• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

کورونا وائرس: ایران میں مزید 2 ہلاکتیں، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 2200 سے متجاوز

شائع February 22, 2020
ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے—فوٹو:رائٹرز
ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے—فوٹو:رائٹرز

ایران میں کورونا وائرس سے مزید 2 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ چین سے پھیلنے والے وائرس سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2200 سے تجاوز کرگئی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ 13 نئے متاثرین سامنے آئے ہیں اور مزید 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'مہر' کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ 2 افراد دو روز قبل بھی ہلاک ہوئے اور مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے، ایران میں اب تک وائرس سے 20 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس سے ایران میں 2 افراد ہلاک، مجموعی تعداد 2100 سے متجاوز

وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور کا کہنا تھا کہ نئے سامنے آنے والے تمام متاثرین کا تعلق قم سے ہے جہاں دو بزرگ اسی وائرس کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔

کیانوش جہانپور کا کہنا تھا کہ ایران میں کورونا وائرس کے نئے متاثرین یا تو قم سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر شہر کا دورہ کرنے والے افراد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت تہران میں 4 اور شمالی صوبے گیلان میں 2 افراد ہسپتال میں داخل ہیں۔

وزارت صحت کے عہدیدار مینو مہروز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر قم میں کام کرنے والے چینی باشندوں سے پھیلا ہے جو چین کا دورہ کرچکے ہیں تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک چینی کمپنی قم میں سولر پاور پلانٹ تعمیر کر رہی ہے۔

ایران کے بعد لبنان میں بھی ایک شہری میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جو لبنان میں پہلا کیس ہے۔

بیروت میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے لبنان کے وزیر صحت حامد حسن کا کہنا تھا کہ 45 سالہ خاتون گزشتہ روز قم سے لبنان پہنچی تھیں جو وائرس سے متاثرہ ہیں، تاہم ان کی حالت اچھی ہے جبکہ حکام دیگر دو مریضوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں جن پر شبہ ہے کہ وہ وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

لبنان میں متاثر ہونے والی خاتون اور دیگر دو مریضوں کو بیروت میں رفیق حریری ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔

کورونا وائرس سے ہلاکتیں 2200 سے متجاوز

کورونا وائرس گزشتہ برس دسمبر میں چین میں سامنے آیا تھا اور ووہان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں جس کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کئی افراد متاثر ہوئے تھے اور ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی

تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے 27 ممالک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2200 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی ہیں، جہاں متاثرین کی تعداد 76 ہزار سے زائد ہے۔

رپورٹس کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں بڑی کمی آرہی ہے لیکن جاپان میں کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور قرنطینہ کیے گئے جہاز کے 2 مسافر بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

چین کے صحت حکام نے تقریباً ایک ماہ کے دوران نئے کیسز کی سب سے کم تعداد کو رپورٹ کیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے حکام نے چین میں پیش رفت کا ذکر کیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ ابھی یہ اہم موڑ پر نہیں پہنچی۔

تمام صورتحال پر رواں ہفتے چینی حکام نے کہا تھا کہ صوبہ ہوبے میں کروڑوں افراد کو قرنطینہ کرنے سمیت سخت روک تھام کی کوششیں اور دیگر شہروں میں نقل و حرکت پر پابندی کے ثمرات آنا شروع ہوگئے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے کمپنیوں کی پروڈکشن میں کمی سام سنگ کیلئے فائدہ مند؟

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024