• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کوروناوائرس: کویت کی بندرگاہوں میں ایران سے جہازوں کی آمد معطل

شائع February 23, 2020
کویت نے حفاظتی اقدامات کے تحت ایران سے آنے والے جہازوں پر پابندی عائد کردی ہے—فوٹو:بشکریہ گلف ٹائمز
کویت نے حفاظتی اقدامات کے تحت ایران سے آنے والے جہازوں پر پابندی عائد کردی ہے—فوٹو:بشکریہ گلف ٹائمز

کویت کی پورٹ اتھارٹی نے کورونا وائرس کے باعث اپنی بندرگاہوں میں ایرانی بحری جہازوں کی آمد معطل کردی ہے۔

گلف ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کویت پورٹ اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ شعیبہ، دوحہ اور شیوخ پورٹ کو ایرانی سے آنے والے جہازوں کے لیے معطل کردیا گیا ہے۔

کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق پورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شیخ یوسف عبداللہ صباح النصر کا کہنا تھا کہ یہ کویت میں کورونا وائرس کے داخلے کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے بنائے گئے ملکی منصوبے کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں:ایران میں کورونا وائرس کے کیسز، بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ

اس سے قبل کویتی حکام نے کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے لیے مکمل منصوبہ تیار کرلیا تھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی ہے اور 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی سرحد سے متصل علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال سے رابطہ کرکے وائرس کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ صوبے کی ایران سے ملنے والی سرحد پر تمام تر حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ 'تفتان میں بنے کنٹرول روم میں دو ڈاکٹرز پہلے ہی کام کر رہے ہیں اور ایران میں کورونا وائرس سے 2 ہلاکتوں کی رپورٹس کے بعد تھرمل گنز کے ساتھ 7 ڈاکٹروں کی ٹیم کو تفتان میں تعینات کردیا گیا ہے جو زائرین سمیت ایران سے آنے والے دیگر افراد کی اسکریننگ کر رہے ہیں۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے ایران کے ساتھ منسلک سرحد کو بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد کو ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظر عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں، پاک ایران سرحد 'عارضی طور پر' بند

تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب اللہ قمبرانی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاؤس میں رہنے والے زائرین کی اسکریننگ کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تفتان میں 100 بستروں پر مشتمل ٹینٹ لگانے کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا ہے اور اسلام آباد سے ڈاکٹروں کی ٹیم پہنچ چکی ہے۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصہ ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتا ہے اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرس بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتا ہے اور پھر انہیں دیگر جگہوں پر بھیجنے لگتا ہے، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: ایران میں مزید 2 ہلاکتیں، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 2200 سے متجاوز

عموماً اس طرح کا وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوتا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی۔ ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرس نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

سارس یا مرس جیسے کورونا وائرس آسانی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتے ہیں، سارس وائرس 2000 کی دہائی کی ابتدا میں سامنے آیا تھا اور 8 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں 800 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔

مرس 2010 کی دہائی کے ابتدا میں نمودار ہوا اور ڈھائی ہزار کے قریب افراد کو متاثر کیا جس سے 850 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024