پاکستان اور ترکی کے درمیان 2 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
اسلام آباد: پاکستان اور ترکی نے معاشی روابط کی شرح کو بڑھانے اور تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے غیر استعمال شدہ صلاحیت کو متحرک کرنے کے لیے مفاہمت کی دو یادداشتوں (ایم او یوز) کو حتمی شکل دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو پاکستان پہنچنے والے ترک صدر رجب طیب اردوان کے دو روزہ دورے کی سائڈ لائن پر تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کا اجلاس ہوا، جس میں معاہدے کو حتمی شکل دی گئی۔
جے ڈبلیو جی کی جانب سے حتمی شکل دیے گئے 2 ایم او یوز میں ایک تجارتی سہولت اور کسٹمز تعاون جبکہ دوسرا حلال ایکریڈیٹیشن کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے سے متعلق ہے۔
مزید پڑھیں: پاک۔ترک صدور کی ملاقات: مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق
دونوں فریقین نے دوطرفہ فائدہ پہنچانے والی منڈیوں تک رسائی اور تجارتی سہولت کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے امکانات کو تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
مذکورہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے موجودہ دوطرفہ تجارت کا جائزہ لیا اور معاشی روابط کی سطح بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ اپنے تاجروں کی جانب سے صنعتی شعبوں میں مشترکہ منصوبے قائم کرنے اور ای کامرس کے شعبے میں تعاون کے لیے حوصلہ افزائی کریں گے۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان (ٹی ڈیپ) نے پاکستان-ترکی بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) نیٹ ورکنگ سیشن کا انعقاد بھی کیا۔
سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا نے اس سیشن کا باقاعدہ افتتاح کیا، اس دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ دوستانہ تعلقات کو دونوں ممالک کے لیے معاشی فوائد میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثنا وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور ترک وفد سے ملاقات کی۔
انہوں نے پاکستان اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کام کے لیے وزارت تجارت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
واضح رہے کہ انجینئرنگ، توانائی، سیاحت، تعمیرات، دفاع، آٹوموٹو، کیمیکلز اور آئی ٹی کے شعبوں سے متعلق بی ٹو بی اجلاس ہوئے۔
دورہ کرنے والی ترکش کمپنیوں اور ان کے پاکستانی کاروباری ہم منصبوں کے درمیان تقریباً 450 نتیجہ خیز بی ٹو بی اجلاس منعقد ہوئے۔
اس تقریب میں پاکستانی مختلف شعبوں، مشہور تجارتی تنظیموں، پی بی آئی ٹی، ٹی ڈی سی پی، پی ٹی ڈی سی سمیت حکومتی تنظیموں سے 200 سے زائد معروف تاجروں نے شرکت کی جبکہ ترکی کی جانب سے ٹم سیڈ، ڈی آئی ای کے اور پاکستان-ترکی فرینڈ شپ ایسوسی ایشن نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ترک صدر آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
یاد رہے کہ دونوں ممالک نے قریبی تجارتی تعلقات کے بارے میں 2004 میں بات چیت کا آغاز کیا تھا لیکن متعدد رابطوں کے باوجود آزادانہ تجارتی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے اور کچھ شعبوں کے افتتاحی اختلافات کے باعث گزشتہ برس باضابطہ طور پر بات چیت کا اختتام ہوا تھا۔
خیال رہے کہ ترکی شپنگ (ترسیل)، روڈ انفرا اسٹرکچر نیٹ ورک اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مہارت رکھتا ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر ٹرانزٹ روٹس کے لیے مدد دے گا۔
دونوں ممالک میں دفاعی صنعت، فوڈ پراسیسنگ اور پیکنگ، آٹوموٹو انڈسٹری اور آٹوپارٹس، گھریلو آلات، تعمیراتی سامان، ٹیکسٹائل، چمڑے کی مشینری اور تیار مصنوعات، کھیلوں کا سامان اور جراحی آلات میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔