیم انسان رخصت ہوا، اللہ مغفرت کرے اور سابق میئر نعمت اللہ خان کے درجات بلند کرے۔
ادھر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے پیغام میں کہا کہ نعمت اللہ خان جماعت اسلامی کے لیے باعث عزت تھے۔
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھاکہ نعمت اللہ خان نے رنگ و نسل اور قومیت، لسانیت سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کی، ان کا ظاہر جس طرح خوبصورت تھا باطن بھی اسی طرح حسین تھا۔
سراج الحق کے مطابق نعمت اللہ خان نے جماعت اسلامی میں ایک کارکن کے طور پر بھی کام کیا جبکہ وہ لیڈر بھی رہے۔
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ کراچی کی تعمیر و ترقی میں نعمت اللہ خان کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے اپنے بیان میں نعمت اللہ خان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا گیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔
ادھر صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ نعمت اللہ خان نے بحیثیت سٹی ناظم کراچی اس شہر کے لیے جو خدمات انجام دیں اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ مرحوم کی جماعت اسلامی کے لیے بھی لازوال قربانیاں ہیں اور آج بھی ان کے لگائے گئے سماجی کاموں کے پودے پھل دے رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے دعا کی اللہ تعالی مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور میئر کراچی وسیم اختر نے نعمت اللہ خان نے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اللہ، نعمت اللہ خان کو جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
نعمت اللہ خان کا تعارف
نعمت اللہ خان یکم اکتوبر 1930 کو بھارتی شہر اجمیر شریف کے علاقے شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے اور وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
جس کے بعد وہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے جہاں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا جبکہ جامعہ کراچی سے فارسی لٹریچر میں ماسٹر کیا اور وہی سے صحافت میں ڈپلومہ اور ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا، جس کے بعد انہوں نے انکم ٹیکس کے وکیل کے طور پر وکالت کا بھی آغاز کیا۔
زمانہ طالب علمی میں آپ نے تحریک پاکستان میں ایک فعال کارکن کے طور پر کام کیا، آپ نے شاہجہاں پور کے مسلم رکن قانون ساز اسمبلی کے ہمراہ قائد اعظم کی سربراہی میں ہونے والی "آل انڈیا مسلم لیجسلیٹرز کانفرنس" میں شرکت کی، اس کے علاوہ 1946 سے قیام پاکستان تک آپ مسلم لیگ نیشنل گارڈ ضلع اجمیر کے منتخب صدر رہے۔
بعد ازاں نعمت اللہ خان نے 1957 میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، آپ جماعت اسلامی کراچی کے امیر بھی رہے، آپ 1985 کے غیرجماعتی انتخابات میں سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1988 تک آپ قائد حزب اختلاف بھی رہے۔
نعمت اللہ خان کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ وہ 2001 میں متعارف کرائے جانے والے ضلعی حکومتوں کے نظام کے بعد کراچی کے پہلے ناظم منتخب ہوئے۔
آپ 2001 سے 2005 تک 4 سال کے لیے کراچی کے ناظم رہے، پیشہ کے اعتبار سے آپ وکیل تھے جبکہ آپ نے جماعت اسلامی کی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن کی سربراہی بھی کی۔
تبصرے (3) بند ہیں