• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

تیل، گیس کی مصنوعات کے ریونیو میں 44 فیصد اضافہ

شائع February 17, 2020
تیل اور گیس سیکٹر ملک کے ریونیو میں سب سے بڑا شراکت دار بن گیا—فائل فوٹو: رائٹرز
تیل اور گیس سیکٹر ملک کے ریونیو میں سب سے بڑا شراکت دار بن گیا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے مقامی پیداوار میں 10 فیصد اور درآمدات میں 20 فیصد کمی کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گیس اور تیل کی اہم مصنوعات پر گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 43.7 فیصد زائد ریونیو حاصل ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ 6 ماہ کے دوران (جولائی تا دسمبر 2019) تیل اور گیس کی 7 اہم مصنوعات سے مجموعی طور پر 2 کھرب 5 ارب روپے ریونیو اکٹھا ہوا جو 2018 کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب 51 ارب روپے سے 35 فیصد زائد ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے حکام نے بھی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے طور پر تیل کی مصنوعات سے ایک کھرب 60 ارب روپے اکٹھا کیے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران حاصل ہونے والے ایک کھرب 3 ارب روپے سے 55 فیصد زائد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توانائی کے شعبے میں بہتری، ریونیو 121 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

اس طرح جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران صرف ان 8 چیزوں سے مجموعی طور پر 3 کھرب 65 ارب روپے تک ریونیو اکٹھا ہوا جبکہ جولائی تا دسمبر 2018 میں یہ رقم 2 کھرب 54 ارب روپے تھی، یعنی اس میں 43.7 فیصد کا اضافہ ہوا اور یوں تیل اور گیس کا شعبہ ملک کے ریونیو میں سب سے بڑا شراکت دار بن گیا۔

ایک اندازے کے مطابق ریونیو میں اس اضافے کی 3 اہم وجوہات میں متعدد ٹیکس کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ، قانونی پیچیدگیوں کو دور کیا جانا اور بین الاقوامی قیمتوں کی بلند سطح شامل ہے۔

اس تخمینے میں تیل اور گیس کے ذریعے صوبائی سطح پر اکٹھا ہونے والا ٹیکس اور تیل کی مصنوعات میں قدر کے اضافے سے پیدا ہونے والا ٹیکس شامل نہیں۔

مزید پڑھیں: ’4 سال میں تیل اور گیس کی پیداوار میں 79 فیصد اضافہ‘

مثال کے طور پر توانائی کی پیداوار تقریباً 70 فیصد فرنس آئل، مائع قدرتی گیس(ایل این جی) پر انحصار کرتی ہے، مزید یہ کہ صارفین کو قدرتی گیس اور ایل این جی کی فروخت سے حاصل ہونے والا ریونیو بھی اس تخمینے میں شامل نہیں۔

تاہم حکومت نے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) میں 56 فیصد کی کمی کردی، اس طرح جی آئی ڈی سی سے اکٹھا ہونے والی آمدن رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 11 ارب 45 کروڑ روپے سے کم ہو کر 5 ارب 3 کروڑ روپے ہوگئی۔

حکومت نے رواں مالی سال کے 6 ماہ کے عرصے میں تیل اور گیس پر تقریباً 44 ارب روپے رائیلٹی حاصل کی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران حاصل ہونے والے 41 ارب 8 کروڑ روپے کے مقابلے میں 5.3 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

ادھر پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 7 ارب 60 کروڑ لیٹر کے مقابلے میں 10.33 فیصد کمی کے بعد 6 ارب 80 کروڑ لیٹر رہی، تاہم اس کے باوجود ریونیو میں اضافہ دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 6 ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچا

ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ پیٹرل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل جیسی 2 بڑی پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 9 اور 10 فیصد کمی ہوئی جو ملک میں معاشی سرگرمیوں کی سست روی کا مظہر ہے۔

اس کے علاوہ پی بی ایس کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران تیل کی درآمدات میں ڈالرز کی صورت میں 20 فیصد جبکہ پاکستانی روپے کی قدر کے حساب سے 2.75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی درآمدی بل جولائی تا دسمبر 2018 کے 7 ارب 66 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران 6 ارب 14 کروڑ ڈالر تک کم ہوگیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

مینگرانی Feb 17, 2020 10:40am
غریب عوام کو گنا پیلنے کیمشین میں ڈال دیں 3500 فی صد ریوینو بڑہ جائےگا

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024