آخر میرے ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس کیوں ہوتا ہے؟
کیا آپ کے ہاتھ اور پیر اکثر سن ہوجاتے ہیں یا ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے؟
کبھی کبھار ایسا ہونا تو کوئی غیرمعمولی بات نہیں مگر جب یہ معمول بن جائے تو پھر ضرور خطرے کی گھنٹی ہے۔
اگر سوئیاں چبھنے کے ساتھ دیگر علامات جیسے درد، جلن یا سن ہونے کا احساس ہو تو یہ جسم کی جانب سے مختلف امراض کا انتباہ ہوسکتا ہے۔
ایسی ہی چند وجوہات کے بارے میں جان لیں۔
ذیابیطس
ہائی بلڈ شوگر سے اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے یا سوئیاں چبھنا بہت عام ہوتا ہے، اگر ذیابیطس کا علاج نہ کرایا جائے تو دیگر علامات جیسے بہت زیادہ پیاس لگنا، زیادہ پیشاب آنا یا سانس کی بو پھلوں جیسی ہونا، سامنے آسکتی ہیں۔ اگر ہاتھوں پیروں میں سوئیوں کے ساتھ دیگر علامات نظر آئیں تو خون کا ٹیسٹ کروانا بہتر ہوتا ہے، تاکہ اعصاب کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔
حمل
حمل کے دوران بچے کی نشوونما اور سیال بڑھنے سے جسمانی اعصاب دبنے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے اور سوئیاں چبھنے جیسے احساسات ہوسکتے ہیں، یہ مسئلہ بچے کی پیدائش کے بعد عموماً ختم ہوجاتا ہے۔
نس دب جانا
ہاتھوں یا پیروں میں کسی حصے میں دباﺅ یا طاقت کے نتیجے میں عصبی ریشے دب جاتے ہیں جس سے ہاتھوں یا پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوسکتا ہے یا ایسا لگ سکتا ہے کہ ہاتھوں اور انگلیوں میں محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے، اس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو اس کے لیے حل تجویز کرسکتے ہیں۔
آٹو امیون امراض
آٹوامیون امراض جیسے لپس اور rheumatoid arthritis جسمانی مدافعتی نظام کو جسم کے خلاف جیسے اعصاب کے خلاف متحرک کردیتے ہیں، جس سے ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوسکتا ہے، اس مسئلے سے نجات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔
وٹامنز کی کمی
اگر جسم میں بی وٹامنز یا وٹامن ای کی کمی ہو تو اس کے اثرات اعصاب اور جسم کے دیگر حصوں پر مرتب ہوتے ہیں، جس کی سب سے عام علامات ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہے، اب اس کی وجہ غذا کا درست انتخاب نہ ہونا، خون کی کمی، جینیاتی مرض ہوسکتے ہیں، ڈاکٹر ایک بلڈ ٹیسٹ سے وٹامنز لیول کو چیک کرے غذائی تبدیلیاں، سپلیمنٹس یا دیگر طریقے کی تجاویز دے سکتے ہیں۔
ادویات
اعصابی مسائل چند تجویز کردہ ادویات کے سائیڈ ایفیکیٹ بھی ہوسکتے ہیں، کینسر، ہائی بلڈپریشر، ٹی بی، ایچ آئی وی اور چند مخصوص انفیکشنز کے لیے استعمال ہونے والی ادویات سے ہاتھوں اور پیروں میں کمزوری یا سن ہونے کے مسائل سامنے آسکتے ہیں۔ اس معاملے میں ڈاکٹر سے رجوع کرکے دوا بدلنے یا اس کی مقدار میں تبدیلی پر مشورہ کرنا چاہیے۔
انفیکشن
متعدد وائرل اور بیکٹریل انفیکشنز سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس سے سن ہونے یا ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے جیسے احساسات ہوسکتے ہیں، ایسے وائرس جیسے لمفی امراض، شینگل، ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی اور سی سے ایسا ہوسکتا ہے۔
گردے فیل ہونا
گردے ایسے زہریلے مواد کو جسم سے خارج کرتے ہیں جو اعصاب کو نقصان پہنچاسکتے ہیں، تو جب گردے ٹھیک طرح کام نہ کریں تو اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ گردے فیل ہونے کی 2 سب سے عام وجوہات ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر ہیں، ڈائیلاسز اس بیماری کا مختصر المدت علاج ہے، اور طویل المعیاد علاج گردوں کی پیوندکاری ہوتی ہے۔
جینیاتی امراض
چند جینیاتی امراض بھی ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے ک باعث بنتے ہیں، جن میں Charcot-Marie-Tooth disease اور hereditary neuropathy شامل ہیں۔
رسولی
ہاتھوں اور پیروں میں کسی جگہ رسولی سے اعصاب پر دباﺅ بڑھتا ہے جس کا احساس ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے، اب یہ کینسر زدہ ہو یا عام رسولی، سوئیاں چبھنے یا سن ہوناے کا احساس ہوسکتا ہے۔
تھائی رائیڈ مسائل
کم متحرک تھائی رائیڈ سے ہاتھوں اور پیروں میں درد، جلن اور سن ہونے جیسے احساس ہوسکتے ہیں، ایسا عموماً اس وقت ہوتا ہے جب تھائی رائیڈ کا مسئلہ سنگین ہو اور اس کا علاج نہ ہو۔
الکحل
الکحل میں زہریلا مواد ہوتا ہے جو اعصاب اور ٹشوز کو نقصان پہنچاتا ہے، وقت کے ساتھ جسم میں بی وٹامنز کی کمی جیسے وٹامن بی 12 اور فولیٹ کی کمی ہوجاتی ہے، یہ دونوں مسائل اعصاب کو کام کرنے سے روکتے ہیں، جس سے ہاتھوں اور پیروں میں لمس محسوس کرنے کا احساس ختم ہونے لگتا ہے۔