مقبوضہ کشمیر: سوشل میڈیا صارفین کے خلاف اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ درج
بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے الزام پر 'متعدد' مشتبہ افراد کے خلاف اپنی نوعیت کی پہلی ایک عام ایف آئی آر درج کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سری نگر میں پولیس ہیڈکوارٹرز سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون کی جانب سے 'متعدد' سوشل میڈیا صارفین کے خلاف 'حکومتی احکامات نہ ماننے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال' کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
ادھر آزاد جموں اور کشمیر (اے جے کے) حکومت کے ایک عہدیدار نے بھارتی اقدام کی مذمت کی اور اسے بڑے پیمانے پر حراست اور قتل کی طرح 'ایک اور سفاکانہ قدم' قرار دیا۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حراست کے خلاف بہن کا عدالت سے رجوع
اے جے کے حکومت کے ایک سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ یہ کہیں نہیں لیکن بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں ہوتا ہے کہ پوری آبادی پر اپنے حق کا اظہار کرنے پر مقدمہ کیا جاتا ہے، دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرتے ہوئے وہاں اضافی فوج تعینات کردی تھی اور وادی کو مکمل لاک ڈاؤن کرتے ہوئے مواصلاتی نظام بھی مکمل معطل کردیا تھا۔
کسی بھی جمہوریت میں سب سے طویل اس معطلی میں جزوی طور پر اس وقت بحالی ہوئی جب گزشتہ ماہ بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں کم اسپیڈ والے دوسری جنریشن (2جی) موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کا حکم دیا تھا لیکن صرف 300 'وائٹ لسٹڈ' ویب سائٹس تک رسائی دی تھی جس میں ٹیکس کلیکشن، تعلیم، بینکنگ اور سرکاری محکموں کی سائٹس تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی وجہ بنی‘
تاہم 80 لاکھ محصور کشمیریوں کے لیے معروف سوشل میڈیا سائٹس اور ایپس اب بھی بلاک ہیں۔
یاد رہے کہ 6 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اب بھی مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ہے جبکہ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ اور حریت قیادت بھی قید میں ہیں جبکہ بھارتی فورسز کا مظالم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔