وہ نوجوان کھلاڑی جو قومی ٹیم میں آنے کے لیے ہیں بالکل تیار
لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ ان کرکٹ لیگز سے بھلا کیا فائدہ ہوتا ہے؟ تو ایسے تمام لوگوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ لیگز جہاں ایک طرف بورڈز کے لیے کمائی کا اہم ذریعہ بنتی ہیں وہیں یہ بچوں اور نوجوانوں میں کرکٹ سے متعلق دلچسپی بڑھانے کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم کو نئے باصلاحیت کھلاڑیوں کی کھیپ فراہم کرتی ہیں۔
ہماری اپنی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اس کی اہم ترین مثال ہے جو اپنے ابتدائی 4 سیزنز میں پاکستان کو کئی بہترین کھلاڑی فراہم کرچکی ہے۔ اس وقت قومی ٹیم کا حصہ بننے والے کئی کھلاڑی ایسے ہیں جو اسی لیگ کی وجہ سے ٹیم کا حصہ بنے۔
پی ایس ایل کا پانچواں سیزن 20 فروری سے شروع ہورہا ہے اور اس پانچویں سیزن کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ ماضی کے برعکس مکمل طور پاکستانی میدانوں میں کھیلی جائے گی۔ شائقینِ کرکٹ کو امید ہے کہ یہ سیزن بھی قومی ٹیم کے اسکواڈ کی جھولی نئے ٹیلنٹ سے بھردے گا۔
اسی امید کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم نے سوچا کہ کیوں نہ پی ایس ایل ٹیموں پر ایک نظر ڈالی جائے اور دیکھا جائے کہ اس بار کون سے ایسے نوجوان کھلاڑی ہیں جو اس ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھا کر مستقبل میں قومی ٹیم میں اپنی جگہ بناسکتے ہیں۔
روحیل نذیر (ملتان سلطانز)
روحیل نذیر ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا ایک کمال تو یہ ہے کہ انہوں نے حالیہ انڈر 19 ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں اس پاکستانی ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دیے، جس نے زبردست کھیل پیش کرتے ہوئے ایونٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔
گزشتہ برس روحیل نذیر کی ہی قیادت میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں فتح حاصل کی تھی۔ ان دونوں سیریز میں پاکستان کی جیت میں روحیل کی کپتانی کے ساتھ ساتھ ان کی بہترین بلے بازی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
ایشیا کپ انڈر 19 میں روحیل پاکستان کو سیمی فائنل تک تو نہ پہنچا سکے مگر انہوں نے بھارت کے خلاف ایک اہم میچ میں سنچری ضرور اسکور کی تھی۔ ایمرجنگ ایشیا کپ کے فائنل میں روحیل نذیر کی سنچری نے پاکستان کی فتح میں اہم ترین کردار ادا کیا تھا۔
انڈر 19 ورلڈکپ میں کھیلنے سے پہلے روحیل قائدِاعظم ٹرافی کے فائنل میں ناردرن کی طرف سے کھیلتے ہوئے سینٹرل پنجاب کے خلاف پہلی اننگ میں 80 اور دوسری اننگ میں 70 رنز بنا چکے تھے۔
روحیل نذیر انڈر 19 ورلڈ کپ میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے اور ان کی بہترین اننگ سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف ہی تھی لیکن اس میچ میں پاکستان کی بلے بازی کے وقت ساتھی کھلاڑی روحیل اور حیدر علی کا ساتھ نہیں دے سکے اور یوں قومی ٹیم روایتی حریف کے خلاف بڑا اسکور نہیں کرسکی اور اسے میچ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
روحیل نذیر اب تک خود کو ملنے والے تمام مواقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے رہے ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ پی ایس ایل کے پلیٹ فارم سے ملنے والے اس اہم ترین موقع سے فائدہ اٹھا پاتے ہیں یا نہیں؟
سرفراز احمد کو قیادت اور ٹیم سے ہٹائے جانے کے بعد ان کی جگہ ٹیم کا حصہ بننے والے محمد رضوان ابھی تک ٹی20 میں اپنی پوزیشن کو مستحکم نہیں کرپائے ہیں اور کوئی بھی وکٹ کیپر بلے باز بہترین کارکردگی دکھا کر ان کی جگہ لے سکتا ہے، سو کیا وہ وکٹ کیپر بلے باز روحیل نذیر ہوسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں انتظار کرنا ہوگا، لیکن اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ روحیل نذیر کا مستقبل روشن ہے۔
حیدر علی (پشاور زلمی)
قومی انڈر 19 ٹیم کے اوپنر اور روحیل نذیر کے بہترین ساتھی حیدر علی کو اس بار پی ایس ایل میں پشاور زلمی نے اپنے اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔
حیدر علی بھی روحیل نذیر کے ساتھ ناردرن کی ٹیم کی طرف سے قائدِاعظم ٹرافی کھیل چکے ہیں۔ فائنل میں حیدر علی نے دوسری اننگ میں سنچری بھی بنائی لیکن اپنی ٹیم کو شکست سے نہیں بچاسکے۔
گزشتہ برس سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے خلاف انڈر 19 سیریز میں حیدر علی نے پاکستان کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
حیدر علی نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی کافی عمدہ کھیل پیش کیا ہے اور لگ بھگ 50 کی اوسط سے اسکور بنا چکے ہیں۔ حیدر ایک روزہ کرکٹ میں بھی عمدہ کارکردگی دکھا چکے ہیں لیکن حیدر کو ٹی20 کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے زیادہ مواقع نہیں ملے ہیں۔ کامران اکمل، ٹام بینٹن اور امام الحق کی موجودگی میں حیدر علی کو پشاور زلمی کی طرف سے زیادہ میچز ملنے کی امید تو کم ہے لیکن اس نوجوان کی بلے بازی دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ وقت دُور نہیں جب حیدر پاکستان ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے نظر آئیں گے۔
عاکف جاوید (اسلام آباد یونائیٹڈ)
پاکستان کرکٹ کبھی بھی فاسٹ باؤلرز کی کمی کا شکار نہیں رہی، کسی باؤلر کی ریٹائرمنٹ، فٹنس یا کارکردگی کی خرابی کے باعث ٹیم سے رخصتی پر اس کی جگہ لینے کے لیے 3 سے 4 نوجوان کھلاڑی پہلے ہی دستیاب ہوتے ہیں۔
پچھلے چند برسوں سے پاکستان کے لیے فاسٹ باؤلرز کی فراہمی کا ذمہ ایک طرح سے خیبر پختونخوا نے اپنے سر لے لیا ہے۔ عاکف جاوید کا تعلق بھی کوہاٹ خیبر پختونخوا سے ہی ہے۔ عاکف چند ماہ قبل منعقد ہونے والے نیشنل ٹی20 کپ کے مقابلوں میں منظرِعام پر آئے۔
عاکف نے نہ تو ابھی زیادہ کرکٹ کھیلی ہے اور نہ ہی حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے مگر جس کسی نے بھی عاکف کی باؤلنگ دیکھی ہے، وہ اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا ہے۔
نیشنل ٹی20 کپ میں جنوبی پنجاب اور سندھ کی ٹیموں کے خلاف عاکف نے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کیا تھا۔ عاکف بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر ہیں اور گیند کو دونوں جانب گھمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ عاکف کو پی ایس ایل میں اپنا ٹیلنٹ دکھانے کے لیے اسلام آباد یونائیٹڈ نے موقع دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس موقع سے کتنا فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔
عمر خان (کراچی کنگز)
عمر خان پاکستان سپر لیگ 2019ء کے دوران منظرِ عام پر آئے۔ عماد وسیم کی کراچی کنگز میں موجودگی کے باوجود انہیں موقع ملنے کی وجہ عمر کا عماد سے بالکل مختلف باؤلر ہونا ہے۔ اگرچہ دونوں بائیں ہاتھ کے اسپنر ہیں لیکن عماد کے برعکس عمر اپنی فلائٹ اور اسپن کی وجہ سے کریز پر موجود بلے بازوں کو پریشان کرتے ہیں۔
عمر خان نے اس ٹورنامنٹ میں کئی بڑے کھلاڑیوں کو اپنی فلائٹ اور اسپن سے اس طرح آؤٹ کیا کہ یقین نہیں آرہا تھا کہ عمر خان اتنے بڑے بلے بازوں کے خلاف پہلی بار گیند بازی کر رہے ہیں۔ عمر خان کی کارکردگی اتنی زبردست ضرور تھی کہ انہیں آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ایک روزہ سیریز میں موقع دیا جاسکتا تھا لیکن شاداب خان کو آرام دینے کے باوجود یاسر شاہ کو موقع دے دیا گیا۔
اگرچہ پی ایس ایل کے بعد سے عمر خان ویسی کارکردگی تو نہیں دکھا سکے ہیں لیکن ان کا ٹیلنٹ کچھ ایسا ہے کہ اگر انہیں مناسب مواقع دیے گئے تو یہ نہ صرف ٹی20 بلکہ ٹیسٹ میچوں میں بھی عمدہ کھیل پیش کرسکتے ہیں۔
محمد عامر خان (پشاور زلمی)
محمد عامر خان ورلڈ کپ انڈر 19 ٹیم کا حصہ تھے اور انڈر 19 ورلڈ کپ کے دوران طاہر حسین کے ساتھ نئی گیند شیئر کرتے رہے ہیں۔ عامر گیند کو دونوں طرف گھمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ ان کی باؤلنگ کی رفتار بھی بہت عمدہ ہے۔
محمد عامر خان باؤنسرز اور یارکرز کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور رنز روکنے کے بجائے وکٹ لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ عامر خان کا باؤلنگ ایکشن کسی حد تک غیر روایتی ہے اور اس پر تھوڑا کام کرنے کی ضرورت بھی ہے لیکن عامر کی باؤلنگ میں اتنی جان ضرور ہے کہ اگر اس نوجوان نے محنت جاری رکھی تو مستقبل میں یہ کافی آگے نکل سکتا ہے۔
عامر علی (پشاور زلمی) اور عارش علی خان (کوئٹہ گلیڈیئیٹرز)
عامر علی اور عارش علی خان دونوں بائیں ہاتھ سے اسپن باؤلنگ کرتے ہیں۔ عامر علی انڈر 19 ورلڈکپ میں کافی عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے رہے۔ ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹ میں سندھ کو فتح دلانے میں عارش علی خان کے ساتھ عامر علی نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
عارش اور عامر نے مل کر تمام ٹیموں کے بلے بازوں کو خوب تنگ کیا۔ دونوں گیند بازوں کی ایک جیسی باؤلنگ کی وجہ سے عارش کو انڈر 19 ورلڈکپ میں موقع نہیں مل سکا لیکن عامر علی نے خود کو ملنے والے موقعوں سے خوب انصاف کیا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں میں سے کسے پاکستان سپر لیگ میں زیادہ بہتر موقع مل پاتا ہے اور کون آگے نکلتا ہے۔ ان دونوں کے لیے مقابلہ اس لیے بھی سخت ہے کہ اس وقت پاکستان کو ڈومیسٹک کرکٹ میں پہلے ہی متعدد بائیں ہاتھ کے اسپنرز دستیاب ہیں۔
ان کھلاڑیوں کے علاوہ لاہور قلندرز کے دلبر حسین، فرزان راجہ اور محمد فیضان بھی ان چند نوجوان کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو کچھ بڑا کر دکھانے کے لیے بے تاب ہیں لیکن چونکہ انہیں اہم مقابلوں میں زیادہ کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اس لیے ان کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔